(مرفوع) حدثنا علي بن حجر، حدثنا حفص بن غياث، عن الحجاج، عن عطية، عن ابن عمر، قال: " صليت مع النبي صلى الله عليه وسلم الظهر في السفر ركعتين وبعدها ركعتين ". قال ابو عيسى: هذا حديث حسن، وقد رواه ابن ابي ليلى، عن عطية، ونافع، عن ابن عمر.(مرفوع) حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ، حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ غِيَاثٍ، عَنْ الْحَجَّاجِ، عَنْ عَطِيَّةَ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ، قَالَ: " صَلَّيْتُ مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الظُّهْرَ فِي السَّفَرِ رَكْعَتَيْنِ وَبَعْدَهَا رَكْعَتَيْنِ ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ، وَقَدْ رَوَاهُ ابْنُ أَبِي لَيْلَى، عَنْ عَطِيَّةَ، وَنَافِعٍ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ.
عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ سفر میں ظہر کی دو رکعتیں پڑھیں اور اس کے بعد دو رکعںیی۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث حسن ہے، ۲- ابن ابی لیلیٰ نے یہ حدیث عطیہ اور نافع سے روایت کی ہے اور ان دونوں نے ابن عمر رضی الله عنہما سے۔
(مرفوع) حدثنا عبد الوهاب بن عبد الحكم الوراق البغدادي، حدثنا يحيى بن سليم، عن عبيد الله، عن نافع، عن ابن عمر، قال: سافرت مع النبي صلى الله عليه وسلم وابي بكر، وعمر، وعثمان " فكانوا يصلون الظهر والعصر ركعتين ركعتين لا يصلون قبلها ولا بعدها ". وقال عبد الله: لو كنت مصليا قبلها او بعدها لاتممتها، قال: وفي الباب عن عمر، وعلي، وابن عباس، وانس، وعمران بن حصين، وعائشة. قال ابو عيسى: حديث ابن عمر حديث حسن غريب. لا نعرفه إلا من حديث يحيى بن سليم مثل هذا. قال محمد بن إسماعيل: وقد روي هذا الحديث عن عبيد الله بن عمر، عن رجل من آل سراقة، عن عبد الله بن عمر. قال ابو عيسى: وقد روي عن عطية العوفي، عن ابن عمر، ان النبي صلى الله عليه وسلم كان " يتطوع في السفر قبل الصلاة وبعدها " وقد صح عن النبي صلى الله عليه وسلم، انه كان " يقصر في السفر " وابو بكر، وعمر، وعثمان صدرا من خلافته، والعمل على هذا عند اكثر اهل العلم من اصحاب النبي صلى الله عليه وسلم وغيرهم، وقد روي عن عائشة " انها كانت تتم الصلاة في السفر " والعمل على ما روي عن النبي صلى الله عليه وسلم واصحابه. وهو قول الشافعي، واحمد، وإسحاق. إلا ان الشافعي يقول: التقصير رخصة له في السفر فإن اتم الصلاة اجزا عنه.(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ بْنُ عَبْدِ الْحَكَمِ الْوَرَّاقُ الْبَغْدَادِيُّ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سُلَيْمٍ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ، قَالَ: سَافَرْتُ مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَبِي بَكْرٍ، وَعُمَرَ، وَعُثْمَانَ " فَكَانُوا يُصَلُّونَ الظُّهْرَ وَالْعَصْرَ رَكْعَتَيْنِ رَكْعَتَيْنِ لَا يُصَلُّونَ قَبْلَهَا وَلَا بَعْدَهَا ". وقَالَ عَبْدُ اللَّهِ: لَوْ كُنْتُ مُصَلِّيًا قَبْلَهَا أَوْ بَعْدَهَا لَأَتْمَمْتُهَا، قَالَ: وَفِي الْبَاب عَنْ عُمَرَ، وَعَلِيٍّ، وَابْنِ عَبَّاسٍ، وَأَنَسٍ، وَعِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ، وَعَائِشَةَ. قَالَ أَبُو عِيسَى: حَدِيثُ ابْنِ عُمَرَ حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ. لَا نَعْرِفُهُ إِلَّا مِنْ حَدِيثِ يَحْيَى بْنِ سُلَيْمٍ مِثْلَ هَذَا. قَالَ مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِيل: وَقَدْ رُوِيَ هَذَا الْحَدِيثُ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ، عَنْ رَجُلٍ مِنْ آلِ سُرَاقَةَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ. قَالَ أَبُو عِيسَى: وَقَدْ رُوِيَ عَنْ عَطِيَّةَ الْعَوْفِيِّ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ " يَتَطَوَّعُ فِي السَّفَرِ قَبْلَ الصَّلَاةِ وَبَعْدَهَا " وَقَدْ صَحَّ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّهُ كَانَ " يَقْصُرُ فِي السَّفَرِ " وَأَبُو بَكْرٍ، وَعُمَرُ، وَعُثْمَانُ صَدْرًا مِنْ خِلَافَتِهِ، وَالْعَمَلُ عَلَى هَذَا عِنْدَ أَكْثَرِ أَهْلِ الْعِلْمِ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَغَيْرِهِمْ، وَقَدْ رُوِيَ عَنْ عَائِشَةَ " أَنَّهَا كَانَتْ تُتِمُّ الصَّلَاةَ فِي السَّفَرِ " وَالْعَمَلُ عَلَى مَا رُوِيَ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَصْحَابِهِ. وَهُوَ قَوْلُ الشَّافِعِيِّ، وَأَحْمَدَ، وَإِسْحَاق. إِلَّا أَنَّ الشَّافِعِيَّ يَقُولُ: التَّقْصِيرُ رُخْصَةٌ لَهُ فِي السَّفَرِ فَإِنْ أَتَمَّ الصَّلَاةَ أَجْزَأَ عَنْهُ.
عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ، ابوبکر، عمر اور عثمان رضی الله عنہم کے ساتھ سفر کیا، یہ لوگ ظہر اور عصر دو دو رکعت پڑھتے تھے۔ نہ اس سے پہلے کوئی نماز پڑھتے اور نہ اس کے بعد۔ عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما کہتے ہیں: اگر میں اس سے پہلے یا اس کے بعد (سنت) نماز پڑھتا تو میں انہی (فرائض) کو پوری پڑھتا۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- ابن عمر رضی الله عنہما کی حدیث حسن غریب ہے، ہم اسے اس طرح یحییٰ بن سلیم ہی کی روایت سے جانتے ہیں، ۲- محمد بن اسماعیل بخاری کہتے ہیں: یہ حدیث بطریق: «عن عبيد الله بن عمر عن رجل من آل سراقة عن عبد الله بن عمر» بھی مروی ہے، ۳- اور عطیہ عوفی ابن عمر سے روایت کرتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سفر میں نماز سے پہلے اور اس کے بعد نفل پڑھتے تھے ۱؎، ۴- اس باب میں عمر، علی، ابن عباس، انس، عمران بن حصین اور عائشہ رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں، ۵- نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ بھی ثابت ہے کہ آپ اور ابوبکر و عمر رضی الله عنہم سفر میں قصر کرتے تھے اور عثمان رضی الله عنہ بھی اپنی خلافت کے شروع میں قصر کرتے تھے، ۶- صحابہ کرام وغیرہم میں سے اکثر اہل علم کا عمل اسی پر ہے، ۷- اور عائشہ سے مروی ہے کہ وہ سفر میں نماز پوری پڑھتی تھیں ۲؎، ۸- اور عمل اسی پر ہے جو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اور صحابہ کرام سے مروی ہے، یہی شافعی، احمد اور اسحاق بن راہویہ کا قول ہے، البتہ شافعی کہتے ہیں کہ سفر میں قصر کرنا رخصت ہے، اگر کوئی پوری نماز پڑھ لے تو جائز ہے۔
وضاحت: ۱؎: یہ حدیث ۵۵۱ پر مولف کے یہاں آ رہی ہے، اور ضعیف و منکر ہے۔
۲؎: یہ صحیح بخاری کی روایت ہے، اور بیہقی کی روایت ہے کہ انہوں نے سبب یہ بیان کیا کہ پوری پڑھنی میرے لیے شاق نہیں ہے، گویا سفر میں قصر رخصت ہے اور اتمام جائز ہے، اور یہی راجح قول ہے۔ رخصت کے اختیار میں سنت پر عمل اور اللہ کی رضا حاصل ہوتے ہیں۔
(مرفوع) حدثنا محمد بن عبيد المحاربي يعني الكوفي، حدثنا علي بن هاشم، عن ابن ابي ليلى، عن عطية، ونافع، عن ابن عمر، قال: " صليت مع النبي صلى الله عليه وسلم في الحضر والسفر، فصليت معه في الحضر الظهر اربعا وبعدها ركعتين، وصليت معه في السفر الظهر ركعتين، وبعدها ركعتين والعصر ركعتين ولم يصل بعدها شيئا، والمغرب في الحضر والسفر سواء ثلاث ركعات لا تنقص في الحضر ولا في السفر هي وتر النهار وبعدها ركعتين ". قال ابو عيسى: هذا حديث حسن. سمعت محمدا، يقول: ما روى ابن ابي ليلى حديثا اعجب إلي من هذا، ولا اروي عنه شيئا.(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدٍ الْمُحَارِبِيُّ يَعْنِي الْكُوفِيَّ، حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ هَاشِمٍ، عَنْ ابْنِ أَبِي لَيْلَى، عَنْ عَطِيَّةَ، وَنَافِعٍ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ، قَالَ: " صَلَّيْتُ مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الْحَضَرِ وَالسَّفَرِ، فَصَلَّيْتُ مَعَهُ فِي الْحَضَرِ الظُّهْرَ أَرْبَعًا وَبَعْدَهَا رَكْعَتَيْنِ، وَصَلَّيْتُ مَعَهُ فِي السَّفَرِ الظُّهْرَ رَكْعَتَيْنِ، وَبَعْدَهَا رَكْعَتَيْنِ وَالْعَصْرَ رَكْعَتَيْنِ وَلَمْ يُصَلِّ بَعْدَهَا شَيْئًا، وَالْمَغْرِبَ فِي الْحَضَرِ وَالسَّفَرِ سَوَاءً ثَلَاثَ رَكَعَاتٍ لَا تَنْقُصُ فِي الْحَضَرِ وَلَا فِي السَّفَرِ هِيَ وِتْرُ النَّهَارِ وَبَعْدَهَا رَكْعَتَيْنِ ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ. سَمِعْت مُحَمَّدًا، يَقُولُ: مَا رَوَى ابْنُ أَبِي لَيْلَى حَدِيثًا أَعْجَبَ إِلَيَّ مِنْ هَذَا، وَلَا أَرْوِي عَنْهُ شَيْئًا.
عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ میں نے حضر اور سفر دونوں میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نماز پڑھی، میں نے آپ کے ساتھ حضر میں ظہر کی چار رکعتیں پڑھیں، اور اس کے بعد دو رکعتیں، اور سفر میں آپ کے ساتھ ظہر کی دو رکعتیں پڑھیں اور اس کے بعد دو رکعتیں اور عصر کی دو رکعتیں، اور اس کے بعد کوئی چیز نہیں پڑھی۔ اور مغرب کی سفر و حضر دونوں ہی میں تین رکعتیں پڑھیں۔ نہ حضر میں کوئی کمی کی نہ سفر میں، یہ دن کی وتر ہے اور اس کے بعد دو رکعتیں پڑھیں۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث حسن ہے، ۲- میں نے محمد بن اسماعیل بخاری کو کہتے سنا کہ ابن ابی لیلیٰ نے کوئی ایسی حدیث روایت نہیں کی جو میرے نزدیک اس سے زیادہ تعجب خیز ہو، میں ان کی کوئی روایت نہیں لیتا۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 7337 و8428) (ضعیف الإسناد، منکر المتن) (اس کے راوی ”محمد بن عبدالرحمن بن ابی لیلیٰ“ ضعیف ہیں، اور یہ حدیث صحیح احادیث کے خلاف ہے)»
قال الشيخ الألباني: ضعيف الإسناد، منكر المتن انظر ما قبله (551)
قال الشيخ زبير على زئي: (552) إسناده ضعيف محمد ابن أبى ليلي: ضعيف (تقدم:194)