سنن ترمذي کل احادیث 3964 :حدیث نمبر
سنن ترمذي
کتاب: زکاۃ و صدقات کے احکام و مسائل
The Book on Zakat
28. باب مَا جَاءَ فِي فَضْلِ الصَّدَقَةِ
28. باب: صدقہ کی فضیلت کا بیان۔
Chapter: What Has Been Related About The Virtue Of Charity
حدیث نمبر: 664
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا عقبة بن مكرم العمي البصري، حدثنا عبد الله بن عيسى الخزار البصري، عن يونس بن عبيد، عن الحسن، عن انس بن مالك، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " إن الصدقة لتطفئ غضب الرب وتدفع عن ميتة السوء ". قال ابو عيسى: هذا حديث حسن غريب من هذا الوجه.(مرفوع) حَدَّثَنَا عُقْبَةُ بْنُ مُكْرَمٍ الْعَمِّيُّ الْبَصْرِيُّ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عِيسَى الْخَزَّارُ الْبَصْرِيُّ، عَنْ يُونُسَ بْنِ عُبَيْدٍ، عَنْ الْحَسَنِ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِنَّ الصَّدَقَةَ لَتُطْفِئُ غَضَبَ الرَّبِّ وَتَدْفَعُ عَنْ مِيتَةِ السُّوءِ ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ مِنْ هَذَا الْوَجْهِ.
انس بن مالک رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: صدقہ رب کے غصے کو بجھا دیتا ہے اور بری موت سے بچاتا ہے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث اس سند سے حسن غریب ہے۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 529) (صحیح) (حدیث کا پہلا ٹکڑا صحیح ہے) (سند میں حسن بصری مدلس ہیں اور روایت عنعنہ سے ہے، اور عبداللہ بن عیسیٰ الخزار ضعیف ہیں لیکن پہلے ٹکڑے کے صحیح شواہد موجود ہیں دیکھئے الصحیحة رقم: 1908)»

قال الشيخ الألباني: ضعيف، التعليق الرغيب (2 / 22)، الإرواء (885) // ضعيف الجامع الصغير (1489) //

قال الشيخ زبير على زئي: (664) إسناده ضعيف
عبدالله بن عيسي الخزاز: ضعيف (تق:3524) والحسن عنعن (تقدم: 21) وللحديث شواھد ضعيفة
حدیث نمبر: 665
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا قتيبة، حدثنا الليث بن سعد، عن سعيد بن ابي سعيد، عن عبد الرحمن بن بجيد، عن جدته ام بجيد، وكانت ممن بايع رسول الله صلى الله عليه وسلم، انها قالت: يا رسول الله، إن المسكين ليقوم على بابي فما اجد له شيئا اعطيه إياه، فقال لها رسول الله صلى الله عليه وسلم: " إن لم تجدي شيئا تعطينه إياه إلا ظلفا محرقا فادفعيه إليه في يده ". قال: وفي الباب عن علي، وحسين بن علي، وابي هريرة، وابي امامة. قال ابو عيسى: حديث ام بجيد حديث حسن صحيح.(مرفوع) حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ بْنُ سَعْدٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي سَعِيدٍ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ بُجَيْدٍ، عَنْ جَدَّتِهِ أُمِّ بُجَيْدٍ، وَكَانَتْ مِمَّنْ بَايَعَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّهَا قَالَتْ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّ الْمِسْكِينَ لَيَقُومُ عَلَى بَابي فَمَا أَجِدُ لَهُ شَيْئًا أُعْطِيهِ إِيَّاهُ، فَقَالَ لَهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِنْ لَمْ تَجِدِي شَيْئًا تُعْطِينَهُ إِيَّاهُ إِلَّا ظِلْفًا مُحْرَقًا فَادْفَعِيهِ إِلَيْهِ فِي يَدِهِ ". قَالَ: وَفِي الْبَاب عَنْ عَلِيٍّ، وَحُسَيْنِ بْنِ عَلِيٍّ، وَأَبِي هُرَيْرَةَ، وَأَبِي أُمَامَةَ. قَالَ أَبُو عِيسَى: حَدِيثُ أُمِّ بُجَيْدٍ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
عبدالرحمٰن بن بجید کی دادی ام بجید حواء رضی الله عنہا (جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے بیعت کرنے والیوں میں سے ہیں) سے روایت ہے کہ انہوں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! مسکین میرے دروازے پر کھڑا ہوتا ہے اور اسے دینے کے لیے میرے پاس کوئی چیز نہیں ہوتی۔ (تو میں کیا کروں؟) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا: اگر اسے دینے کے لیے تمہیں کوئی جلی ہوئی کھر ہی ملے تو وہی اس کے ہاتھ میں دے دو ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- ام بجید رضی الله عنہا کی حدیث حسن صحیح ہے،
۲- اس باب میں علی، حسین بن علی، ابوہریرہ اور ابوامامہ رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/ الزکاة 33 (1667)، سنن النسائی/الزکاة 70 (2566)، (تحفة الأشراف: 1835)، مسند احمد (6/382- 383)، وأخرجہ موطا امام مالک/صفة النبی ﷺ 5 (8)، و مسند احمد (704)، و (6/435)، من غیر ہذا الطریق والسیاق (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: اس میں مبالغہ ہے، مطلب یہ ہے کہ سائل کو یوں ہی مت لوٹاؤ جو بھی میسر ہو اسے دے دو۔

قال الشيخ الألباني: صحيح، التعليق الرغيب (2 / 29)، صحيح أبي داود (1467)

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.