161- قال مالك: حدثني ربيعة عن محمد بن يحيى بن حبان عن ابن محيريز انه قال: دخلت المسجد فرايت ابا سعيد الخدري فجلست إليه فسالته عن العزل، فقال ابو سعيد الخدري: خرجنا مع رسول الله صلى الله عليه وسلم فى غزوة بني المصطلق، فاصبنا سبيا من سبي العرب، فاشتهينا النساء واشتدت علينا العزبة واحببنا الفداء، فاردنا ان نعزل، فقلنا: نعزل ورسول الله صلى الله عليه وسلم بين اظهرنا قبل ان نساله عن ذلك؟. فسالناه عن ذلك فقال: ”ما عليكم ان لا تفعلوا، ما من نسمة كائنة إلى يوم القيامة إلا وهى كائنة.“161- قال مالك: حدثني ربيعة عن محمد بن يحيى بن حبان عن ابن محيريز أنه قال: دخلت المسجد فرأيت أبا سعيد الخدري فجلست إليه فسألته عن العزل، فقال أبو سعيد الخدري: خرجنا مع رسول الله صلى الله عليه وسلم فى غزوة بني المصطلق، فأصبنا سبيا من سبي العرب، فاشتهينا النساء واشتدت علينا العزبة وأحببنا الفداء، فأردنا أن نعزل، فقلنا: نعزل ورسول الله صلى الله عليه وسلم بين أظهرنا قبل أن نسأله عن ذلك؟. فسألناه عن ذلك فقال: ”ما عليكم أن لا تفعلوا، ما من نسمة كائنة إلى يوم القيامة إلا وهى كائنة.“
ابن محیریز (تابعی) سے روایت ہے کہ میں مسجد میں داخل ہوا تو سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ کو دیکھا پھر میں ان پاس بیٹھ گیا اور عزل کے بارے میں پوچھا: تو سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ نے فرمایا: ہم غزوہ بنی المصطق میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ (جہاد کے لئے) نکلے تو وہاں عرب (کے کافروں) کی عورتیں ہماری لونڈیاں بنیں، ہمیں عورتوں کی خواہش ہوئی اور عورتوں کے بغیر رہنا ہمیں سخت گراں گزرا اور ہم (ان عورتوں کو بیچ کر) فدیہ بھی چاہتے تھے، پس ہم نے عزل کرنے کا ارادہ کیا اور کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے درمیان موجود ہیں، کیا ہم ان سے پوچھنے سے پہلے عزل کر سکتے ہیں؟ پھر ہم نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا: تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم پر عزل نہ کرنے میں بھی کوئی حرج نہیں، قیامت تک جس روح نے پیدا ہونا ہے وہ پیدا ہو کر رہے گی۔“
تخریج الحدیث: «161- الموطأ (رواية يحييٰ بن يحييٰ 594/2 ح 1300، ك 29 ب 34 ح 95) التمهيد 130/3، 131، الاستذكار:1218، و أخرجه البخاري (2542) ومسلم (1438/125) من حديث ربيعه بن أبى عبدالرحمن به.»