425- وعن ابى النضر عن عمير مولى ابن عباس عن ام الفضل بنت الحارث: ان ناسا تماروا عندها يوم عرفة فى صيام رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال بعضهم: هو صائم، وقال بعضهم ليس بصائم. فارسلت إليه ام الفضل بقدح لبن وهو واقف على بعيره بعرفة فشربه.425- وعن أبى النضر عن عمير مولى ابن عباس عن أم الفضل بنت الحارث: أن ناسا تماروا عندها يوم عرفة فى صيام رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال بعضهم: هو صائم، وقال بعضهم ليس بصائم. فأرسلت إليه أم الفضل بقدح لبن وهو واقف على بعيره بعرفة فشربه.
سیدہ ام الفضل بنت الحارث رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ عرفات کے دن لوگوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے روزے کے بارے میں اختلاف کیا۔ بعض نے کہا: آپ روزے سے ہیں اور بعض نے کہا: آپ روزے سے نہیں ہیں۔ پھر ام الفضل رضی اللہ عنہا نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں دودھ کا ایک پیالہ بھیجا اور آپ عرفات میں اونٹ پر کھڑے تھے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے نوش فرما لیا۔
تخریج الحدیث: «425- متفق عليه، الموطأ (رواية يحييٰي بن يحييٰي 375/1 ح 852، ك 20 ب 43 ح 132) التمهيد 157/21، الاستذكار: 800، و أخرجه البخاري (1661) ومسلم (1123) من حديث مالك به.»