سنن ترمذي کل احادیث 3964 :حدیث نمبر
سنن ترمذي
کتاب: حج کے احکام و مناسک
The Book on Hajj
61. باب مَا جَاءَ أَنَّ الْجِمَارَ الَّتِي يُرْمَى بِهَا مِثْلُ حَصَى الْخَذْفِ
61. باب: جمرات کی رمی کے لیے کنکریاں ایسی ہوں کہ انگوٹھے اور شہادت والی انگلی سے پکڑ کر پھینکی جا سکیں۔
Chapter: What Has Been Related About: The Jimar Are Stoned With Pebbles Similar To Al-Khadhf
حدیث نمبر: 897
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا محمد بن بشار، حدثنا يحيى بن سعيد القطان، حدثنا ابن جريج، عن ابي الزبير، عن جابر، قال: " رايت رسول الله صلى الله عليه وسلم يرمي الجمار بمثل حصى الخذف ". قال: وفي الباب عن سليمان بن عمرو بن الاحوص، عن امه وهي ام جندب الازدية، وابن عباس، والفضل بن عباس، وعبد الرحمن بن عثمان التيمي، وعبد الرحمن بن معاذ. قال ابو عيسى: هذا حديث حسن صحيح، وهو الذي اختاره اهل العلم ان تكون الجمار التي يرمى بها مثل حصى الخذف.(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ الْقَطَّانُ، حَدَّثَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ، عَنْ جَابِرٍ، قَالَ: " رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَرْمِي الْجِمَارَ بِمِثْلِ حَصَى الْخَذْفِ ". قَالَ: وَفِي الْبَاب عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ عَمْرِو بْنِ الْأَحْوَصِ، عَنْ أُمِّهِ وَهِيَ أُمُّ جُنْدُبٍ الْأَزْدِيَّةُ، وَابْنِ عَبَّاسٍ، وَالْفَضْلِ بْنِ عَبَّاسٍ، وَعَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عُثْمَانَ التَّيْمِيِّ، وَعَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ مُعَاذٍ. قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، وَهُوَ الَّذِي اخْتَارَهُ أَهْلُ الْعِلْمِ أَنْ تَكُونَ الْجِمَارُ الَّتِي يُرْمَى بِهَا مِثْلَ حَصَى الْخَذْفِ.
جابر رضی الله عنہ کہتے ہیں: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا کہ آپ ایسی کنکریوں سے رمی جمار کر رہے تھے جو انگوٹھے اور شہادت والی انگلی کے درمیان پکڑی جا سکتی تھیں ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے،
۲- اس باب میں سلیمان بن عمرو بن احوص (جو اپنی ماں ام جندب ازدیہ سے روایت کرتے ہیں)، ابن عباس، فضل بن عباس، عبدالرحمٰن بن عثمان تمیمی اور عبدالرحمٰن بن معاذ رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں،
۳- اور اسی کو اہل علم نے اختیار کیا ہے کہ کنکریاں جن سے رمی کی جاتی ہے ایسی ہوں جو انگوٹھے اور شہادت کی انگلی سے پکڑی جا سکیں۔

تخریج الحدیث: «انظر رقم: 886 (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: یہ کنکریاں «باقلاّ» کے دانے کے برابر ہوتی تھیں۔

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (3023)
حدیث نمبر: 886
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا محمود بن غيلان، حدثنا وكيع، وبشر بن السري، وابو نعيم، قالوا: حدثنا سفيان بن عيينة، عن ابي الزبير، عن جابر، ان النبي صلى الله عليه وسلم " اوضع في وادي محسر وزاد فيه بشر، وافاض من جمع وعليه السكينة وامرهم بالسكينة، وزاد فيه ابو نعيم وامرهم ان يرموا بمثل حصى الخذف، وقال لعلي: " لا اراكم بعد عامي هذا ". قال: وفي الباب عن اسامة بن زيد. قال ابو عيسى: حديث جابر حديث حسن صحيح.(مرفوع) حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، وَبِشْرُ بْنُ السَّرِيِّ، وَأَبُو نُعَيْمٍ، قَالُوا: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ، عَنْ جَابِرٍ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ " أَوْضَعَ فِي وَادِي مُحَسِّرٍ وَزَادَ فِيهِ بِشْرٌ، وَأَفَاضَ مِنْ جَمْعٍ وَعَلَيْهِ السَّكِينَةُ وَأَمَرَهُمْ بِالسَّكِينَةِ، وَزَادَ فِيهِ أَبُو نُعَيْمٍ وَأَمَرَهُمْ أَنْ يَرْمُوا بِمِثْلِ حَصَى الْخَذْفِ، وَقَالَ لَعَلِّي: " لَا أَرَاكُمْ بَعْدَ عَامِي هَذَا ". قَالَ: وَفِي الْبَاب عَنْ أُسَامَةَ بْنِ زَيْدٍ. قَالَ أَبُو عِيسَى: حَدِيثُ جَابِرٍ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
جابر رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم وادی محسر میں تیز چال چلے۔ (بشر کی روایت میں یہ اضافہ ہے کہ) آپ مزدلفہ سے لوٹے، آپ پرسکون یعنی عام رفتار سے چل رہے تھے، لوگوں کو بھی آپ نے سکون و اطمینان سے چلنے کا حکم دیا۔ (اور ابونعیم کی روایت میں اتنا اضافہ ہے کہ) آپ نے انہیں ایسی کنکریوں سے رمی کرنے کا حکم دیا جو دو انگلیوں میں پکڑی جا سکیں، اور فرمایا: شاید میں اس سال کے بعد تمہیں نہ دیکھ سکوں۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- جابر کی حدیث حسن صحیح ہے،
۲- اس باب میں اسامہ بن زید رضی الله عنہما سے بھی روایت ہے۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/ الحج 66 (1944)، سنن النسائی/الحج 204 (3024)، و215 (3055)، سنن ابن ماجہ/المناسک 61 (3023)، (تحفة الأشراف: 2747 و275)، مسند احمد (3/301، 332، 367، 391)، ویأتي عند المؤلف رقم: 897) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح، صحيح أبي داود (1699 و 1719)

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.