ابوحمزہ ثابت بن ابی صفیہ ثمالی کہتے ہیں کہ میں نے ابو جعفر سے پوچھا: کیا جابر رضی الله عنہما نے آپ سے یہ بیان کیا ہے کہ نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم نے اعضائے وضو ایک ایک بار، دو دو بار، اور تین تین بار دھوئے ہیں؟ تو انہوں نے کہا: جی ہاں (بیان کیا ہے)۔
تخریج الحدیث: «سنن ابن ماجہ/الطہارة 45 (410) (تحفة الأشراف: 2592) (ضعیف) (سند میں ابو حمزہ ثابت بن ابی صفیہ الثمالی، و اور شریک بن عبداللہ القاضی دونوں ضعیف ہیں، نیز یہ آگے آنے والی حدیث کے مخالف بھی ہے، جس کے بارے میں امام ترمذی کا فیصلہ ہے کہ وہ شریک کی روایت سے زیادہ صحیح ہے)»
قال الشيخ الألباني: ضعيف، ابن ماجة (410)، //، المشكاة (422)، ضعيف سنن ابن ماجة (91) //
قال الشيخ زبير على زئي: إسناده ضعيف جداً / جه 410 ثابت بن أبي صفيه: ضعيف رافضي (تق: 818) وشريك القاضي عنعن (يأتي: 112) و حديث البخاري (159‘158‘157) يعني عن هذا الحديث .
(مرفوع) حدثنا ابو كريب , وهناد , وقتيبة , قالوا: حدثنا وكيع، عن سفيان. ح قال: وحدثنا محمد بن بشار، حدثنا يحيى بن سعيد، قال: حدثنا سفيان، عن زيد بن اسلم، عن عطاء بن يسار، عن ابن عباس، ان النبي صلى الله عليه وسلم " توضا مرة مرة ". قال ابو عيسى: وفي الباب عن عمر , وجابر , وبريدة , وابي رافع , وابن الفاكه. قال ابو عيسى: وحديث ابن عباس احسن شيء في هذا الباب واصح، وروى رشدين بن سعد وغيره هذا الحديث، عن الضحاك بن شرحبيل، عن زيد بن اسلم، عن ابيه، عن عمر بن الخطاب، ان النبي صلى الله عليه وسلم توضا مرة مرة. قال: وليس هذا بشيء، والصحيح ما روى ابن عجلان، وهشام بن سعد، وسفيان الثوري، وعبد العزيز بن محمد، عن زيد بن اسلم، عن عطاء بن يسار، عن ابن عباس، عن النبي صلى الله عليه وسلم.(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ , وَهَنَّادٌ , وَقُتَيْبَةُ , قَالُوا: حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، عَنْ سُفْيَانَ. ح قَالَ: وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَسَارٍ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ " تَوَضَّأَ مَرَّةً مَرَّةً ". قَالَ أَبُو عِيسَى: وَفِي الْبَاب عَنْ عُمَرَ , وَجَابِرٍ , وَبُرَيْدَةَ , وَأبِي رَافِعٍ , وَابْنِ الْفَاكِهِ. قَالَ أَبُو عِيسَى: وَحَدِيثُ ابْنِ عَبَّاسٍ أَحْسَنُ شَيْءٍ فِي هَذَا الْبَابِ وَأَصَحُّ، وَرَوَى رِشْدِينُ بْنُ سَعْدٍ وَغَيْرُهُ هَذَا الْحَدِيثَ، عَنْ الضَّحَّاكِ بْنِ شُرَحْبِيلَ، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تَوَضَّأَ مَرَّةً مَرَّةً. قَالَ: وَلَيْسَ هَذَا بِشَيْءٍ، وَالصَّحِيحُ مَا رَوَى ابْنُ عَجْلَانَ، وَهِشَامُ بْنُ سَعْدٍ، وَسُفْيَانُ الثَّوْرِيُّ، وَعَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ مُحَمَّدٍ، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَسَارٍ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم نے اعضائے وضو ایک ایک بار دھوئے ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- اس باب میں عمر، جابر، بریدۃ، ابورافع، اور ابن الفاکہ رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں، ۲- ابن عباس کی یہ حدیث اس باب میں سب سے عمدہ اور صحیح ہے، ۳- رشدین بن سعد وغیرہ بسند «ضحاک بن شرحبیل عن زید بن اسلم عن أبیہ» سے روایت کی ہے کہ عمر بن خطاب رضی الله عنہ فرماتے ہیں: ”نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم نے اعضائے وضو کو ایک ایک بار دھویا“، یہ (روایت) کچھ بھی نہیں ہے صحیح وہی روایت ہے جسے ابن عجلان، ہشام بن سعد، سفیان ثوری اور عبدالعزیز بن محمد نے بسند «زید بن اسلم عن عطاء بن یسار عن ابن عباس عن النبی کریم صلی الله علیہ وسلم» روایت کیا ہے۔
وضاحت: ۱؎: یہ فرض تعداد ہے نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم کبھی کبھی بیان جواز کے لیے ایسا کرتے تھے، ورنہ سنت دو مرتبہ اور تین مرتبہ دھونا ہے۔
۲؎: یعنی اعضائے وضو کو دھونے کے بارے میں زید بن اسلم کے طریق سے جو روایت آتی ہے، اس کے بارے میں صحیح بات یہی ہے کہ وہ مذکورہ سند سے ابن عباس رضی الله عنہما کی مسند سے ہے، نہ کہ عمر رضی الله عنہ کی مسند سے، رشدین بن سعد ضعیف راوی ہیں۔