132- مالك عن العلاء بن عبد الرحمن انه قال: دخلنا على انس بن مالك بعد الظهر فقام يصلي العصر، فلما فرغ من صلاته ذكرنا تعجيل الصلاة -او ذكرها- فقال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: ”تلك صلاة المنافقين، تلك صلاة المنافقين، تلك صلاة المنافقين، يجلس احدهم حتى إذا اصفرت الشمس وكانت بين قرني الشيطان او على قرني الشيطان قام فنقر اربعا لا يذكر الله فيها إلا قليلا.“132- مالك عن العلاء بن عبد الرحمن أنه قال: دخلنا على أنس بن مالك بعد الظهر فقام يصلي العصر، فلما فرغ من صلاته ذكرنا تعجيل الصلاة -أو ذكرها- فقال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: ”تلك صلاة المنافقين، تلك صلاة المنافقين، تلك صلاة المنافقين، يجلس أحدهم حتى إذا اصفرت الشمس وكانت بين قرني الشيطان أو على قرني الشيطان قام فنقر أربعا لا يذكر الله فيها إلا قليلا.“
العلاء بن عبدالرحمٰن (بن یعقوب) سے روایت ہے کہ ہم ظہر (کی نماز) کے بعد سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ کے پاس گئے تو وہ کھڑے ہو کر عصر کی نماز پڑھنے لگے۔ پھر جب وہ اپنی نماز سے فارغ ہوئے تو ہم نے یا انہوں نے خود ہی نماز کی جلدی کا ذکر کیا پھر انہوں نے فرمایا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ وہ منافقوں کی نماز ہے، وہ منافقوں کی نماز ہے، وہ منافقوں کی نماز ہے، ان میں سے ہر آدمی بیٹھا رہتا ہے حتی کہ جب سورج پیلا زرد ہو جاتا ہے اور شیطان کے دو سینگوں کے پاس پہنچ جاتا ہے تو یہ کھڑا ہو کر چار ٹھونگے لگاتا ہے جن میں اللہ کو بہت تھوڑا یاد کرتا ہے۔
تخریج الحدیث: «132- الموطأ (رواية يحييٰ بن يحييٰ 220/1 ح 515، ك 15 ب 10 ح 46) التمهيد 184/20، 185، الاستذكار: 28، و أخرجه أبوداود (413) من حديث مالك به ورواه مسلم (622) من حديث العلاء بن عبدالرحمٰن به.»