(مرفوع) حدثنا قتيبة، حدثنا الليث بن سعد، عن خالد بن يزيد، عن سعيد بن ابي هلال، عن يزيد بن عبد الله، عن عمير مولى آبي اللحم، عن آبي اللحم، انه راى رسول الله صلى الله عليه وسلم " عند احجار الزيت يستسقي وهو مقنع بكفيه يدعو ". قال ابو عيسى: كذا قال قتيبة في هذا الحديث، عن آبي اللحم ولا نعرف له، عن النبي صلى الله عليه وسلم إلا هذا الحديث الواحد، وعمير مولى آبي اللحم، قد روى عن النبي صلى الله عليه وسلم احاديث وله صحبة.(مرفوع) حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ بْنُ سَعْدٍ، عَنْ خَالِدِ بْنِ يَزِيدَ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي هِلَالٍ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، عَنْ عُمَيْرٍ مَوْلَى آبِي اللَّحْمِ، عَنْ آبِي اللَّحْمِ، أَنَّهُ رَأَى رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ " عِنْدَ أَحْجَارِ الزَّيْتِ يَسْتَسْقِي وَهُوَ مُقْنِعٌ بِكَفَّيْهِ يَدْعُو ". قَالَ أَبُو عِيسَى: كَذَا قَالَ قُتَيْبَةُ فِي هَذَا الْحَدِيثِ، عَنْ آبِي اللَّحْمِ وَلَا نَعْرِفُ لَهُ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَّا هَذَا الْحَدِيثَ الْوَاحِدَ، وَعُمَيْرٌ مَوْلَى آبِي اللَّحْمِ، قَدْ رَوَى عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَحَادِيثَ وَلَهُ صُحْبَةٌ.
آبی اللحم رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو احجارزیت ۱؎ کے پاس اللہ تعالیٰ سے بارش طلب کرتے ہوئے دیکھا۔ آپ اپنی دونوں ہتھیلیاں اٹھائے دعا فرما رہے تھے۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- قتیبہ نے اس حدیث کی سند میں اسی طرح «عن آبی اللحم» کہا ہے اور ہم اس حدیث کے علاوہ ان کی کوئی اور حدیث نہیں جانتے جسے انہوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی ہو ۲- عمیر، آبی اللحم رضی الله عنہ کے مولیٰ ہیں، انہوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے کئی احادیث روایت کی ہیں۔ اور انہیں خود بھی شرف صحابیت حاصل ہے۔
تخریج الحدیث: «سنن النسائی/الاستسقاء 9 (1515)، (وہو عند أبي داود في الصلاة 260 (1168)، واحمد (5/223) من حدیث عمیر نفسہ/التحفة: 10900) (تحفة الأشراف: 5) (صحیح)»
(مرفوع) حدثنا يحيى بن موسى، حدثنا عبد الرزاق، اخبرنا معمر، عن الزهري، عن عباد بن تميم، عن عمه، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم " خرج بالناس يستسقي فصلى بهم ركعتين جهر بالقراءة فيها وحول رداءه ورفع يديه واستسقى واستقبل القبلة ". قال: وفي الباب عن ابن عباس، وابي هريرة، وانس، وآبي اللحم. قال ابو عيسى: حديث عبد الله بن زيد حديث حسن صحيح. وعلى هذا العمل عند اهل العلم، وبه يقول الشافعي، واحمد، وإسحاق، وعم عباد بن تميم هو: عبد الله بن زيد بن عاصم المازني.(مرفوع) حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ مُوسَى، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عَبَّادِ بْنِ تَمِيمٍ، عَنْ عَمِّهِ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ " خَرَجَ بِالنَّاسِ يَسْتَسْقِي فَصَلَّى بِهِمْ رَكْعَتَيْنِ جَهَرَ بِالْقِرَاءَةِ فِيهَا وَحَوَّلَ رِدَاءَهُ وَرَفَعَ يَدَيْهِ وَاسْتَسْقَى وَاسْتَقْبَلَ الْقِبْلَةَ ". قَالَ: وَفِي الْبَاب عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، وَأَبِي هُرَيْرَةَ، وَأَنَسٍ، وَآبِي اللَّحْمِ. قَالَ أَبُو عِيسَى: حَدِيثُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ زَيْدٍ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ. وَعَلَى هَذَا الْعَمَلُ عِنْدَ أَهْلِ الْعِلْمِ، وَبِهِ يَقُولُ الشَّافِعِيُّ، وَأَحْمَدُ، وَإِسْحَاق، وَعَمُّ عَبَّادِ بْنِ تَمِيمٍ هُوَ: عَبْدُ اللَّهِ بْنُ زَيْدِ بْنِ عَاصِمٍ الْمَازِنِيُّ.
عباد بن تمیم کے چچا عبداللہ بن زید بن عاصم مازنی رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بارش طلب کرنے کے لیے لوگوں کو ساتھ لے کر باہر نکلے، آپ نے انہیں دو رکعت نماز پڑھائی، جس میں آپ نے بلند آواز سے قرأت کی، اپنی چادر پلٹی، اپنے دونوں ہاتھ اٹھائے اور قبلہ رخ ہو کر بارش کے لیے دعا کی۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- عبداللہ بن زید رضی الله عنہ کی حدیث حسن صحیح ہے، ۲- اس باب میں ابن عباس، ابوہریرہ، انس اور آبی اللحم رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں، ۳- اہل علم کا اسی پر عمل ہے، اور اسی کے شافعی، احمد اور اسحاق بن راہویہ بھی قائل ہیں۔