54- وبه: عن عبيد الله بن عبد الله بن عتبة بن مسعود عن ابى هريرة وزيد بن خا لد الجهني انهما اخبراه: ان رجلين اختصما إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال احدهما: يا رسول الله، اقض بيننا بكتاب الله. وقال الآخر وهو افقههما: اجل يا رسول الله، فاقض بيننا بكتاب والله واذن لي فى ان اتكلم. فقال: ”تكلم“ فقال: إن ابني كان عسيفا على هذا فزنا بامراته فاخبرني ان على ابني الرجم، فافتديت منه بمئة شاة وبجارية لي، ثم إني سالت اهل العلم فاخبروني انما على ابني جلد مئة وتغريب عام وإنما الرجم على امراته. فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: ”اما والذي نفسي بيده لاقضين بينكما بكتاب الله. اما غنمك وجاريتك فرد إليك“. وجلد ابنه مئة وغربه عاما وامر انيسا الاسلمي ان ياتي امراة الآخر، فإنه اعترفت رجمها، فاعترفت فرجمها. قال مالك: والعسيف الاجير.54- وبه: عن عبيد الله بن عبد الله بن عتبة بن مسعود عن أبى هريرة وزيد بن خا لد الجهني أنهما أخبراه: أن رجلين اختصما إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال أحدهما: يا رسول الله، اقض بيننا بكتاب الله. وقال الآخر وهو أفقههما: أجل يا رسول الله، فاقض بيننا بكتاب والله وأذن لي فى أن أتكلم. فقال: ”تكلم“ فقال: إن ابني كان عسيفا على هذا فزنا بامرأته فأخبرني أن على ابني الرجم، فافتديت منه بمئة شاة وبجارية لي، ثم إني سألت أهل العلم فأخبروني أنما على ابني جلد مئة وتغريب عام وإنما الرجم على امرأته. فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: ”أما والذي نفسي بيده لأقضين بينكما بكتاب الله. أما غنمك وجاريتك فرد إليك“. وجلد ابنه مئة وغربه عاما وأمر أنيسا الأسلمي أن يأتي امرأة الآخر، فإنه اعترفت رجمها، فاعترفت فرجمها. قال مالك: والعسيف الأجير.
اور اسی سند کے ساتھ عبید اﷲ بن عبداﷲ بن عتبہ بن مسعود رحمہ اللہ سے روایت ہے، انہیں سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ اور سیدنا زید بن خالد الجہنی رضی اللہ عنہ نے بتایا کہ دو آدمیوں نے رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم کی مجلس میں اپنا جھگڑا پیش کیا تو ایک نے کہا: یا رسول اﷲ! آپ ہمارے درمیان کتاب اﷲ کے مطابق فیصلہ کریں۔ دوسرا جو ان دونوں میں زیادہ سمجھدار تھا، بولا: جی ہاں، یا رسول اﷲ! آپ ہمارے درمیان کتاب اﷲ کے مطابق فیصلہ کریں اور مجھے بات کرنے کی اجازت دیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بات کرو“، تو اس نے کہا: میرا بیٹا اس کا «عسيف» مزدور تھا تو اس نے اس آدمی کی بیوی کے ساتھ زنا کر لیا پھر اس نے بتایا کہ میرے بیٹے کو سنگسار کیا جائے گا۔ میں نے اس فدیے میں سو بکریا ں اور ایک لونڈی دی، پھر اس کے بعد میں نے اہل علم سے پوچھا: تو نہوں نے مجھے بتایا کہ میرے بیٹے کو سو کوڑے لگیں گے اور ایک سال کے لیے جلا وطن کیا جائے گا اور سنگسار تو صرف اس کی بیوی کو کیا جائے گا۔ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اس اﷲ کی قسم جس کی ہاتھ میں میری جان ہے، میں تم دونوں کے درمیان کتاب اﷲ کے مطابق فیصلہ کروں گا، تیری بکریاں اور تیری لونڈی تو تجھے واپس ملے گی۔“ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے بیٹے کو سو کوڑے لگوائے اور ایک سال کے لیے جلا وطن کر دیا اور سیدنا انیس الاسلمی رضی اللہ عنہ کو حکم دیا کہ دوسرے شخص کی بیوی کے پاس جائیں پھر اگر وہ زنا کا اعتراف کر لے تو اسے رجم (سنگسار) کر دیں۔ اس عورت نے اعتراف کر لیا تو پھر اسے رجم (سنگسار) کر دیا گیا۔ (اما م) مالک نے کہا: «عسيف» مزدور کو کہتے ہیں۔
تخریج الحدیث: «54- الموطأ (رواية يحييٰ بن يحييٰ 822/2 ح 1597، ك 41 ب 1 ح 6) التمهيد 71/9، 72، الاستذكار: 1526 و أخرجه البخاري (6233-6234) من حديث مالك به ورواه مسلم (1697/25، 1698) من حديث الزهري به.»