علی رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ عمار نے آ کر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے اندر آنے کی اجازت مانگی تو آپ نے فرمایا: ”انہیں اجازت دے دو، مرحبا مرد پاک ذات و پاک صفات کو“۔
(مرفوع) حدثنا القاسم بن دينار الكوفي، حدثنا عبيد الله بن موسى، عن عبد العزيز بن سياه كوفي، عن حبيب بن ابي ثابت، عن عطاء بن يسار، عن عائشة، قالت: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " ما خير عمار بين امرين إلا اختار ارشدهما ". قال: هذا حسن غريب، لا نعرفه إلا من هذا الوجه من حديث عبد العزيز بن سياه وهو شيخ كوفي، وقد روى عنه الناس له ابن يقال له: يزيد بن عبد العزيز ثقة , روى عنه يحيى بن آدم.(مرفوع) حَدَّثَنَا الْقَاسِمُ بْنُ دِينَارٍ الْكُوفِيُّ، حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُوسَى، عَنْ عَبْدِ الْعَزِيزِ بْنِ سِيَاهٍ كُوفِيٌّ، عَنْ حَبِيبِ بْنِ أَبِي ثَابِتٍ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَسَارٍ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَا خُيِّرَ عَمَّارٌ بَيْنَ أَمْرَيْنِ إِلَّا اخْتَارَ أَرْشَدَهُمَا ". قَالَ: هَذَا حَسَنٌ غَرِيبٌ، لَا نَعْرِفُهُ إِلَّا مِنْ هَذَا الْوَجْهِ مِنْ حَدِيثِ عَبْدِ الْعَزِيزِ بْنِ سِيَاهٍ وَهُوَ شَيْخٌ كُوفِيٌّ، وَقَدْ رَوَى عَنْهُ النَّاسُ لَهُ ابْنٌ يُقَالُ لَهُ: يَزِيدُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِيزِ ثِقَةٌ , رَوَى عَنْهُ يَحْيَى بْنُ آدَمَ.
ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”عمار کو جب بھی دو باتوں کے درمیان اختیار دیا گیا تو انہوں نے اسی کو اختیار کیا جو ان دونوں میں سب سے بہتر اور حق سے زیادہ قریب ہوتی تھی“۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن غریب ہے، ہم اسے عبدالعزیز بن سیاہ کی روایت سے صرف اسی سند سے جانتے ہیں، اور یہ ایک کوفی شیخ ہیں اور ان سے لوگوں نے روایت کی ہے، ان کا ایک لڑکا تھا جسے یزید بن عبدالعزیز کہا جاتا تھا، ان سے یحییٰ بن آدم نے روایت کی ہے۔