(مرفوع) حدثنا ابو سعيد الاشج، حدثنا عقبة بن خالد، حدثني يوسف بن إبراهيم، انه سمع انس بن مالك يقول: سئل رسول الله صلى الله عليه وسلم: اي اهل بيتك احب إليك؟ قال: " الحسن والحسين "، وكان يقول لفاطمة: " ادعي لي ابني " , فيشمهما ويضمهما إليه. قال: هذا غريب هذا الوجه من حديث انس.(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو سَعِيدٍ الْأَشَجُّ، حَدَّثَنَا عُقْبَةُ بْنُ خَالِدٍ، حَدَّثَنِي يُوسُفُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، أَنَّهُ سَمِعَ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ يَقُولُ: سُئِلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَيُّ أَهْلِ بَيْتِكَ أَحَبُّ إِلَيْكَ؟ قَالَ: " الْحَسَنُ وَالْحُسَيْنُ "، وَكَانَ يَقُولُ لِفَاطِمَةَ: " ادْعِي لِيَ ابْنَيَّ " , فَيَشُمُّهُمَا وَيَضُمُّهُمَا إِلَيْهِ. قَالَ: هَذَا غَرِيبٌ هَذَا الْوَجْهِ مِنْ حَدِيثِ أَنَسٍ.
انس بن مالک کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا گیا کہ آپ کے اہل بیت میں آپ کو سب سے زیادہ محبوب کون ہیں؟ تو آپ نے فرمایا: ”حسن اور حسین“(رضی الله عنہما)، آپ فاطمہ رضی الله عنہا سے فرماتے: ”میرے دونوں بیٹوں کو بلاؤ، پھر آپ انہیں چومتے اور انہیں اپنے سینہ سے لگاتے“۔
امام ترمذی کہتے ہیں: انس کی روایت سے یہ حدیث اس سند سے غریب ہے۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 1706) (ضعیف) (سند میں یوسف بن ابراہیم ضعیف راوی ہیں)»
قال الشيخ الألباني: ضعيف، المشكاة (6158)
قال الشيخ زبير على زئي: (3772) إسناده ضعيف يوسف بن إبراهيم:ضعيف (تق:7855)
علی بن ابی طالب رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حسن اور حسین رضی الله عنہما کا ہاتھ پکڑا اور فرمایا: ”جو مجھ سے محبت کرے، اور ان دونوں سے، اور ان دونوں کے باپ اور ان دونوں کی ماں سے محبت کرے، تو وہ قیامت کے دن میرے ساتھ میرے درجہ میں ہو گا“۔
امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن غریب ہے، ہم اسے جعفر بن محمد کی روایت سے صرف اسی سند سے جانتے ہیں۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 10073)، و مسند احمد (1/77) (ضعیف) (سند میں علی بن جعفر مجہول ہیں، اور حدیث کا متن منکر ہے، ملاحظہ ہو الضعیفة رقم: 3122)»
قال الشيخ الألباني: ضعيف، الضعيفة (3122)، تخريج المختارة (392 - 397) // ضعيف الجامع الصغير (5344) //
قال الشيخ زبير على زئي: (3733) إسناده ضعيف علي بن جعفر مقبول (تق: 4699) أى مجهول الحال، ولم يوثقه غير الترمذي فيما أعلم والحديث غريب جدًا
(مرفوع) حدثنا محمد بن بشار، حدثنا محمد بن جعفر، حدثنا شعبة، عن عدي بن ثابت، قال: سمعت البراء بن عازب يقول: رايت النبي صلى الله عليه وسلم واضعا الحسن بن علي على عاتقه، وهو يقول: " اللهم إني احبه فاحبه ". قال ابو عيسى: هذا حسن صحيح، وهو اصح من حديث الفضيل بن مرزوق.(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ عَدِيِّ بْنِ ثَابِتٍ، قَال: سَمِعْتُ الْبَرَاءَ بْنَ عَازِبٍ يَقُولُ: رَأَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَاضِعًا الْحَسَنَ بْنَ عَلِيٍّ عَلَى عَاتِقِهِ، وَهُوَ يَقُولُ: " اللَّهُمَّ إِنِّي أُحِبُّهُ فَأَحِبَّهُ ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَسَنٌ صَحِيحٌ، وَهُوَ أَصَحُّ مِنْ حَدِيثِ الْفُضَيْلِ بْنِ مَرْزُوقٍ.
براء بن عازب رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا، آپ اپنے کندھے پر حسن بن علی رضی الله عنہما کو بٹھائے ہوئے تھے اور فرما رہے تھے: «اللهم إني أحبه فأحبه»”اے اللہ! میں اس سے محبت کرتا ہوں تو بھی اس سے محبت فرما“۔
امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن صحیح ہے، اور یہ فضیل بن مرزوق کی (مذکورہ) روایت سے زیادہ صحیح ہے ۱؎۔
تخریج الحدیث: «انظر ماقبلہ (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: یعنی جس روایت میں صرف حسن کو کندھے پر اٹھائے ہونے کا تذکرہ ہے وہ اس روایت سے زیادہ صحیح ہے جس میں ہے کہ حسن و حسین رضی الله عنہما دونوں کو اٹھائے ہوئے تھے، حالانکہ یہ بات بھی کہی جا سکتی ہے کہ یہ دو الگ الگ واقعے ہیں، اور دونوں کے لیے یہ بات کہے جانے میں کوئی تضاد بھی نہیں۔