502- مالك عن يحيى بن سعيد عن محمد بن يحيى بن حبان عن عمه واسع ابن حبان عن ابن عمر انه كان يقول: إن ناسا يقولون: إذا قعدت على حاجتك فلا تستقبل القبلة ولا بيت المقدس. قال عبد الله بن عمر: لقد ارتقيت على ظهر بيت لنا، فرايت رسول الله صلى الله عليه وسلم على لبنتين مستقبلا بيت المقدس لحاجته وقال: ”لعلك من الذين يصلون على اوراكهم“ فقلت: لا ادري والله، يعني الذى يسجد ولا يرتفع عن الارض، يسجد وهو لاصق بالارض.502- مالك عن يحيى بن سعيد عن محمد بن يحيى بن حبان عن عمه واسع ابن حبان عن ابن عمر أنه كان يقول: إن ناسا يقولون: إذا قعدت على حاجتك فلا تستقبل القبلة ولا بيت المقدس. قال عبد الله بن عمر: لقد ارتقيت على ظهر بيت لنا، فرأيت رسول الله صلى الله عليه وسلم على لبنتين مستقبلا بيت المقدس لحاجته وقال: ”لعلك من الذين يصلون على أوراكهم“ فقلت: لا أدري والله، يعني الذى يسجد ولا يرتفع عن الأرض، يسجد وهو لاصق بالأرض.
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما فرمایا کرتے تھے کہ لوگ کہتے ہیں کہ اگر تم قضائے حاجت کے لئے بیٹھو تو نہ قبلے کی طرف رخ کرو اور نہ بیت المقدس کی طرف۔ عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے فرمایا: میں اپنے گھر کی چھت پر چڑھا تھا تو دیکھا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بیت المقدس کی طرف رخ کئے قضائے حاجت کر رہے تھے۔ پھر انہوں نے (واسع بن حبان رحمہ اللہ سے) فرمایا: ہو سکتا ہے کہ تم ان لوگوں میں سے ہو جو سرینوں پر نماز پڑھتے ہیں؟ (واسع بن حبان رحمہ اللہ نے کہا) میں نے کہا: اللہ کی قسم! میں نہیں جانتا۔ (امام مالک نے فرمایا:) یعنی وہ شخص جو سجدہ کرتا ہے تو زمین سے بلند نہیں ہوتا بلکہ زمین سے چمٹے ہوئے سجدہ کرتا ہے۔
تخریج الحدیث: «502- الموطأ (رواية يحيیٰي بن يحيیٰي 193/1، 194 ح 457، ك 14 ب 2 ح 3) التمهيد 303/23 مختصراً، الاستذكار: 426 و أخرجه البخاري (145) من حديث مالك به.»