(مرفوع) حدثنا احمد بن منيع، حدثنا هشيم، عن يزيد بن ابي زياد بهذا الإسناد نحوه. قال ابو عيسى: حديث البراء حديث حسن، ورواية هشيم احسن من رواية إسماعيل بن إبراهيم التيمي، وإسماعيل بن إبراهيم التيمي يضعف في الحديث.(مرفوع) حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ، حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي زِيَادٍ بِهَذَا الْإِسْنَادِ نَحْوَهُ. قَالَ أَبُو عِيسَى: حَدِيثُ الْبَرَاءِ حَدِيثٌ حَسَنٌ، وَرِوَايَةُ هُشَيْمٍ أَحْسَنُ مِنْ رِوَايَةِ إِسْمَاعِيل بْنِ إِبْرَاهِيمَ التَّيْمِيِّ، وَإِسْمَاعِيل بْنُ إِبْرَاهِيمَ التَّيْمِيُّ يُضَعَّفُ فِي الْحَدِيثِ.
اس سند سے بھی اسی طرح مروی ہے۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- براء رضی الله عنہ کی حدیث حسن ہے، ۲- ہشیم کی روایت (رقم ۵۲۹) اسماعیل بن ابراہیم تیمی کی روایت (رقم ۵۲۸) سے زیادہ اچھی ہے، ۳- اسماعیل بن ابراہیم تیمی کو حدیث کے سلسلے میں ضعیف گردانا جاتا ہے ۱؎۔
تخریج الحدیث: «انظر ما قبلہ (ضعیف) (اس کے راوی ”یزید بن ابی زیاد“ ضعیف ہیں)»
وضاحت: ۱؎: لیکن یزید بن ابی زیاد جن پر اس حدیث کا دارومدار ہے خود ضعیف ہیں۔
قال الشيخ زبير على زئي: (528،529) إسناده ضعيف يزيد بن أبى زياد ضعيف مدلس وعنعن (تقدم: 114)
انس بن مالک رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”دعا عبادت کا مغز (حاصل و نچوڑ) ہے“۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث اس سند سے غریب ہے، ہم اسے صرف ابن لہیعہ کی روایت سے جانتے ہیں۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 165) (ضعیف) (سند میں ”ابن لھیعہ“ ضعیف ہیں، اس لیے مخ العبادة کے لفظ سے حدیث ضعیف ہے، اور ”الدعاء ھو العبادة“ کے لفظ سے نعمان بن بشیر رضی الله عنہ کی روایت سے یہ حدیث صحیح ہے، ملاحظہ ہو اگلی حدیث)»
وضاحت: ۱؎: معلوم ہوا کہ دعا عبادت کا خلاصہ اور اصل ہے، اس لیے جو شخص اپنی حاجت برآری اور مشکل کشائی کے لیے غیر اللہ کو پکارتا ہے، وہ گویا غیر اللہ کی عبادت کرتا ہے، جب کہ غیر اللہ کی عبادت شرک ہے، اور شرک ایسا گناہ ہے جو بغیر توبہ کے ہرگز معاف نہیں ہو گا۔
قال الشيخ الألباني: ضعيف بهذا اللفظ، الروض النضير (2 / 289)، المشكاة (2231) // ضعيف الجامع الصغير (3003) //
قال الشيخ زبير على زئي: (3371) إسناده ضعيف الوليد بن مسلم وابن لهيعة عنعنا (وليد بن مسلم مدلس تقدم:3291، ابن لهيعة تقدم:10)