(مرفوع) حدثنا محمد بن بشار، حدثنا عبد الرحمن بن مهدي، عن سفيان، عن منصور، عن إبراهيم، عن الاسود، عن عائشة، قالت: " كنت افتل قلائد هدي رسول الله صلى الله عليه وسلم كلها غنما، ثم لا يحرم ". قال ابو عيسى: هذا حديث حسن صحيح، والعمل على هذا عند بعض اهل العلم من اصحاب النبي صلى الله عليه وسلم وغيرهم يرون تقليد الغنم.(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ الْأَسْوَدِ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ: " كُنْتُ أَفْتِلُ قَلَائِدَ هَدْيِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كُلَّهَا غَنَمًا، ثُمَّ لَا يُحْرِمُ ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، وَالْعَمَلُ عَلَى هَذَا عِنْدَ بَعْضِ أَهْلِ الْعِلْمِ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَغَيْرِهِمْ يَرَوْنَ تَقْلِيدَ الْغَنَمِ.
ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی ہدی کی بکریوں کے سارے قلادے (پٹے) میں ہی بٹتی تھی ۱؎ پھر آپ احرام نہ باندھتے (حلال ہی رہتے تھے)۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے، ۲- صحابہ کرام وغیرہ میں سے بعض اہل علم کے نزدیک اسی پر عمل ہے، وہ بکریوں کے قلادہ پہنانے کے قائل ہیں۔
وضاحت: ۱؎: یہ حدیث اس بات پر دلالت کرتی ہے کہ بکریوں کی تقلید بھی مستحب ہے، امام مالک اور امام ابوحنیفہ کہتے ہیں کہ بکریوں کی تقلید مستحب نہیں ان دونوں نے تقلید کو اونٹ گائے کے ساتھ خاص کیا ہے، یہ حدیث ان دونوں کے خلاف صریح حجت ہے، ان کا کہنا ہے کہ یہ کمزوری کا باعث ہو گی، لیکن یہ دلیل انتہائی کمزور ہے اس لیے کہ تقلید سے مقصود پہچان ہے انہیں ایسی چیز کا قلادہ پہنایا جائے جس سے انہیں کمزوری نہ ہو۔ اللہ عزوجل ہم سب کو مذہبی و معنوی تقلید سے محفوظ رکھے، «اللہم آمین» ۔
(مرفوع) حدثنا قتيبة، حدثنا الليث، عن عبد الرحمن بن القاسم، عن ابيه، عن عائشة، انها قالت: " فتلت قلائد هدي رسول الله صلى الله عليه وسلم، ثم لم يحرم ولم يترك شيئا من الثياب ". قال ابو عيسى: هذا حديث حسن صحيح، والعمل على هذا عند بعض اهل العلم، قالوا: إذا قلد الرجل الهدي وهو يريد الحج، لم يحرم عليه شيء من الثياب والطيب حتى يحرم، وقال بعض اهل العلم: إذا قلد الرجل هديه، فقد وجب عليه ما وجب على المحرم.(مرفوع) حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْقَاسِمِ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ، أَنَّهَا قَالَتْ: " فَتَلْتُ قَلَائِدَ هَدْيِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ثُمَّ لَمْ يُحْرِمْ وَلَمْ يَتْرُكْ شَيْئًا مِنَ الثِّيَابِ ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، وَالْعَمَلُ عَلَى هَذَا عِنْدَ بَعْضِ أَهْلِ الْعِلْمِ، قَالُوا: إِذَا قَلَّدَ الرَّجُلُ الْهَدْيَ وَهُوَ يُرِيدُ الْحَجَّ، لَمْ يَحْرُمْ عَلَيْهِ شَيْءٌ مِنَ الثِّيَابِ وَالطِّيبِ حَتَّى يُحْرِمَ، وقَالَ بَعْضُ أَهْلِ الْعِلْمِ: إِذَا قَلَّدَ الرَّجُلُ هَدْيَهُ، فَقَدْ وَجَبَ عَلَيْهِ مَا وَجَبَ عَلَى الْمُحْرِمِ.
ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی ہدی کے قلادے بٹے، پھر آپ نہ محرم ہوئے اور نہ ہی آپ نے کوئی کپڑا پہننا چھوڑا۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے، ۲- بعض اہل علم کا اسی پر عمل ہے، وہ کہتے ہیں کہ جب آدمی ہدی (کے جانور) کو قلادہ پہنا دے اور وہ حج کا ارادہ رکھتا ہو تو اس پر کپڑا پہننا یا خوشبو لگانا حرام نہیں ہوتا جب تک کہ وہ احرام نہ باندھ لے، ۳- اور بعض اہل علم کا کہنا ہے کہ جب آدمی اپنے ہدی (کے جانور) کو قلادہ پہنا دے تو اس پر وہ سب واجب ہو جاتا ہے جو ایک محرم پر واجب ہوتا ہے۔