(مرفوع) حدثنا ابن ابي عمر، حدثنا سفيان بن عيينة، عن ايوب، وابن ابي نجيح، وحميد الاعرج، وعبد الكريم، عن مجاهد، عن عبد الرحمن بن ابي ليلى، عن كعب بن عجرة، ان النبي صلى الله عليه وسلم مر به وهو بالحديبية قبل ان يدخل مكة، وهو محرم، وهو يوقد تحت قدر، والقمل يتهافت على وجهه، فقال: " اتؤذيك هوامك هذه "، فقال: نعم، فقال: " احلق واطعم فرقا بين ستة مساكين، والفرق ثلاثة آصع او صم ثلاثة ايام او انسك نسيكة ". قال ابن ابي نجيح: " او اذبح شاة ". قال ابو عيسى: هذا حديث حسن صحيح، والعمل عليه عند بعض اهل العلم من اصحاب النبي صلى الله عليه وسلم وغيرهم، ان المحرم إذا حلق راسه او لبس من الثياب ما، لا ينبغي له ان يلبس في إحرامه او تطيب، فعليه الكفارة، بمثل ما روي عن النبي صلى الله عليه وسلم.(مرفوع) حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عُمَرَ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ، عَنْ أَيُّوبَ، وَابْنِ أَبِي نَجِيحٍ، وحميد الأعرج، وعبد الكريم، عَنْ مُجَاهِدٍ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي لَيْلَى، عَنْ كَعْبِ بْنِ عُجْرَةَ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَرَّ بِهِ وَهُوَ بِالْحُدَيْبِيَةِ قَبْلَ أَنْ يَدْخُلَ مَكَّةَ، وَهُوَ مُحْرِمٌ، وَهُوَ يُوقِدُ تَحْتَ قِدْرٍ، وَالْقَمْلُ يَتَهَافَتُ عَلَى وَجْهِهِ، فَقَالَ: " أَتُؤْذِيكَ هَوَامُّكَ هَذِهِ "، فَقَالَ: نَعَمْ، فَقَالَ: " احْلِقْ وَأَطْعِمْ فَرَقًا بَيْنَ سِتَّةِ مَسَاكِينَ، وَالْفَرَقُ ثَلَاثَةُ آصُعٍ أَوْ صُمْ ثَلَاثَةَ أَيَّامٍ أَوِ انْسُكْ نَسِيكَةً ". قَالَ ابْنُ أَبِي نَجِيحٍ: " أَوِ اذْبَحْ شَاةً ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، وَالْعَمَلُ عَلَيْهِ عِنْدَ بَعْضِ أَهْلِ الْعِلْمِ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَغَيْرِهِمْ، أَنَّ الْمُحْرِمَ إِذَا حَلَقَ رَأْسَهُ أَوْ لَبِسَ مِنَ الثِّيَابِ مَا، لَا يَنْبَغِي لَهُ أَنْ يَلْبَسَ فِي إِحْرَامِهِ أَوْ تَطَيَّبَ، فَعَلَيْهِ الْكَفَّارَةُ، بِمِثْلِ مَا رُوِيَ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
کعب بن عجرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم مکہ میں داخل ہونے سے پہلے ان کے پاس سے گزرے، وہ حدیبیہ میں تھے، احرام باندھے ہوئے تھے۔ اور ایک ہانڈی کے نیچے آگ جلا رہے تھے۔ جوئیں ان کے منہ پر گر رہی تھیں تو آپ نے پوچھا: کیا یہ جوئیں تمہیں تکلیف پہنچا رہی ہیں؟ کہا: ہاں، آپ نے فرمایا: ”سر منڈوا لو اور چھ مسکینوں کو ایک فرق کھانا کھلا دو، (فرق تین صاع کا ہوتا ہے) یا تین دن کے روزے رکھ لو۔ یا ایک جانور قربان کر دو۔ ابن ابی نجیح کی روایت میں ہے ”یا ایک بکری ذبح کر دو“۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے، ۲- صحابہ کرام رضی الله عنہم وغیرہم میں سے بعض اہل علم کا اسی پر عمل ہے کہ محرم جب اپنا سر مونڈا لے، یا ایسے کپڑے پہن لے جن کا پہننا احرام میں درست نہیں یا خوشبو لگا لے۔ تو اس پر اسی کے مثل کفارہ ہو گا جو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے مروی ہے۔
(مرفوع) حدثنا علي بن حجر، اخبرنا هشيم، اخبرنا مغيرة، عن مجاهد، قال: قال كعب بن عجرة: " والذي نفسي بيده لفي انزلت هذه الآية وإياي عنى بها فمن كان منكم مريضا او به اذى من راسه ففدية من صيام او صدقة او نسك سورة البقرة آية 196، قال: كنا مع النبي صلى الله عليه وسلم بالحديبية ونحن محرمون، وقد حصرنا المشركون وكانت لي وفرة فجعلت الهوام تساقط على وجهي، فمر بي النبي صلى الله عليه وسلم، فقال: كان هوام راسك تؤذيك، قال: قلت: نعم، قال: فاحلق، ونزلت هذه الآية "، قال مجاهد: الصيام ثلاثة ايام، والطعام لستة مساكين، والنسك شاة فصاعدا ".(مرفوع) حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ، أَخْبَرَنَا هُشَيْمٌ، أَخْبَرَنَا مُغِيرَةُ، عَنْ مُجَاهِدٍ، قَالَ: قَالَ كَعْبُ بْنُ عُجْرَةَ: " وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ لَفِيَّ أُنْزِلَتْ هَذِهِ الْآيَةُ وَإِيَّايَ عَنَى بِهَا فَمَنْ كَانَ مِنْكُمْ مَرِيضًا أَوْ بِهِ أَذًى مِنْ رَأْسِهِ فَفِدْيَةٌ مِنْ صِيَامٍ أَوْ صَدَقَةٍ أَوْ نُسُكٍ سورة البقرة آية 196، قَالَ: كُنَّا مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالْحُدَيْبِيَةِ وَنَحْنُ مُحْرِمُونَ، وَقَدْ حَصَرَنَا الْمُشْرِكُونَ وَكَانَتْ لِي وَفْرَةٌ فَجَعَلَتِ الْهَوَامُّ تَسَاقَطُ عَلَى وَجْهِي، فَمَرَّ بِي النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: كَأَنَّ هَوَامَّ رَأْسِكَ تُؤْذِيكَ، قَالَ: قُلْتُ: نَعَمْ، قَالَ: فَاحْلِقْ، وَنَزَلَتْ هَذِهِ الْآيَةُ "، قَالَ مُجَاهِدٌ: الصِّيَامُ ثَلَاثَةُ أَيَّامٍ، وَالطَّعَامُ لِسِتَّةِ مَسَاكِينَ، وَالنُّسُكُ شَاةٌ فَصَاعِدًا ".
مجاہد کہتے ہیں کہ کعب بن عجرہ رضی الله عنہ نے کہا: قسم ہے اس ذات کی جس کے ہاتھ میں میری جان ہے! یہ آیت: «فمن كان منكم مريضا أو به أذى من رأسه ففدية من صيام أو صدقة أو نسك»”البتہ تم میں سے جو بیمار ہو یا اس کے سر میں کوئی تکلیف ہو (جس کی وجہ سے سر منڈا لے) تو اس پر فدیہ ہے، خواہ روزے رکھ لے، خواہ صدقہ دے، خواہ قربانی کرے“(البقرہ: ۱۹۶)، میرے بارے میں اتری ہم حدیبیہ میں تھے، احرام باندھے ہوئے تھے، مشرکوں نے ہمیں روک رکھا تھا، میرے بال کانوں کے لو کے برابر تھے، سر کے جوئیں چہرے پر گرنے لگیں، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا گزر ہمارے پاس سے ہوا (ہمیں دیکھ کر) آپ نے فرمایا: ”لگتا ہے تمہارے سر کی جوئیں تمہیں تکلیف پہنچا رہی ہیں؟“ میں نے کہا: جی ہاں، آپ نے فرمایا: ”سر لو مونڈ ڈالو“، پھر یہ آیت (مذکورہ) اتری۔ مجاہد کہتے ہیں: روزے تین دن ہیں، کھانا چھ مسکینوں ۱؎ کو کھلانا ہے۔ اور قربانی (کم از کم) ایک بکری، اور اس سے زیادہ بھی ہے۔
(مرفوع) حدثنا علي بن حجر، اخبرنا إسماعيل بن إبراهيم، عن ايوب، عن مجاهد، عن عبد الرحمن بن ابي ليلى، عن كعب بن عجرة، قال: " اتى علي رسول الله صلى الله عليه وسلم وانا اوقد تحت قدر والقمل يتناثر على جبهتي، او قال: حاجبي، فقال: اتؤذيك هوام راسك، قال: قلت: نعم، قال: فاحلق راسك وانسك نسيكة، او صم ثلاثة ايام، او اطعم ستة مساكين، قال ايوب: لا ادري بايتهن بدا "، قال ابو عيسى: هذا حديث حسن صحيح.(مرفوع) حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ، أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِيل بْنُ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ مُجَاهِدٍ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي لَيْلَى، عَنْ كَعْبِ بْنِ عُجْرَةَ، قَالَ: " أَتَى عَلَيَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَنَا أُوقِدُ تَحْتَ قِدْرٍ وَالْقَمْلُ يَتَنَاثَرُ عَلَى جَبْهَتِي، أَوْ قَالَ: حَاجِبَيَّ، فَقَالَ: أَتُؤْذِيكَ هَوَامُّ رَأْسِكَ، قَالَ: قُلْتُ: نَعَمْ، قَالَ: فَاحْلِقْ رَأْسَكَ وَانْسُكْ نَسِيكَةً، أَوْ صُمْ ثَلَاثَةَ أَيَّامٍ، أَوْ أَطْعِمْ سِتَّةَ مَسَاكِينَ، قَالَ أَيُّوبُ: لَا أَدْرِي بِأَيَّتِهِنَّ بَدَأَ "، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
کعب بن عجرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میرے پاس تشریف لائے۔ اس وقت میں ایک ہانڈی کے نیچے آگ جلا رہا تھا اور جوئیں میری پیشانی یا بھوؤں پر بکھر رہی تھیں، آپ نے فرمایا: ”کیا تمہارے سر کی جوئیں تمہیں تکلیف پہنچا رہی ہیں؟ میں نے کہا: جی ہاں، آپ نے فرمایا: ”اپنا سر مونڈ ڈالو اور بدلہ میں قربانی کر دو، یا تین دن روزہ رکھ لو، یا چھ مسکینوں کو کھانا کھلا دو“۔ ایوب (راوی) کہتے ہیں: مجھے یاد نہیں رہا کہ (میرے استاذ نے) کون سی چیز پہلے بتائی۔