(مرفوع) حدثنا احمد بن منيع، حدثنا معاوية بن عمرو، حدثنا زائدة، عن عاصم، عن زر، عن علي رضي الله عنه، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " إن لكل نبي حواريا , وإن حواري الزبير بن العوام ". قال: هذا حسن صحيح، ويقال: الحواري هو الناصر، سمعت ابن ابي عمر يقول: قال سفيان بن عيينة: الحواري هو الناصر.(مرفوع) حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ، حَدَّثَنَا مُعَاوِيَةُ بْنُ عَمْرٍو، حَدَّثَنَا زَائِدَةُ، عَنْ عَاصِمٍ، عَنْ زِرٍّ، عَنْ عَلِيٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِنَّ لِكُلِّ نَبِيٍّ حَوَارِيًّا , وَإِنَّ حَوَارِيَّ الزُّبَيْرُ بْنُ الْعَوَّامِ ". قَالَ: هَذَا حَسَنٌ صَحِيحٌ، وَيُقَالُ: الْحَوَارِيُّ هُوَ النَّاصِرُ، سَمِعْت ابْنَ أَبِي عُمَرَ يَقُولُ: قَالَ سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ: الْحَوَارِيُّ هُوَ النَّاصِرُ.
علی رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ہر نبی کے حواری ہوتے ہیں ۱؎ اور میرے حواری زبیر بن عوام ہیں“۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے، ۲- اور حواری مددگار کو کہا جاتا ہے، میں نے ابن ابی عمر کو کہتے ہوئے سنا کہ سفیان بن عیینہ نے کہا ہے کہ حواری کے معنی مددگار کے ہیں۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 10096) (صحیح) (یہ سند حسن ہے، اور یہ حدیث جابر رضی الله عنہ سے متفق علیہ مروی ہے، ملاحظہ ہو: ابن ماجہ 122)»
وضاحت: ۱؎: یوں تو سبھی صحابہ کرام آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے مددگار تھے، مگر زبیر رضی الله عنہ میں یہ خصوصیت بدرجہ اتم تھی، اس لیے خاص طور سے آپ نے اس کا تذکرہ کیا اور اس کا ایک خاص پس منظر ہے جس کا بیان اگلی حدیث میں آ رہا ہے۔
(مرفوع) حدثنا محمود بن غيلان، حدثنا ابو داود الحفري، وابو نعيم , عن سفيان، عن محمد بن المنكدر، عن جابر رضي الله عنه، قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: " إن لكل نبي حواريا , وإن حواري الزبير بن العوام ". وزاد ابو نعيم فيه يوم الاحزاب، قال: من ياتينا بخبر القوم؟ قال الزبير: انا، قالها ثلاثا، قال الزبير: انا. قال ابو عيسى: هذا حسن صحيح.(مرفوع) حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ، حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ الْحَفَرِيُّ، وَأَبُو نُعَيْمٍ , عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُنْكَدِرِ، عَنْ جَابِرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: " إِنَّ لِكُلِّ نَبِيٍّ حَوَارِيًّا , وَإِنَّ حَوَارِيَّ الزُّبَيْرُ بْنُ الْعَوَّامِ ". وَزَادَ أَبُو نُعَيْمٍ فِيهِ يَوْمَ الْأَحْزَابِ، قَالَ: مَنْ يَأْتِينَا بِخَبَرِ الْقَوْمِ؟ قَالَ الزُّبَيْرُ: أَنَا، قَالَهَا ثَلَاثًا، قَالَ الزُّبَيْرُ: أَنَا. قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَسَنٌ صَحِيحٌ.
جابر رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: ”ہر نبی کے حواری ہوتے ہیں اور میرے حواری زبیر بن عوام ہیں“۱؎، اور ابونعیم نے اس میں «یوم الأحزاب»(غزوہ احزاب) کا اضافہ کیا ہے، آپ نے فرمایا: ”کون میرے پاس کافروں کی خبر لائے گا؟“ تو زبیر رضی الله عنہ بولے: میں، آپ نے تین بار اسے پوچھا اور زبیر رضی الله عنہ نے ہر بار کہا: میں۔
وضاحت: ۱؎: غزوہ احزاب کے موقع پر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے جب کفار کی سرگرمیوں کا پتہ لگانے کے لیے یہ اعلان کیا کہ کون ہے جو مجھے کافروں کے حال سے باخبر کرے اور ایسا آپ نے تین بار کہا، تینوں مرتبہ زبیر رضی الله عنہ کے سوا کسی نے بھی جواب نہیں دیا، اسی موقع پر آپ نے زبیر رضی الله عنہ کے حق میں یہ فرمایا تھا: «ان لکل نبی حواریا و ان حواری الزبیر بن العوام» یہ بھی یاد رکھئیے کہ زبیر بن عوام نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی سگی پھوپھی صفیہ رضی الله عنہا کے بیٹے تھے، اور ان کی شادی ام المؤمنین عائشہ کی بڑی بہن اسماء بنت ابی بکر رضی الله عنہم کے ساتھ ہوئی تھی۔