476- مالك عن هشام بن عروة عن ابيه عن حمران مولى عثمان بن عفان ان عثمان ابن عفان جلس على المقاعد، فجاء المؤذن فآذنه لصلاة العصر فدعا بماء فتوضا، ثم قال: والله، لاحدثنكم حديثا لولا آية فى كتاب الله ما حدثتكموه، ثم قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: ”ما من امرئ يتوضا فيحسن وضوءه ثم يصلي الصلاة إلا غفر له ما بينه وبين الصلاة الاخرى حتى يصليها“. قال مالك: اراه يريد هذه الآية {واقم الصلاة طرفي النهار وزلفا من الليل إن الحسنات يذهبن السيئات ذلك ذكرى للذاكرين}.476- مالك عن هشام بن عروة عن أبيه عن حمران مولى عثمان بن عفان أن عثمان ابن عفان جلس على المقاعد، فجاء المؤذن فآذنه لصلاة العصر فدعا بماء فتوضأ، ثم قال: والله، لأحدثنكم حديثا لولا آية فى كتاب الله ما حدثتكموه، ثم قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: ”ما من امرئ يتوضأ فيحسن وضوءه ثم يصلي الصلاة إلا غفر له ما بينه وبين الصلاة ألأخرى حتى يصليها“. قال مالك: أراه يريد هذه الآية {وأقم الصلاة طرفي النهار وزلفا من الليل إن الحسنات يذهبن السيئات ذلك ذكرى للذاكرين}.
سیدنا عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ کے آزاد کردہ غلام حمران رحمہ اللہ سے روایت ہے کہ سیدنا عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ مقاعد (بیٹھنے کی اونچی جگہ) پر بیٹھے تو مؤذن نے آ کر نماز عصر کی اطلاع دی، پھر آپ نے پانی منگوایا اور وضو کیا پھر فرمایا: اللہ کی قسم! میں تمہیں ایک حدیث سناتا ہوں، اگر کتاب اللہ کی ایک آیت نہ ہوتی تو میں تمہیں وہ کبھی نہ سناتا۔ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا ہے کہ جو آدمی اچھی طرح وضو کرتا ہے پھر نماز پڑھتا ہے تو اس نماز اور دوسری نماز کے درمیان (سرزد ہونے والے گناہ) معاف کر دیئے جاتے ہیں۔ امام مالک نے فرمایا: میرا خیال ہے کہ یہ آیت مراد ہے «وَأَقِمِ الصَّلَاةَ طَرَفَيِ النَّهَارِ وَزُلَفًا مِّنَ اللَّيْلِ ۚ إِنَّ الْحَسَنَاتِ يُذْهِبْنَ السَّيِّئَاتِ ۚ ذَٰلِكَ ذِكْرَىٰ لِلذَّاكِرِينَ»[ھود: ١١٤]”اور نماز قائم کرو دن کو دونوں کناروں میں اور رات کے ایک حصے میں، بے شک نیکیاں گناہوں کو ختم کر دیتی ہیں، یہ نصیحت ہے ان لوگوں کے لئے جو نصیحت حاصل کرتے ہیں۔“
تخریج الحدیث: «476- الموطأ (رواية يحييٰي بن يحييٰي 30/1، 31 ح 58، ك 2 ب 6 ح 29) التمهيد 210/22، 211، الاستذكار: 51، و أخرجه النسائي (90/1 ح 146) من حديث مالك به مختصرا»