حدثنا هناد بن السري قال: حدثنا وكيع، عن شعبة، عن ابي التياح، عن انس بن مالك قال: إن كان رسول الله صلى الله عليه وسلم ليخالطنا حتى يقول لاخ لي صغير: «يا ابا عمير، ما فعل النغير؟» قال ابو عيسى:" وفقه هذا الحديث ان النبي صلى الله عليه وسلم كان يمازح وفيه انه كنى غلاما صغيرا فقال له: يا ابا عمير. وفيه انه لا باس ان يعطى الصبي الطير ليلعب به. وإنما قال له النبي صلى الله عليه وسلم: «يا ابا عمير، ما فعل النغير؟» لانه كان له نغير يلعب به فمات، فحزن الغلام عليه فمازحه النبي صلى الله عليه وسلم: «يا ابا عمير، ما فعل النغير؟» حَدَّثَنَا هَنَّادُ بْنُ السَّرِيِّ قَالَ: حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، عَنْ شُعْبَةَ، عَنْ أَبِي التَّيَّاحِ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ قَالَ: إِنْ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَيُخَالِطُنَا حَتَّى يَقُولَ لِأَخٍ لِي صَغِيرٍ: «يَا أَبَا عُمَيْرٍ، مَا فَعَلَ النُّغَيْرُ؟» قَالَ أَبُو عِيسَى:" وَفِقْهُ هَذَا الْحَدِيثِ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يُمَازِحُ وَفِيهِ أَنَّهُ كَنَّى غُلَامًا صَغِيرًا فَقَالَ لَهُ: يَا أَبَا عُمَيْرٍ. وَفِيهِ أَنَّهُ لَا بَأْسَ أَنْ يُعْطَى الصَّبِيُّ الطَّيْرَ لِيَلْعَبَ بِهِ. وَإِنَّمَا قَالَ لَهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «يَا أَبَا عُمَيْرٍ، مَا فَعَلَ النُّغَيْرُ؟» لِأَنَّهُ كَانَ لَهُ نُغَيْرٌ يَلْعَبُ بِهِ فَمَاتَ، فَحَزِنَ الْغُلَامُ عَلَيْهِ فَمَازَحَهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «يَا أَبَا عُمَيْرٍ، مَا فَعَلَ النُّغَيْرُ؟»
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں بلاشبہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ہم سے اتنے مل جل جاتے تھے کہ ایک مرتبہ میرے چھوٹے بھائی کو کہا: اے عمیر کے باپ! تمہارا نغیر کیسا ہے۔ امام ابوعیسیٰ (ترمذی) فرماتے ہیں: اس حدیث سے معلوم ہوتا ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم مزاح بھی فرما لیا کرتے تھے، اور اس حدیث سے یہ بھی معلوم ہوا کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک بچے کی کنیت ابوعمیر رکھی، نیز یہ بھی معلوم ہوا کہ اس میں کوئی امر مانع نہیں کہ بچے کو پرندہ دیا جائے کہ وہ اس سے کھیلے، کیونکہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے فرمایا: «يا ابا عمير ما فعل النغير» اس سے مراد یہ ہے کہ اس بچے کے پاس ایک نغیر تھی جس سے وہ کھیلتا تھا وہ نغیر مر گئی تو اس بچے کو افسوس ہوا، چنانچہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے دل لگی اور خوش طبعی کرتے ہوئے فرمایا: «يا ابا عمير ما فعل النغير» ۔
تخریج الحدیث: «سنده صحيح» : «(سنن ترمذي 333، 1989، وقال: حسن صحيح)، صحيح بخاري (6129)»