(مرفوع) حدثنا قتيبة، حدثنا يزيد بن زريع، عن رجاء ابي يحيى، قال: سمعت مسافعا الحاجب، قال: سمعت عبد الله بن عمرو، يقول: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول: " إن الركن، والمقام ياقوتتان من ياقوت الجنة، طمس الله نورهما، ولو لم يطمس نورهما لاضاءتا ما بين المشرق والمغرب ". قال ابو عيسى: هذا يروى عن عبد الله بن عمرو موقوفا قوله، وفيه عن انس ايضا، وهو حديث غريب.(مرفوع) حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ، عَنْ رَجَاءٍ أَبِي يَحْيَى، قَال: سَمِعْتُ مُسَافِعًا الْحَاجِبَ، قَال: سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَمْرٍو، يَقُولُ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: " إِنَّ الرُّكْنَ، وَالْمَقَامَ يَاقُوتَتَانِ مِنْ يَاقُوتِ الْجَنَّةِ، طَمَسَ اللَّهُ نُورَهُمَا، وَلَوْ لَمْ يَطْمِسْ نُورَهُمَا لَأَضَاءَتَا مَا بَيْنَ الْمَشْرِقِ وَالْمَغْرِبِ ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا يُرْوَى عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو مَوْقُوفًا قَوْلُهُ، وَفِيهِ عَنْ أَنَسٍ أَيْضًا، وَهُوَ حَدِيثٌ غَرِيبٌ.
عبداللہ بن عمرو رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا: ”حجر اسود اور مقام ابراہیم دونوں جنت کے یاقوت میں سے دو یاقوت ہیں، اللہ نے ان کا نور ختم کر دیا، اگر اللہ ان کا نور ختم نہ کرتا تو وہ مشرق و مغرب کے سارے مقام کو روشن کر دیتے۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث غریب ہے، ۲- یہ عبداللہ بن عمرو بن العاص رضی الله عنہما سے موقوفاً ان کا قول روایت کیا جاتا ہے، ۳- اس باب میں انس رضی الله عنہ سے بھی روایت ہے۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف وانظر: مسند احمد (2/213، 214) (التحفة: 8930) (صحیح) (سند میں رجاء بن صبیح ابو یحییٰ ضعیف راوی ہیں، لیکن متابعات کی وجہ سے یہ حدیث صحیح لغیرہ ہے، دیکھیے صحیح الترغیب رقم: 1147)»
قال الشيخ الألباني: **
قال الشيخ زبير على زئي: (878) ضعيف رجاء بن صبيع: ضعيف (تق:19269) وقال العراقي: ضعفه الجمھور (تخر يج الاحياء 119/3 وله متابعة ضعيفة عندالحاكم (456/1)
(مرفوع) حدثنا الحسن بن محمد الزعفراني، حدثنا الحجاج بن محمد، عن ابن جريج، اخبرني عبد الكريم، سمع مقسما مولى عبد الله بن الحارث يحدث، عن ابن عباس، انه قال: " لا يستوي القاعدون من المؤمنين غير اولي الضرر سورة النساء آية 95 عن بدر، والخارجون إلى بدر لما نزلت غزوة بدر، قال عبد الله بن جحش، وابن ام مكتوم: إنا اعميان يا رسول الله، فهل لنا رخصة؟ فنزلت لا يستوي القاعدون من المؤمنين غير اولي الضرر سورة النساء آية 95 وفضل الله المجاهدين على القاعدين درجة، فهؤلاء القاعدون غير اولي الضرر وفضل الله المجاهدين على القاعدين اجرا عظيما {95} درجات منه سورة النساء آية 94-95 على القاعدين من المؤمنين غير اولي الضرر "، قال ابو عيسى: هذا حديث حسن غريب من هذا الوجه من حديث ابن عباس، ومقسم يقال: هو مولى عبد الله بن الحارث، ويقال: هو مولى ابن عباس وكنيته ابو القاسم.(مرفوع) حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدٍ الزَّعْفَرَانِيُّ، حَدَّثَنَا الْحَجَّاجُ بْنُ مُحَمَّدٍ، عَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ، أَخْبَرَنِي عَبْدُ الْكَرِيمِ، سَمِعَ مِقْسَمًا مَوْلَى عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْحَارِثِ يُحَدِّثُ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، أَنَّهُ قَالَ: " لا يَسْتَوِي الْقَاعِدُونَ مِنَ الْمُؤْمِنِينَ غَيْرُ أُولِي الضَّرَرِ سورة النساء آية 95 عَنْ بَدْرٍ، وَالْخَارِجُونَ إِلَى بَدْرٍ لَمَّا نَزَلَتْ غَزْوَةُ بَدْرٍ، قَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ جَحْشِ، وَابْنُ أُمِّ مَكْتُومٍ: إِنَّا أَعْمَيَانِ يَا رَسُولَ اللَّهِ، فَهَلْ لَنَا رُخْصَةٌ؟ فَنَزَلَتْ لا يَسْتَوِي الْقَاعِدُونَ مِنَ الْمُؤْمِنِينَ غَيْرُ أُولِي الضَّرَرِ سورة النساء آية 95 وَفَضَّلَ اللَّهُ الْمُجَاهِدِينَ عَلَى الْقَاعِدِينَ دَرَجَةً، فَهَؤُلَاءِ الْقَاعِدُونَ غَيْرُ أُولِي الضَّرَرِ وَفَضَّلَ اللَّهُ الْمُجَاهِدِينَ عَلَى الْقَاعِدِينَ أَجْرًا عَظِيمًا {95} دَرَجَاتٍ مِنْهُ سورة النساء آية 94-95 عَلَى الْقَاعِدِينَ مِنَ الْمُؤْمِنِينَ غَيْرِ أُولِي الضَّرَرِ "، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ مِنْ هَذَا الْوَجْهِ مِنْ حَدِيثِ ابْنِ عَبَّاسٍ، وَمِقْسَمٌ يُقَالُ: هُوَ مَوْلَى عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْحَارِثِ، وَيُقَالُ: هُوَ مَوْلَى ابْنِ عَبَّاسٍ وَكُنْيَتُهُ أَبُو الْقَاسِمِ.
عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما آیت «لا يستوي القاعدون من المؤمنين غير أولي الضرر» کی تفسیر میں کہتے ہیں: جب جنگ بدر کا موقع آیا تو اس موقع پر یہ آیت جنگ بدر میں شریک ہونے والے اور نہ شریک ہونے والے مسلمانوں کے متعلق نازل ہوئی۔ تو عبداللہ بن جحش اور ابن ام مکتوم رضی الله عنہما دونوں نے کہا: اللہ کے رسول! ہم دونوں اندھے ہیں کیا ہمارے لیے رخصت ہے کہ ہم جہاد میں نہ جائیں؟ تو آیت «لا يستوي القاعدون من المؤمنين غير أولي الضرر» نازل ہوئی، اور اللہ تعالیٰ نے مجاہدین کو بیٹھے رہنے والوں پر ایک درجہ فضیلت دی ہے۔ ان بیٹھ رہنے والوں سے مراد اس آیت میں غیر معذور لوگ ہیں، باقی رہے معذور لوگ تو وہ مجاہدین کے برابر ہیں۔ اللہ نے مجاہدین کو بیٹھ رہنے والوں پر اجر عظیم کے ذریعہ فضیلت دی ہے۔ اور بیٹھ رہنے والے مومنین پر اپنی جانب سے ان کے درجے بڑھا کر فضیلت دی ہے۔ اور یہ بیٹھ رہنے والے مومنین وہ ہیں جو بیمار و معذور نہیں ہیں۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث اس سند سے ابن عباس رضی الله عنہما کی روایت سے حسن غریب ہے، ۲- مقسم کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ یہ عبداللہ بن حارث کے آزاد کردہ غلام ہیں، اور یہ بھی کہا جاتا ہے کہ یہ ابن عباس کے آزاد کردہ غلام ہیں اور مقسم کی کنیت ابوالقاسم ہے۔
(مرفوع) حدثنا عبد بن حميد، حدثنا يعقوب بن إبراهيم بن سعد، عن ابيه، عن صالح بن كيسان، عن ابن شهاب، حدثني سهل بن سعد، قال: رايت مروان بن الحكم جالسا في المسجد فاقبلت حتى جلست إلى جنبه فاخبرنا، ان زيد بن ثابت اخبره، ان النبي صلى الله عليه وسلم " املى عليه، " لا يستوي القاعدون من المؤمنين والمجاهدون في سبيل الله "، قال: فجاءه ابن ام مكتوم وهو يمليها علي، فقال: يا رسول الله، والله لو استطيع الجهاد لجاهدت وكان رجلا اعمى، فانزل الله على رسوله صلى الله عليه وسلم وفخذه على فخذي فثقلت حتى همت ترض فخذي ثم سري عنه، فانزل الله عليه غير اولي الضرر سورة النساء آية 95 "، قال ابو عيسى: هذا حديث حسن صحيح، هكذا روى غير واحد عن الزهري، عن سهل بن سعد نحو هذا، وروى معمر، عن الزهري هذا الحديث، عن قبيصة بن ذؤيب، عن زيد بن ثابت، وفي هذا الحديث رواية رجل من اصحاب النبي صلى الله عليه وسلم عن رجل من التابعين، رواه سهل بن سعد الانصاري، عن مروان بن الحكم، ومروان لم يسمع من النبي صلى الله عليه وسلم، وهو من التابعين.(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ، حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ بْنِ سَعْدٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ صَالِحِ بْنِ كَيْسَانَ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، حَدَّثَنِي سَهْلُ بْنُ سَعْدٍ، قَالَ: رَأَيْتُ مَرْوَانَ بْنَ الْحَكَمِ جَالِسًا فِي الْمَسْجِدِ فَأَقْبَلْتُ حَتَّى جَلَسْتُ إِلَى جَنْبِهِ فَأَخْبَرَنَا، أَنَّ زَيْدَ بْنَ ثَابِتٍ أَخْبَرَهُ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ " أَمْلَى عَلَيْهِ، " لَا يَسْتَوِي الْقَاعِدُونَ مِنَ الْمُؤْمِنِينَ وَالْمُجَاهِدُونَ فِي سَبِيلِ اللَّهِ "، قَالَ: فَجَاءَهُ ابْنُ أُمِّ مَكْتُومٍ وَهُوَ يُمْلِيهَا عَلَيَّ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، وَاللَّهِ لَوْ أَسْتَطِيعُ الْجِهَادَ لَجَاهَدْتُ وَكَانَ رَجُلًا أَعْمَى، فَأَنْزَلَ اللَّهُ عَلَى رَسُولِهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَفَخِذُهُ عَلَى فَخِذِي فَثَقُلَتْ حَتَّى هَمَّتْ تَرُضُّ فَخِذِي ثُمَّ سُرِّيَ عَنْهُ، فَأَنْزَلَ اللَّهُ عَلَيْهِ غَيْرُ أُولِي الضَّرَرِ سورة النساء آية 95 "، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، هَكَذَا رَوَى غَيْرُ وَاحِدٍ عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ نَحْوَ هَذَا، وَرَوَى مَعْمَرٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ هَذَا الْحَدِيثَ، عَنْ قَبِيصَةَ بْنِ ذُؤَيْبٍ، عَنْ زَيْدِ بْنِ ثَابِتٍ، وَفِي هَذَا الْحَدِيثِ رِوَايَةُ رَجُلٍ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ رَجُلٍ مِنَ التَّابِعِين، رَوَاهُ سَهْلُ بْنُ سَعْدٍ الْأَنْصَارِيُّ، عَنْ مَرْوَانَ بْنِ الْحَكَمِ، وَمَرْوَانُ لم يسمع من النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَهُوَ مِنَ التَّابِعِين.
سہل بن سعد رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میں نے مروان بن حکم کو مسجد میں بیٹھا ہوا دیکھا تو میں بھی آگے بڑھ کر ان کے پہلو میں جا بیٹھا انہوں نے ہمیں بتایا کہ زید بن ثابت رضی الله عنہ نے انہیں خبر دی ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں املا کرایا «(لا يستوي القاعدون من المؤمنين» «والمجاهدون في سبيل الله»”گھروں میں بیٹھ رہنے والے مسلمان، اور اللہ کی راہ میں جہاد کرنے والے دونوں برابر نہیں ہو سکتے“ اسی دوران ابن ام مکتوم آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آ پہنچے اور آپ اس آیت کا ہمیں املا کرا رہے تھے، انہوں نے کہا: اللہ کے رسول! قسم اللہ کی، اگر میں جہاد کی طاقت رکھتا تو ضرور جہاد کرتا، وہ نابینا شخص تھے، اس پر اللہ تعالیٰ نے اپنے رسول پر آیت «غير أولي الضرر» نازل فرمائی اور جس وقت یہ آیت نازل ہوئی اس وقت آپ کی ران (قریب بیٹھے ہونے کی وجہ سے) میری ران پر تھی، وہ (نزول وحی کے دباؤ سے) بوجھل ہو گئی، لگتا تھا کہ میری ران پس جائے گی۔ پھر (جب نزول وحی کی کیفیت ختم ہو گئی) تو آپ کی پریشانی دور ہو گئی۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے، ۲- اسی طرح کئی راویوں نے زہری سے اور زہری نے سہل بن سعد رضی الله عنہ سے روایت کی ہے، ۳- معمر نے زہری سے یہ حدیث قبیصہ بن ذویب کے واسطہ سے، قبیصہ نے زید بن ثابت سے روایت کی ہے، اور اس حدیث میں ایک روایت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ایک صحابی کی ایک تابعی سے ہے، روایت کیا ہے سہل بن سعد انصاری (صحابی) نے مروان بن حکم (تابعی) سے۔ اور مروان نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے نہیں سنا ہے، وہ تابعی ہیں۔