(مرفوع) حدثنا محمد بن يحيى، حدثنا عبد الله بن محمد النفيلي، حدثنا عمرو بن واقد، عن يونس بن حلبس، عن ابي إدريس الخولاني، قال: لما عزل عمر بن الخطاب عمير بن سعد، عن حمص ولى معاوية، فقال الناس: عزل عميرا وولى معاوية، فقال عمير: لا تذكروا معاوية إلا بخير , سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: " اللهم اهد به ". قال ابو عيسى: هذا حديث غريب، قال: وعمرو بن واقد يضعف.(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ النُّفَيْلِيُّ، حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ وَاقِدٍ، عَنْ يُونُسَ بْنِ حَلْبَسٍ، عَنْ أَبِي إِدْرِيسَ الْخَوْلَانِيِّ، قَالَ: لَمَّا عَزَلَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ عُمَيْرَ بْنَ سَعْدٍ، عَنْ حِمْصَ وَلَّى مُعَاوِيَةَ، فَقَالَ النَّاسُ: عَزَلَ عُمَيْرًا وَوَلَّى مُعَاوِيَةَ، فَقَالَ عُمَيْرٌ: لَا تَذْكُرُوا مُعَاوِيَةَ إِلَّا بِخَيْرٍ , سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: " اللَّهُمَّ اهْدِ بِهِ ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ، قَالَ: وَعَمْرُو بْنُ وَاقِدٍ يُضَعَّفُ.
ابوادریس خولانی کہتے ہیں کہ جب عمر بن خطاب رضی الله عنہ نے عمیر بن سعد کو حمص سے معزول کیا اور ان کی جگہ معاویہ رضی الله عنہ کو والی بنایا تو لوگوں نے کہا: انہوں نے عمیر کو معزول کر دیا اور معاویہ کو والی بنایا، تو عمیر نے کہا: تم لوگ معاویہ رضی الله عنہ کا ذکر بھلے طریقہ سے کرو کیونکہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا ہے: «اللهم اهد به»”اے اللہ! ان کے ذریعہ ہدایت دے“۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث غریب ہے، ۲- عمرو بن واقد حدیث میں ضعیف ہیں۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 10892) (صحیح) (سند میں عمرو بن واقد ضعیف ہے، اوپر کی حدیث سے تقویت پا کر یہ حدیث صحیح ہے)»
قال الشيخ الألباني: صحيح بما قبله (3842)
قال الشيخ زبير على زئي: (3843) إسناده ضعيف جدًا عمرو بن واقد متروك (تقدم: 2340) والحديث السابق(الأصل:3842) يغني عنه
صحابی رسول عبدالرحمٰن بن ابی عمیرہ رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے معاویہ رضی الله عنہ کے بارے میں فرمایا: ”اے اللہ! تو ان کو ہدایت دے اور ہدایت یافتہ بنا دے، اور ان کے ذریعہ لوگوں کو ہدایت دے“۱؎۔
وضاحت: ۱؎: اور یہ دعا آپ کی ان دعاؤں میں سے نہیں ہے جو قبول نہیں ہوئیں تھیں، یہ مقبول دعاؤں میں سے ہے، ثابت ہوا کہ معاویہ رضی الله عنہ خود ہدایت پر تھے اور لوگوں کے لیے ہدایت کا معیار تھے، «رضی الله عنہ» ۔
قال الشيخ الألباني: صحيح، المشكاة (623)، الصحيحة (1969)