468- وبه: عن عائشة زوج النبى صلى الله عليه وسلم ان النبى صلى الله عليه وسلم ذكر صفية بنت حيي فقيل له: قد حاضت، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: ”لعلها حابستنا؟ فقالوا له: إنها قد طافت، قال صلى الله عليه وسلم: فلا إذا“. قال عروة: قالت عائشة: ونحن نذكر ذلك فلم تقدم الناس بنسائهم إذا كان ذلك لا ينفعهن ولو كان الذى يقولون لاصبح بمنى اكثر من ستة آلاف امراة حائض، كلهن قد افاض.468- وبه: عن عائشة زوج النبى صلى الله عليه وسلم أن النبى صلى الله عليه وسلم ذكر صفية بنت حيي فقيل له: قد حاضت، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: ”لعلها حابستنا؟ فقالوا له: إنها قد طافت، قال صلى الله عليه وسلم: فلا إذا“. قال عروة: قالت عائشة: ونحن نذكر ذلك فلم تقدم الناس بنسائهم إذا كان ذلك لا ينفعهن ولو كان الذى يقولون لأصبح بمنى أكثر من ستة آلاف امرأة حائض، كلهن قد أفاض.
اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی بیوی عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے صفیہ رضی اللہ عنہا کا ذکر کیا تو عرض کیا گیا: انہیں حیض کی بیماری لاحق ہو گئی ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”شاید وہ ہمیں (سفر سے) روکنے والی ہیں؟“ لوگوں نے کہا: انہوں نے (افاضے و زیارت والا) طواف کر لیا ہے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”پھر کوئی بات نہیں۔“ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا: اور ہم اس بات کا ذکر کیا کرتے تھے کہ اگر عورتوں کو پہلے بھیجنا مفید نہیں ہے تو لوگ اپنی عورتوں کو کیوں بھیج دیتے ہیں؟ اگر وہی بات ہے جو یہ کہتے ہیں (کہ طواف وداع کے لئے ٹھہرنا ضروری ہے) تو منیٰ میں چھ ہزار سے زیادہ عورتیں (طواف وداع کے انتظار میں) حالت حیض میں پڑھی ہوتیں جو سب طواب افاضہ کر چکی ہیں۔
تخریج الحدیث: «468- الموطأ (رواية يحيٰي بن يحيٰي 413/1 ح 957، ك 20 ب 75 ح 228) التمهيد 152/22، 153، الاستذكار: 895، و أخرجه أبوداود (2003) من حديث مالك به وصححه ابن خزيمة (3002) واصله عند البخاري (1786) ومسلم (1211) بغير هذا للفط من رواية يحيي بن يحيي وفي رواية يحيي: ”قَدْ أفَاضَتْ“.»