(مرفوع) حدثنا ابو موسى محمد بن المثنى، حدثنا محمد بن جعفر، اخبرنا شعبة، عن عمرو بن مرة، عن عبد الرحمن بن ابي ليلى، قال: ما اخبرني احد انه راى النبي صلى الله عليه وسلم يصلي الضحى إلا ام هانئ، فإنها حدثت، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم " دخل بيتها يوم فتح مكة، فاغتسل فسبح ثمان ركعات ما رايته صلى صلاة قط اخف منها، غير انه كان يتم الركوع والسجود ". قال ابو عيسى: هذا حديث حسن صحيح، وكان احمد راى اصح شيء في هذا الباب حديث ام هانئ واختلفوا في نعيم، فقال بعضهم: نعيم بن خمار، وقال بعضهم: ابن همار، ويقال: ابن هبار ويقال: ابن همام، والصحيح ابن همار , وابو نعيم وهم فيه، فقال: ابن حماز واخطا فيه ثم ترك، فقال نعيم: عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال ابو عيسى: واخبرني بذلك عبد بن حميد، عن ابي نعيم.(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو مُوسَى مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ، أَخْبَرَنَا شُعْبَةُ، عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّةَ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي لَيْلَى، قَالَ: مَا أَخْبَرَنِي أَحَدٌ أَنَّهُ رَأَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي الضُّحَى إِلَّا أُمَّ هَانِئٍ، فَإِنَّهَا حَدَّثَتْ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ " دَخَلَ بَيْتَهَا يَوْمَ فَتْحِ مَكَّةَ، فَاغْتَسَلَ فَسَبَّحَ ثَمَانَ رَكَعَاتٍ مَا رَأَيْتُهُ صَلَّى صَلَاةً قَطُّ أَخَفَّ مِنْهَا، غَيْرَ أَنَّهُ كَانَ يُتِمُّ الرُّكُوعَ وَالسُّجُودَ ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، وَكَأَنَّ أَحْمَدَ رَأَى أَصَحَّ شَيْءٍ فِي هَذَا الْبَابِ حَدِيثَ أُمِّ هَانِئٍ وَاخْتَلَفُوا فِي نُعَيْمٍ، فَقَالَ بَعْضُهُمْ: نُعَيْمُ بْنُ خَمَّارٍ، وقَالَ بَعْضُهُمْ: ابْنُ هَمَّارٍ، وَيُقَالُ: ابْنُ هَبَّارٍ وَيُقَالُ: ابْنُ هَمَّامٍ، وَالصَّحِيحُ ابْنُ هَمَّارٍ , وَأَبُو نُعَيْمٍ وَهِمَ فِيهِ، فَقَالَ: ابْنُ حِمَازٍ وَأَخْطَأَ فِيهِ ثُمَّ تَرَكَ، فَقَالَ نُعَيْمٌ: عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ أَبُو عِيسَى: وأَخْبَرَنِي بِذَلِكَ عَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ، عَنْ أَبِي نُعَيْمٍ.
عبدالرحمٰن بن ابی لیلیٰ کہتے ہیں کہ مجھے صرف ام ہانی رضی الله عنہا نے خبر دی کہ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو چاشت کی نماز پڑھتے دیکھا ہے، ام ہانی رضی الله عنہا بیان کرتی ہیں کہ فتح مکہ کے دن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ان کے گھر میں داخل ہوئے تو غسل کیا اور آٹھ رکعتیں پڑھیں، میں نے آپ کو نہیں دیکھا کہ آپ نے اس سے بھی ہلکی نماز کبھی پڑھی ہو، البتہ آپ رکوع اور سجدے پورے پورے کر رہے تھے۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے، ۲- احمد بن حنبل کی نظر میں اس باب میں سب سے زیادہ صحیح ام ہانی رضی الله عنہا کی حدیث ہے۔
(مرفوع) حدثنا إسحاق بن موسى الانصاري، حدثنا معن، حدثنا مالك، عن ابي النضر، ان ابا مرة مولى ام هانئ بنت ابي طالب اخبره، انه سمع ام هانئ، تقول: ذهبت إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم عام الفتح، فوجدته يغتسل وفاطمة تستره بثوب، قالت: فسلمت، فقال: " من هذه؟ " قلت: انا ام هانئ، فقال: " مرحبا بام هانئ "، قال: فذكر في الحديث قصة طويلة، هذا حديث حسن صحيح.(مرفوع) حَدَّثَنَا إِسْحَاق بْنُ مُوسَى الْأَنْصَارِيُّ، حَدَّثَنَا مَعْنٌ، حَدَّثَنَا مَالِكٌ، عَنْ أَبِي النَّضْرِ، أَنَّ أَبَا مُرَّةَ مَوْلَى أُمِّ هَانِئِ بِنْتِ أَبِي طَالِبٍ أَخْبَرَهُ، أَنَّهُ سَمِعَ أُمَّ هَانِئٍ، تَقُولُ: ذَهَبْتُ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَامَ الْفَتْحِ، فَوَجَدْتُهُ يَغْتَسِلُ وَفَاطِمَةُ تَسْتُرُهُ بِثَوْبٍ، قَالَتْ: فَسَلَّمْتُ، فَقَالَ: " مَنْ هَذِهِ؟ " قُلْتُ: أَنَا أُمُّ هَانِئٍ، فَقَالَ: " مَرْحَبًا بِأُمِّ هَانِئٍ "، قَالَ: فَذَكَرَ فِي الْحَدِيثِ قِصَّةً طَوِيلَةً، هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
ام ہانی رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ فتح مکہ والے سال میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس گئی۔ آپ اس وقت غسل فرما رہے تھے، اور فاطمہ رضی الله عنہا ایک کپڑے سے آپ کو آڑ کیے ہوئے تھیں۔ میں نے سلام کیا تو آپ نے پوچھا: ”کون ہیں یہ؟“ میں نے کہا: میں ام ہانی ہوں، آپ نے فرمایا: ”ام ہانی کا آنا مبارک ہو“۔ راوی کہتے ہیں پھر ابو مرہ نے حدیث کا پورا واقعہ بیان کیا۔