(مرفوع) حدثنا علي بن حجر، اخبرنا شريك، عن حبيب بن زيد، عن ليلى، عن مولاتها، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال: " الصائم إذا اكل عنده المفاطير صلت عليه الملائكة ". قال ابو عيسى: وروى شعبة هذا الحديث عن حبيب بن زيد، عن ليلى، عن جدته ام عمارة، عن النبي صلى الله عليه وسلم نحوه.(مرفوع) حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ، أَخْبَرَنَا شَرِيكٌ، عَنْ حَبِيبِ بْنِ زَيْدٍ، عَنْ لَيْلَى، عَنْ مَوْلَاتِهَا، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " الصَّائِمُ إِذَا أَكَلَ عِنْدَهُ الْمَفَاطِيرُ صَلَّتْ عَلَيْهِ الْمَلَائِكَةُ ". قَالَ أَبُو عِيسَى: وَرَوَى شُعْبَةُ هَذَا الْحَدِيثَ عَنْ حَبِيبِ بْنِ زَيْدٍ، عَنْ لَيْلَى، عَنْ جَدَّتِهِ أُمِّ عُمَارَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَحْوَهُ.
لیلیٰ کی مالکن (ام عمارہ) سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”روزہ دار کے پاس جب افطار کی چیزیں کھائی جاتی ہیں، تو فرشتے اس کے لیے مغفرت کی دعا کرتے ہیں“۔
امام ترمذی کہتے ہیں: شعبہ نے بھی یہ حدیث بطریق: «حبيب بن زيد عن ليلى عن جدته أم عمارة عن النبي صلى الله عليه وسلم» سے اسی طرح روایت کی ہے (جو آگے آ رہی ہے)۔
تخریج الحدیث: «سنن ابن ماجہ/الصیام 46 (1748)، (تحفة الأشراف: 18335) (ضعیف) (سند میں لیلیٰ مجہول راوی ہے)»
قال الشيخ الألباني: ضعيف، ابن ماجة (1748) // ضعيف سنن ابن ماجة برقم (384)، وانظر صحيح ابن ماجة (1418)، وفي ابن ماجة: " إذا أكل عنده الطعام "، وضعيف الجامع (3525) //
(مرفوع) حدثنا محمود بن غيلان، حدثنا ابو داود، اخبرنا شعبة، عن حبيب بن زيد، قال: سمعت مولاة لنا يقال لها ليلى تحدث، عن جدته ام عمارة بنت كعب الانصارية، ان النبي صلى الله عليه وسلم دخل عليها فقدمت إليه طعاما، فقال: " كلي "، فقالت: إني صائمة، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " إن الصائم تصلي عليه الملائكة إذا اكل عنده حتى يفرغوا ". وربما قال: " حتى يشبعوا ". قال ابو عيسى: هذا حديث حسن صحيح، وهو اصح من حديث شريك.(مرفوع) حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ، حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ، أَخْبَرَنَا شُعْبَةُ، عَنْ حَبِيبِ بْنِ زَيْدٍ، قَال: سَمِعْتُ مَوْلَاةً لَنَا يُقَالُ لَهَا لَيْلَى تُحَدِّثُ، عَنْ جَدَّتِهِ أُمِّ عُمَارَةَ بِنْتِ كَعْبٍ الْأَنْصَارِيَّةِ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ دَخَلَ عَلَيْهَا فَقَدَّمَتْ إِلَيْهِ طَعَامًا، فَقَالَ: " كُلِي "، فَقَالَتْ: إِنِّي صَائِمَةٌ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِنَّ الصَّائِمَ تُصَلِّي عَلَيْهِ الْمَلَائِكَةُ إِذَا أُكِلَ عِنْدَهُ حَتَّى يَفْرُغُوا ". وَرُبَّمَا قَالَ: " حَتَّى يَشْبَعُوا ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، وَهُوَ أَصَحُّ مِنْ حَدِيثِ شَرِيكٍ.
ام عمارہ بنت کعب انصاریہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ان کے پاس آئے، انہوں نے آپ کو کھانا پیش کیا، تو آپ نے فرمایا: ”تم بھی کھاؤ“، انہوں نے کہا: میں روزہ سے ہوں تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”روزہ دار کے لیے فرشتے استغفار کرتے رہتے ہیں، جب اس کے پاس کھایا جاتا ہے جب تک کہ کھانے والے فارغ نہ ہو جائیں“۔ بعض روایتوں میں ہے ”جب تک کہ وہ آسودہ نہ ہو جائیں“۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے، ۲- اور یہ شریک کی (اوپر والی) حدیث سے زیادہ صحیح ہے۔
تخریج الحدیث: «انظر ما قبلہ (ضعیف) (سند میں لیلیٰ مجہول راوی ہے)»
قال الشيخ الألباني: ضعيف، ابن ماجة (1748) // لفظ آخر ضعيف الجامع (1483) //