(مرفوع) حدثنا قتيبة، حدثنا ابو الاحوص، عن سماك بن حرب، عن جابر بن سمرة، قال: " كان النبي صلى الله عليه وسلم إذا صلى الفجر قعد في مصلاه حتى تطلع الشمس ". قال ابو عيسى: هذا حديث حسن صحيح.(مرفوع) حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا أَبُو الْأَحْوَصِ، عَنْ سِمَاكِ بْنِ حَرْبٍ، عَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ، قَالَ: " كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا صَلَّى الْفَجْرَ قَعَدَ فِي مُصَلَّاهُ حَتَّى تَطْلُعَ الشَّمْسُ ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
جابر بن سمرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم جب فجر پڑھتے تو اپنے مصلے پر بیٹھے رہتے یہاں تک کہ سورج نکل آتا۔
(مرفوع) حدثنا محمد بن بشار، حدثنا محمد بن جعفر، حدثنا عبد الله بن سعيد بن ابي هند، عن سالم ابي النضر، عن بسر بن سعيد، عن زيد بن ثابت، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال: " افضل صلاتكم في بيوتكم إلا المكتوبة " قال: وفي الباب عن عمر بن الخطاب , وجابر بن عبد الله , وابي سعيد , وابي هريرة , وابن عمر , وعائشة , وعبد الله بن سعد , وزيد بن خالد الجهني، قال ابو عيسى: حديث زيد بن ثابت حديث حسن، وقد اختلف الناس في رواية هذا الحديث، فروى موسى بن عقبة , وإبراهيم بن ابي النضر، عن ابي النضر مرفوعا ورواه مالك بن انس، عن ابي النضر ولم يرفعه واوقفه بعضهم والحديث المرفوع اصح.(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ سَعِيدِ بْنِ أَبِي هِنْدٍ، عَنْ سَالِمٍ أَبِي النَّضْرِ، عَنْ بُسْرِ بْنِ سَعِيدٍ، عَنْ زَيْدِ بْنِ ثَابِتٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " أَفْضَلُ صَلَاتِكُمْ فِي بُيُوتِكُمْ إِلَّا الْمَكْتُوبَةَ " قَالَ: وَفِي الْبَاب عَنْ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ , وَجَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ , وَأَبِي سَعِيدٍ , وَأَبِي هُرَيْرَةَ , وَابْنِ عُمَرَ , وَعَائِشَةَ , وَعَبْدِ اللَّهِ بْنِ سَعْدٍ , وَزَيْدِ بْنِ خَالِدٍ الْجُهَنِيِّ، قَالَ أَبُو عِيسَى: حَدِيثُ زَيْدِ بْنِ ثَابِتٍ حَدِيثٌ حَسَنٌ، وَقَدِ اخْتَلَفَ النَّاسُ فِي رِوَايَةِ هَذَا الْحَدِيثِ، فَرَوَى مُوسَى بْنُ عُقْبَةَ , وَإِبْرَاهِيمُ بْنُ أَبِي النَّضْرِ، عَنْ أَبِي النَّضْرِ مَرْفُوعًا وَرَوَاهُ مَالِكُ بْنُ أَنَسٍ، عَنْ أَبِي النَّضْرِ وَلَمْ يَرْفَعْهُ وَأَوْقَفَهُ بَعْضُهُمْ وَالْحَدِيثُ الْمَرْفُوعُ أَصَحُّ.
زید بن ثابت رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تمہاری نماز میں سب سے افضل نماز وہ ہے جسے تم اپنے گھر میں پڑھتے ہو، سوائے فرض کے“۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- زید بن ثابت رضی الله عنہ کی حدیث حسن ہے، ۲- اس باب میں عمر بن خطاب، جابر بن عبداللہ، ابوسعید، ابوہریرہ، ابن عمر، عائشہ، عبداللہ بن سعد، اور زید بن خالد جہنی رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں، ۳- اہل علم میں اس حدیث کی روایت میں اختلاف ہے، موسیٰ بن عقبہ اور ابراہیم بن ابی نضر دونوں نے اسے ابونضر سے مرفوعاً روایت کیا ہے۔ نیز اسے مالک بن انس نے بھی ابونضر سے روایت کیا، لیکن انہوں نے اسے مرفوع نہیں کیا ہے، اور بعض اہل علم نے اسے موقوف قرار دیا ہے جب کہ حدیث مرفوع زیادہ صحیح ہے۔
(مرفوع) حدثنا عبد الله بن معاوية الجمحي البصري، حدثنا عبد العزيز بن مسلم، حدثنا ابو ظلال، عن انس بن مالك، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " من صلى الغداة في جماعة ثم قعد يذكر الله حتى تطلع الشمس ثم صلى ركعتين كانت له كاجر حجة وعمرة " قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " تامة تامة تامة ". قال ابو عيسى: هذا حديث حسن غريب، قال: وسالت محمد بن إسماعيل، عن ابي ظلال، فقال: هو مقارب الحديث، قال محمد: واسمه هلال.(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُعَاوِيَةَ الْجُمَحِيُّ الْبَصْرِيُّ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ مُسْلِمٍ، حَدَّثَنَا أَبُو ظِلَالٍ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَنْ صَلَّى الْغَدَاةَ فِي جَمَاعَةٍ ثُمَّ قَعَدَ يَذْكُرُ اللَّهَ حَتَّى تَطْلُعَ الشَّمْسُ ثُمَّ صَلَّى رَكْعَتَيْنِ كَانَتْ لَهُ كَأَجْرِ حَجَّةٍ وَعُمْرَةٍ " قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " تَامَّةٍ تَامَّةٍ تَامَّةٍ ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ، قَالَ: وَسَأَلْتُ مُحَمَّدَ بْنَ إِسْمَاعِيل، عَنْ أَبِي ظِلَالٍ، فَقَالَ: هُوَ مُقَارِبُ الْحَدِيثِ، قَالَ مُحَمَّدٌ: وَاسْمُهُ هِلَالٌ.
انس بن مالک رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس نے نماز فجر جماعت سے پڑھی پھر بیٹھ کر اللہ کا ذکر کرتا رہا یہاں تک کہ سورج نکل گیا، پھر اس نے دو رکعتیں پڑھیں، تو اسے ایک حج اور ایک عمرے کا ثواب ملے گا“۔ وہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”پورا، پورا، پورا، یعنی حج و عمرے کا پورا ثواب“۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث حسن غریب ہے، ۲- میں نے محمد بن اسماعیل بخاری سے (سند میں موجود راوی) ابوظلال کے بارے میں پوچھا تو انہوں نے کہا: وہ مقارب الحدیث ہیں، محمد بن اسماعیل بخاری کہتے ہیں کہ ان کا نام ہلال ہے۔
وضاحت: ۱؎: آج امت محمدیہ «على صاحبها الصلاة والسلام» کے تمام ائمہ اور اس کے سب مقتدی اس اجر عظیم اور اول النہار کی برکتوں سے کس قدر محروم ہیں، ذرا اس حدیث سے اندازہ لگائیے۔ «إلاما شاء الله اللهم اجعلنا منهم»
قال الشيخ الألباني: حسن، التعليق الرغيب (1 / 164 و 165)، المشكاة (971)
قال الشيخ زبير على زئي: (586) إسناده ضعيف أبو ظلال ھلال بن أبى ھلال ضعيف (تق:7349) وقال الھيثمي: وضعفه الجمھور (مجمع الزوائد 384/10) وقال: والأكثر على تضعيفه (أيضاً 36/1ٌ) وللحديث شواھد ضعيفة في مجمع الزوائد (106/10) والترغيب (166/1) وغيرھما