102- وعن محمد بن عمرو بن حلحلة الديلي عن محمد بن عمران الانصاري عن ابيه انه قال: عدل إلى عبد الله بن عمر وانا نازل تحت شجرة بطريق مكة، فقال: ما انزلك تحت هذه الشجرة؟. فقلت: انزلني ظلها، فقال: هل غير ذلك؟ فقلت: لا، ما انزلني غير ذلك. فقال عبد الله بن عمر: قال لي رسول الله صلى الله عليه وسلم: ”إذا كنت بين الاخشبين من منى -ونفخ بيده نحو المشرق- فإن هنالك واديا يقال له السرر، به سرحة سر تحتها سبعون نبيا.“ قال مالك: سر يعني: قطعت سررهم حين ولدوا. 102- وعن محمد بن عمرو بن حلحلة الديلي عن محمد بن عمران الأنصاري عن أبيه أنه قال: عدل إلى عبد الله بن عمر وأنا نازل تحت شجرة بطريق مكة، فقال: ما أنزلك تحت هذه الشجرة؟. فقلت: أنزلني ظلها، فقال: هل غير ذلك؟ فقلت: لا، ما أنزلني غير ذلك. فقال عبد الله بن عمر: قال لي رسول الله صلى الله عليه وسلم: ”إذا كنت بين الأخشبين من منى -ونفخ بيده نحو المشرق- فإن هنالك واديا يقال له السرر، به سرحة سر تحتها سبعون نبيا.“ قال مالك: سر يعني: قطعت سررهم حين ولدوا.
عمران الانصاری سے روایت ہے کہ میں مکہ کے راستے میں ایک درخت کے نیچے تھا تو عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے میری طرف متوجہ ہو کر پوچھا: تجھے کس نے اس لمبے درخت کے نیچے اتارا ہے؟ میں نے کہا: میں اس کے سائے کے لئے یہاں اترا ہوں۔ انہوں نے پوچھا: اس کے علاوہ اور کوئی وجہ تو نہیں ہے؟ میں نے کہا: نہیں، مجھے کسی اور چیز نے یہاں نہیں اتارا۔ پھر عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے فرمایا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تم منیٰ کی دو پہاڑوں کے درمیان پہنچو۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مشرق کی طرف اشارہ کیا۔ تو وہاں ایک وادی ہے جسے سُرر کہتے ہیں، اس میں ایک درخت ہے جس کے نیچے ستر نبیوں کی پیدائش ہوئی (یا انہیں نبوت ملی)، امام مالک رحمہ اللہ نے کہا: سُرّ سے مراد یہ کہ ان کی پیدائش کے وقت ان کی نال کاٹی گئی۔
تخریج الحدیث: «102- الموطأ (رواية يحييٰ بن يحييٰ 423/1، 424 ح 978، ك 20 ب 81 ح 249) التمهيد 64/13، الاستذكار: 918، و أخرجه النسائي (248/5، 249 ح 2998) من حديث مالك به و صححه ابن حبان (الاحسان 6244/6211، الموارد: 1029) وله شاهد ضعيف فى مسند ابي يعليٰ (87/10 ح 5723)»