(مرفوع) حدثنا قتيبة، حدثنا خالد بن زياد، عن مقاتل بن حيان، عن شهر بن حوشب، قال: رايت جرير بن عبد الله توضا ومسح على خفيه، قال: فقلت له في ذلك، فقال: " رايت النبي صلى الله عليه وسلم توضا فمسح على خفيه ". فقلت له: اقبل المائدة ام بعد المائدة، قال: ما اسلمت إلا بعد المائدة.(مرفوع) حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ زِيَادٍ، عَنْ مُقَاتِلِ بْنِ حَيَّانَ، عَنْ شَهْرِ بْنِ حَوْشَبٍ، قَالَ: رَأَيْتُ جَرِيرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ تَوَضَّأَ وَمَسَحَ عَلَى خُفَّيْهِ، قَالَ: فَقُلْتُ لَهُ فِي ذَلِكَ، فَقَالَ: " رَأَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تَوَضَّأَ فَمَسَحَ عَلَى خُفَّيْهِ ". فَقُلْتُ لَهُ: أَقَبْلَ الْمَائِدَةِ أَمْ بَعْدَ الْمَائِدَةِ، قَالَ: مَا أَسْلَمْتُ إِلَّا بَعْدَ الْمَائِدَةِ.
شہر بن حوشب کہتے ہیں: میں نے جریر بن عبداللہ رضی الله عنہما کو دیکھا، انہوں نے وضو کیا اور موزوں پر مسح کیا۔ چنانچہ میں نے ان سے اس بارے میں پوچھا تو انہوں نے کہا: میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا، آپ نے وضو کیا اور اپنے دونوں موزوں پر مسح کیا۔ میں نے ان سے پوچھا: یہ سورۃ المائدہ کے نزدول سے پہلے کی بات ہے یا مائدہ کے بعد کی؟ تو انہوں نے کہا: میں نے مائدہ کے بعد ہی اسلام قبول کیا تھا ۱؎۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 3213) (صحیح) (سند میں شہر بن حوشب کے اندر کلام ہے، لیکن متابعات کی بنا پر یہ حدیث صحیح ہے)»
وضاحت: ۱؎: سورۃ المائدہ کے نازل ہونے کے پہلے یا بعد سے کا مطلب یہ تھا کہ وضو کا حکم سورۃ المائدہ ہی میں ہے، اس لیے اگر مسح کا معاملہ مائدہ کے نازل ہونے سے پہلے کا ہوتا تو کہا جا سکتا تھا کہ مائدہ کی آیت سے مسح منسوخ ہو گیا، مگر معاملہ یہ ہے کہ وضو کا حکم آ جانے کے بعد بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پاؤں پر مسح کیا، اس سے ثابت ہوا کہ مسح کا معاملہ منسوخ نہیں ہوا۔