سنن ترمذي کل احادیث 3964 :حدیث نمبر
سنن ترمذي
کتاب: نماز کے احکام و مسائل
The Book on Salat (Prayer)
167. باب مَا جَاءَ فِي كَرَاهِيَةِ مَسْحِ الْحَصَى فِي الصَّلاَةِ
167. باب: نماز میں کنکری ہٹانے کی کراہت کا بیان۔
Chapter: What Has Been Related About It Being Disliked To Smooth The Pebbled During Salat
حدیث نمبر: 380
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا الحسين بن حريث، حدثنا الوليد بن مسلم، عن الاوزاعي، عن يحيى بن ابي كثير، قال: حدثني ابو سلمة بن عبد الرحمن، عن معيقيب، قال: سالت رسول الله صلى الله عليه وسلم عن مسح الحصى في الصلاة، فقال: " إن كنت لا بد فاعلا فمرة واحدة ". قال ابو عيسى: هذا حديث حسن صحيح.(مرفوع) حَدَّثَنَا الْحُسَيْنُ بْنُ حُرَيْثٍ، حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ بْنُ مُسْلِمٍ، عَنْ الْأَوْزَاعِيِّ، عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبُو سَلَمَةَ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ مُعَيْقِيبٍ، قَالَ: سَأَلْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ مَسْحِ الْحَصَى فِي الصَّلَاةِ، فَقَالَ: " إِنْ كُنْتَ لَا بُدَّ فَاعِلًا فَمَرَّةً وَاحِدَةً ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
معیقیب رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میں نے نماز میں کنکری ہٹانے کے سلسلے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا تو آپ نے فرمایا: اگر ہٹانا ضروری ہی ہو تو ایک بار ہٹا لو۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث حسن صحیح ہے۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/العمل فی الصلاة 8 (1207)، صحیح مسلم/المساجد 12 (546)، سنن ابی داود/ الصلاة 175 (646)، سنن النسائی/السہو 8 (1193)، سنن ابن ماجہ/الإقامة 62 (1026)، (تحفة الأشراف: 11485)، مسند احمد (3/426)، و (5/425، 426) سنن الدارمی/الصلاة 110 (1427) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (1026)
حدیث نمبر: 379
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا سعيد بن عبد الرحمن المخزومي، حدثنا سفيان بن عيينة، عن الزهري، عن ابي الاحوص، عن ابي ذر، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال: " إذا قام احدكم إلى الصلاة فلا يمسح الحصى فإن الرحمة تواجهه ". قال: وفي الباب عن معيقيب , وعلي بن ابي طالب , وحذيفة , وجابر بن عبد الله، قال ابو عيسى: حديث ابي ذر حديث حسن، وقد روي عن النبي صلى الله عليه وسلم " انه كره المسح في الصلاة " وقال: إن كنت لا بد فاعلا فمرة واحدة، كانه روي عنه رخصة في المرة الواحدة، والعمل على هذا عند اهل العلم.(مرفوع) حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْمَخْزُومِيُّ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ أَبِي الْأَحْوَصِ، عَنْ أَبِي ذَرٍّ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " إِذَا قَامَ أَحَدُكُمْ إِلَى الصَّلَاةِ فَلَا يَمْسَحْ الْحَصَى فَإِنَّ الرَّحْمَةَ تُوَاجِهُهُ ". قَالَ: وَفِي الْبَاب عَنْ مُعَيْقِيبٍ , وَعَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ , وَحُذَيْفَةَ , وَجَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ أَبُو عِيسَى: حَدِيثُ أَبِي ذَرٍّ حَدِيثٌ حَسَنٌ، وَقَدْ رُوِيَ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ " أَنَّهُ كَرِهَ الْمَسْحَ فِي الصَّلَاةِ " وَقَالَ: إِنْ كُنْتَ لَا بُدَّ فَاعِلًا فَمَرَّةً وَاحِدَةً، كَأَنَّهُ رُوِيَ عَنْهُ رُخْصَةٌ فِي الْمَرَّةِ الْوَاحِدَةِ، وَالْعَمَلُ عَلَى هَذَا عِنْدَ أَهْلِ الْعِلْمِ.
ابوذر رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تم میں سے کوئی نماز کے لیے کھڑا ہو تو اپنے سامنے سے کنکریاں نہ ہٹائے ۱؎ کیونکہ اللہ کی رحمت اس کا سامنا کر رہی ہوتی ہے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- ابوذر کی حدیث حسن ہے،
۲- اس باب میں معیقیب، علی بن ابی طالب، حذیفہ، جابر بن عبداللہ رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں،
۳- نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ بھی مروی ہے کہ آپ نے نماز میں کنکری ہٹانے کو ناپسند کیا ہے اور فرمایا ہے کہ اگر ہٹانا ضروری ہو تو ایک بار ہٹا دے، گویا آپ سے ایک بار کی رخصت مروی ہے،
۴- اور اسی پر اہل علم کا عمل ہے۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/ الصلاة 175 (945)، سنن النسائی/السہو 7 (1192)، سنن ابن ماجہ/الإقامة 63 (1028)، (تحفة الأشراف: 11997)، سنن الدارمی/الصلاة 110 (1428) (ضعیف) (ابو الأحوص لین الحدیث ہیں)»

وضاحت:
۱؎: اس ممانعت کی وجہ یہ ہے کہ نمازی نماز میں نماز کے علاوہ دوسری چیزوں کی طرف متوجہ نہ ہو، اس لیے کہ اللہ کی رحمت اس کی جانب متوجہ ہوتی ہے، اگر وہ دوسری چیزوں کی طرف توجہ کرتا ہے تو اندیشہ ہے کہ اللہ کی رحمت اس سے روٹھ جائے اور وہ اس سے محروم رہ جائے اس لیے اس سے منع کیا گیا ہے۔

قال الشيخ الألباني: ضعيف، ابن ماجة (1027)

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.