89- وبه: انها قالت: خرجنا مع رسول الله صلى الله عليه وسلم عام حجة الوداع فمنا من اهل بعمرة، ومنا من اهل بحج وعمرة، ومنا من اهل بالحج، فاهل رسول الله صلى الله عليه وسلم بالحج. فاما من اهل بعمرة فحل، واما من اهل بالحج او جمع الحج والعمرة فلم يحلوا حتى كان يوم النحر.89- وبه: أنها قالت: خرجنا مع رسول الله صلى الله عليه وسلم عام حجة الوداع فمنا من أهل بعمرة، ومنا من أهل بحج وعمرة، ومنا من أهل بالحج، فأهل رسول الله صلى الله عليه وسلم بالحج. فأما من أهل بعمرة فحل، وأما من أهل بالحج أو جمع الحج والعمرة فلم يحلوا حتى كان يوم النحر.
ام المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ حجتہ الوداع والے سال (مدینہ طیبہ سے) نکلے۔ ہم میں سے کوئی عمرے کی لبیک کہہ رہا تھا اور کوئی حج اور عمرے (دونوں) کی اور کوئی (صرف) حج کی لبیک کہہ رہا تھا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حج کی لبیک کہی۔ جس نے (صرف) عمرے کی لبیک کہی تھی تو وہ (عمرہ کر کے)حلال ہو گیا یعنی اس نے احرام کھول دیا اور جس نے حج کی یا حج اور عمرے دونوں کی لبیک کہی تھی تو وہ قربانی والے دن تک حالت احرام میں رہا (اس نے قربانی کے بعد احرام کھولا)۔
تخریج الحدیث: «89- متفق عليه، الموطأ (رواية يحييٰ بن يحييٰ 335/1، ح 753، ك 20 ب 11 ح 36) التمهيد 95/13، الاستذكار: 703، و أخرجه البخاري (1562) ومسلم (1211/118) من حديث مالك به والحديث مختصر منه.»