سنن ترمذي کل احادیث 3964 :حدیث نمبر
سنن ترمذي
کتاب: روزوں کے احکام و مسائل
The Book on Fasting
56. باب مَا جَاءَ فِي صَوْمِ الدَّهْرِ
56. باب: صوم دہر کا بیان۔
Chapter: What Has Been Related About Fasting Daily
حدیث نمبر: 767
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا قتيبة، واحمد بن عبدة، قالا: حدثنا حماد بن زيد، عن غيلان بن جرير، عن عبد الله بن معبد، عن ابي قتادة، قال: قيل: يا رسول الله كيف بمن صام الدهر؟ قال: " لا صام ولا افطر او لم يصم ولم يفطر ". وفي الباب عن عبد الله بن عمرو، وعبد الله بن الشخير، وعمران بن حصين، وابي موسى. قال ابو عيسى: حديث ابي قتادة حديث حسن، وقد كره قوم من اهل العلم صيام الدهر واجازه قوم آخرون، وقالوا: إنما يكون صيام الدهر إذا لم يفطر يوم الفطر ويوم الاضحى وايام التشريق، فمن افطر هذه الايام فقد خرج من حد الكراهية ولا يكون قد صام الدهر كله، هكذا روي عن مالك بن انس، وهو قول الشافعي، وقال احمد، وإسحاق نحوا من هذا، وقالا: لا يجب ان يفطر اياما غير هذه الخمسة الايام التي نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم عنها، يوم الفطر ويوم الاضحى وايام التشريق.(مرفوع) حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، وَأَحْمَدُ بْنُ عَبْدَةَ، قَالَا: حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، عَنْ غَيْلَانَ بْنِ جَرِيرٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَعْبَدٍ، عَنْ أَبِي قَتَادَةَ، قَالَ: قِيلَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ كَيْفَ بِمَنْ صَامَ الدَّهْرَ؟ قَالَ: " لَا صَامَ وَلَا أَفْطَرَ أَوْ لَمْ يَصُمْ وَلَمْ يُفْطِرْ ". وَفِي الْبَاب عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو، وَعَبْدِ اللَّهِ بْنِ الشِّخِّيرِ، وَعِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ، وَأَبِي مُوسَى. قَالَ أَبُو عِيسَى: حَدِيثُ أَبِي قَتَادَةَ حَدِيثٌ حَسَنٌ، وَقَدْ كَرِهَ قَوْمٌ مِنْ أَهْلِ الْعِلْمِ صِيَامَ الدَّهْرِ وَأَجَازَهُ قَوْمٌ آخَرُونَ، وَقَالُوا: إِنَّمَا يَكُونُ صِيَامُ الدَّهْرِ إِذَا لَمْ يُفْطِرْ يَوْمَ الْفِطْرِ وَيَوْمَ الْأَضْحَى وَأَيَّامَ التَّشْرِيقِ، فَمَنْ أَفْطَرَ هَذِهِ الْأَيَّامَ فَقَدْ خَرَجَ مِنْ حَدِّ الْكَرَاهِيَةِ وَلَا يَكُونُ قَدْ صَامَ الدَّهْرَ كُلَّهُ، هَكَذَا رُوِيَ عَنْ مَالِكِ بْنِ أَنَسٍ، وَهُوَ قَوْلُ الشَّافِعِيِّ، وقَالَ أَحْمَدُ، وَإِسْحَاق نَحْوًا مِنْ هَذَا، وَقَالَا: لَا يَجِبُ أَنْ يُفْطِرَ أَيَّامًا غَيْرَ هَذِهِ الْخَمْسَةِ الْأَيَّامِ الَّتِي نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْهَا، يَوْمِ الْفِطْرِ وَيَوْمِ الْأَضْحَى وَأَيَّامِ التَّشْرِيقِ.
ابوقتادہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ عرض کیا گیا: اللہ کے رسول! اگر کوئی صوم الدھر (پورے سال روزے) رکھے تو کیسا ہے؟ آپ نے فرمایا: اس نے نہ روزہ رکھا اور نہ ہی افطار کیا ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- ابوقتادہ کی حدیث حسن ہے،
۲- اس باب میں عبداللہ بن عمر، عبداللہ بن شخیر، عمران بن حصین اور ابوموسیٰ رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں،
۳- اہل علم کی ایک جماعت نے صوم الدھر کو مکروہ کہا ہے اور بعض دوسرے لوگوں نے اسے جائز قرار دیا ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ صیام الدھر تو اس وقت ہو گا جب عید الفطر، عید الاضحی اور ایام تشریق میں بھی روزہ رکھنا نہ چھوڑے، جس نے ان دنوں میں روزہ ترک کر دیا، وہ کراہت کی حد سے نکل گیا، اور وہ پورے سال روزہ رکھنے والا نہیں ہوا مالک بن انس سے اسی طرح مروی ہے اور یہی شافعی کا بھی قول ہے۔ احمد اور اسحاق بن راہویہ بھی اسی طرح کہتے ہیں، ان دونوں کا کہنا ہے کہ ان پانچ دنوں یوم الفطر، یوم الاضحی اور ایام تشریق میں روزہ رکھنے سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے منع فرمایا ہے، بقیہ دنوں میں افطار کرنا واجب نہیں ہے۔

تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 749 (تحفة الأشراف: 12117) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎ راوی کو شک ہے کہ «لا صام ولا أفطر» کہا یا «لم يصم ولم يفطر» کہا (دونوں کے معنی ایک ہیں) ظاہر یہی ہے کہ یہ خبر ہے کہ اس نے روزہ نہیں رکھا کیونکہ اس نے سنت کی مخالفت کی، اور افطار نہیں کیا کیونکہ وہ بھوکا پیاسا رہا کچھ کھایا پیا نہیں، اور ایک قول یہ ہے کہ یہ بد دعا ہے، یہ کہہ کر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے اس فعل پر اپنی ناپسندیدگی کا اظہار کیا ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح، الإرواء (952)
حدیث نمبر: 770
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا هناد، حدثنا وكيع، عن مسعر، وسفيان، عن حبيب بن ابي ثابت، عن ابي العباس، عن عبد الله بن عمرو، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " افضل الصوم صوم اخي داود، كان يصوم يوما ويفطر يوما ولا يفر إذا لاقى ". قال ابو عيسى: هذا حديث حسن صحيح، وابو العباس هو الشاعر المكي الاعمى واسمه السائب بن فروخ، قال بعض اهل العلم: افضل الصيام ان تصوم يوما وتفطر يوما، ويقال: هذا هو اشد الصيام.(مرفوع) حَدَّثَنَا هَنَّادٌ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، عَنْ مِسْعَرٍ، وَسُفْيَانَ، عَنْ حَبِيبِ بْنِ أَبِي ثَابِتٍ، عَنْ أَبِي الْعَبَّاسِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " أَفْضَلُ الصَّوْمِ صَوْمُ أَخِي دَاوُدَ، كَانَ يَصُومُ يَوْمًا وَيُفْطِرُ يَوْمًا وَلَا يَفِرُّ إِذَا لَاقَى ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، وَأَبُو الْعَبَّاسِ هُوَ الشَّاعِرُ الْمَكِّيُّ الْأَعْمَى وَاسْمُهُ السَّائِبُ بْنُ فَرُّوخَ، قَالَ بَعْضُ أَهْلِ الْعِلْمِ: أَفْضَلُ الصِّيَامِ أَنْ تَصُومَ يَوْمًا وَتُفْطِرَ يَوْمًا، وَيُقَالُ: هَذَا هُوَ أَشَدُّ الصِّيَامِ.
عبداللہ بن عمرو بن العاص رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: سب سے افضل روزہ میرے بھائی داود علیہ السلام کا روزہ ہے، وہ ایک دن روزہ رکھتے تھے اور ایک دن بغیر روزہ کے رہتے، اور جب (دشمن سے) مڈبھیڑ ہوتی تو میدان چھوڑ کر بھاگتے نہیں تھے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے،
۲- بعض اہل علم کہتے ہیں کہ سب سے افضل روزہ یہ ہے کہ تم ایک دن روزہ رکھو اور ایک دن بغیر روزہ کے رہو، کہا جاتا ہے کہ یہ سب سے سخت روزہ ہے۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف بہذا السیاق (تحفة الأشراف: 8635) (صحیح) وأخرجہ کل من: صحیح البخاری/الصوم 57 (1977)، و59 (1979)، والانبیاء 38 (3420)، وفضائل القرآن 34 (5052)، والنکاح 89 (5199)، والأدب 84 (6134)، سنن ابی داود/ الصیام 53 (2427)، صحیح مسلم/الصیام 35 (1159)، سنن النسائی/الصیام 71 (2380)، و76 (2390-2395)، و77 (2396-2398)، و78 (2399-2401)، سنن ابن ماجہ/الصیام 28 (1706)، و31 (1712)، مسند احمد 2/160، 164، 188، 189، 190، 194، 195، 198، 199، 200، 206، 216، 224، 265)، سنن الدارمی/الصوم 42 (1793)، من غیر ہذا الطریق وبتصرف في السیاق۔»

قال الشيخ الألباني: صحيح

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.