41- وبه: عن عروة عن عائشة انها قالت: كان عتبة بن ابى وقاص عهد إلى اخيه سعد بن ابى وقاص ان ابن وليدة زمعة مني فاقبضه إليك، قالت: فلما كان عام الفتح اخذه سعد، وقال: ابن اخي، قد كان عهد إلى فيه، فقام إليه عبد بن زمعة فقال: اخي وابن وليدة ابي، ولد على فراشه. فتساوقا إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم فقال سعد: يا رسول الله، ابن اخي قد كان عهد إلى فيه. وقال عبد بن زمعة: اخي وابن وليدة ابي، ولد على فراشه. فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: ”هو لك يا عبد بن زمعة.“ وقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: ”الولد للفراش وللعاهر الحجر.“ ثم قال رسول الله صلى الله عليه وسلم لسودة بنت زمعة: ”احتجبي منه“: لما راى من شبهه بعتبة. قالت: فما رآها حتى لقي الله عز وجل.قالت: فما رآها حتى لقي الله عز وجل.41- وبه: عن عروة عن عائشة أنها قالت: كان عتبة بن أبى وقاص عهد إلى أخيه سعد بن أبى وقاص أن ابن وليدة زمعة مني فاقبضه إليك، قالت: فلما كان عام الفتح أخذه سعد، وقال: ابن أخي، قد كان عهد إلى فيه، فقام إليه عبد بن زمعة فقال: أخي وابن وليدة أبي، ولد على فراشه. فتساوقا إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم فقال سعد: يا رسول الله، ابن أخي قد كان عهد إلى فيه. وقال عبد بن زمعة: أخي وابن وليدة أبي، ولد على فراشه. فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: ”هو لك يا عبد بن زمعة.“ وقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: ”الولد للفراش وللعاهر الحجر.“ ثم قال رسول الله صلى الله عليه وسلم لسودة بنت زمعة: ”احتجبي منه“: لما رأى من شبهه بعتبة. قالت: فما رآها حتى لقي الله عز وجل.قالت: فما رآها حتى لقي الله عز وجل.
اور اسی سند کے ساتھ عروہ (بن الزبیر) سے روایت ہے کہ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا: عتبہ بن ابی وقاص نے اپنے بھائی سعد بن ابی وقاص کو (مرتے وقت) یہ ذمہ داری سونپی کہ ذمعہ (بن قیس بن عبدالشمس) کی لونڈی کا بیٹا میرے نطفے سے ہے لہٰذا اسے اپنے قبضے میں رکھنا۔ فتح مکہ والے سال سعد نے اس لڑکے کو لے لیا اور کہا: یہ میرا بھتیجا ہے، میرے بھائی نے اس کے بارے میں مجھے ذمہ داری سونپی تھی۔ تو عبد بن زمعہ نے اس کی طرف کھڑے ہو کر کہا: میرا بھائی ہے اور میرے باپ کی لونڈی کا بیٹا ہے اور اس کے بستر پر پیدا ہوا ہے۔ دونوں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس حاضر ہوئے۔ سعد نے کہا: یا رسول اللہ! یہ میرے بھائی کا بیٹا ہے، میرے بھائی نے مجھے اس کے بارے میں وصیت کی تھی۔ عبد بن زمعہ نے کہا: میرا بھائی ہے اور میرے باپ کی لونڈی کا بیٹا ہے اور اس کے بستر پر پیدا ہوا ہے۔ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اے عبد بن زمعہ! یہ تمہارے سپرد ہے، اولاد اسی کی شمار ہو گی جس کے بستر پر پیدا ہو، اور زانی کے لئے پتھر (سنگسار کرنا) ہے۔“ پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جب دیکھا کہ لڑکا عتبہ (بن ابی وقاص) سے مشابہ ہے تو آپ نے اپنی بیوی سودہ بنت زمعہ (بن قیس) سے فرمایا: ”تم اس سے پردہ کرو۔“ آپ (عائشہ رضی اللہ عنہا نے) کہا: پس اس لڑکے نے سودہ رضی اللہ عنہ کو ان کی وفات تک نہیں دیکھا۔
تخریج الحدیث: «41- الموطأ (رواية يحييٰ بن يحييٰ 739/2 ح 1488، ك 36 ب 21 ح 20) التمهيد 178/8، الاستذكار: 1412، و أخرجه البخاري (6749) من حديث مالك به ورواه مسلم (1457) من حديث ابن شهاب الزهر به، من رواية يحيي بن يحيي وجاء فى الأصل: عتبة بن وقاص و سعد بن وقاص.»