حدثنا عمر بن إسماعيل بن مجالد بن سعيد الهمداني قال: حدثنا ابي، عن بيان، عن قيس بن ابي حازم، عن جرير بن عبد الله قال: عرضت بين يدي عمر بن الخطاب، فالقى جرير رداءه ومشى في إزار، فقال له: خذ رداءك. فقال عمر للقوم: «ما رايت رجلا احسن صورة من جرير إلا ما بلغنا من صورة يوسف عليه السلام» حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ بْنِ مُجَالِدِ بْنِ سَعِيدٍ الْهَمْدَانِيُّ قَالَ: حَدَّثَنَا أَبِي، عَنْ بَيَانٍ، عَنْ قَيْسِ بْنِ أَبِي حَازِمٍ، عَنْ جَرِيرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ: عُرِضْتُ بَيْنَ يَدَيْ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ، فَأَلْقَى جَرِيرٌ رِدَاءَهُ وَمَشَى فِي إِزَارٍ، فَقَالَ لَهُ: خُذْ رِدَاءَكَ. فَقَالَ عُمَرُ لِلْقَوْمِ: «مَا رَأَيْتُ رَجُلًا أَحْسَنَ صُورَةً مِنْ جَرِيرٍ إِلَّا مَا بَلَغَنَا مِنْ صُورَةِ يُوسُفَ عَلَيْهِ السَّلَامُ»
سیدنا جریر بن عبد اللہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں: مجھے سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کے سامنے (معائنہ کے لیے) پیش کیا گیا۔ جریر نے اوپر والی چادر اتار دی اور تہبند میں چلنے لگے تو (سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے) فرمایا: اپنی چادر پکڑ لو۔ پھر سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے قوم کی طرف متوجہ ہو کر فرمایا: میں نے جریر سے زیادہ حسین کسی شخص کو نہیں دیکھا سوائے یوسف علیہ السلام کی صورت کے جیسا کہ ہمیں ان کے متعلق معلومات حاصل ہوئی ہیں۔
تخریج الحدیث: «سنده ضعيف جدًا» : اس کی سند دو وجہ سے ضعیف ہے: ➊ عمر بن اسماعیل بن مجالد بن سعید متروک (یعنی سخت مجروح) راوی ہے۔ (دیکھئے تقریب التہذیب: 4866) ➋ اسماعیل بن مجالد جمہور کے نزدیک ضعیف راوی ہے۔