(مرفوع) حدثنا ابو حفص عمرو بن علي الفلاس الصيرفي، حدثنا عثمان بن عمر، ويحيى بن كثير ابو غسان العنبري، قالا: حدثنا معاذ بن العلاء، عن نافع، عن ابن عمر، ان النبي صلى الله عليه وسلم كان " يخطب إلى جذع فلما اتخذ النبي صلى الله عليه وسلم المنبر حن الجذع حتى اتاه فالتزمه فسكن ". قال: وفي الباب عن انس، وجابر، وسهل بن سعد، وابي بن كعب، وابن عباس، وام سلمة. قال ابو عيسى: حديث ابن عمر حديث حسن غريب صحيح، ومعاذ بن العلاء هو بصري، وهو اخو ابي عمرو بن العلاء.(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو حَفْصٍ عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ الْفَلَّاسُ الصَّيْرَفِيُّ، حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ عُمَرَ، وَيَحْيَى بْنُ كَثِيرٍ أَبُو غسان العنبري، قَالَا: حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ الْعَلَاءِ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ " يَخْطُبُ إِلَى جِذْعٍ فَلَمَّا اتَّخَذَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْمِنْبَرَ حَنَّ الْجِذْعُ حَتَّى أَتَاهُ فَالْتَزَمَهُ فَسَكَنَ ". قَالَ: وَفِي الْبَاب عَنْ أَنَسٍ، وَجَابِرٍ، وَسَهْلِ بْنِ سَعْدٍ، وَأُبَيِّ بْنِ كَعْبٍ، وَابْنِ عَبَّاسٍ، وَأُمِّ سَلَمَةَ. قَالَ أَبُو عِيسَى: حَدِيثُ ابْنِ عُمَرَ حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ صَحِيحٌ، وَمُعَاذُ بْنُ الْعَلَاءِ هُوَ بَصْرِيٌّ، وَهُوَ أَخُو أَبِي عَمْرِو بْنِ الْعَلَاءِ.
عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کھجور کے ایک تنے پر (کھڑے ہو کر) خطبہ دیتے تھے، جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے منبر بنا لیا تو وہ تنا رو پڑا یہاں تک کہ آپ اس کے پاس آئے اور اسے چمٹا لیا تو وہ چپ ہو گیا۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- ابن عمر رضی الله عنہما کی حدیث حسن غریب صحیح ہے، ۲- اس باب میں انس، جابر، سہل بن سعد، ابی بن کعب، ابن عباس اور ام سلمہ رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں۔
(مرفوع) حدثنا محمود بن غيلان، حدثنا عمر بن يونس، عن عكرمة بن عمار، عن إسحاق بن عبد الله بن ابي طلحة، عن انس بن مالك، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم " خطب إلى لزق جذع واتخذوا له منبرا، فخطب عليه فحن الجذع حنين الناقة، فنزل النبي صلى الله عليه وسلم فمسه فسكن ". قال ابو عيسى: وفي الباب، عن ابي، وجابر، وابن عمر، وسهل بن سعد، وابن عباس، وام سلمة. قال ابو عيسى: وحديث انس هذا حسن صحيح غريب هذا الوجه.(مرفوع) حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ، حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ يُونُسَ، عَنْ عِكْرِمَةَ بْنِ عَمَّارٍ، عَنْ إِسْحَاق بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي طَلْحَةَ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ " خَطَبَ إِلَى لِزْقِ جِذْعٍ وَاتَّخَذُوا لَهُ مِنْبَرًا، فَخَطَبَ عَلَيْهِ فَحَنَّ الْجِذْعُ حَنِينَ النَّاقَةِ، فَنَزَلَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَمَسَّهُ فَسَكَنَ ". قَالَ أَبُو عِيسَى: وَفِي الْبَابِ، عَنْ أُبَيٍّ، وَجَابِرٍ، وَابْنِ عُمَرَ، وَسَهْلِ بْنِ سَعْدٍ، وَابْنِ عَبَّاسٍ، وَأُمِّ سَلَمَةَ. قَالَ أَبُو عِيسَى: وَحَدِيثُ أَنَسٍ هَذَا حَسَنٌ صَحِيحٌ غَرِيبٌ هَذَا الْوَجْهِ.
انس بن مالک رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کھجور کے ایک تنے سے ٹیک لگا کر خطبہ دیتے تھے، پھر لوگوں نے آپ کے لیے ایک منبر تیار کر دیا، آپ نے اس پر خطبہ دیا تو وہ تنا رونے لگا جیسے اونٹنی روتی ہے جب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اتر کر اس پر ہاتھ پھیرا تب وہ چپ ہوا ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- انس والی حدیث حسن صحیح غریب ہے، ۲- اس باب میں ابی، جابر، ابن عمر، سہل بن سعد، ابن عباس اور ام سلمہ رضی الله عنہا سے بھی احادیث آئی ہیں۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 194)، و مسند احمد (3/226، 293) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: یہ آپ کے نبی ہونے کی دلیلوں میں سے ایک اہم دلیل ہے۔