(مرفوع) حدثنا احمد بن منيع، حدثنا روح بن عبادة، حدثنا زكريا بن إسحاق، حدثنا عمرو بن دينار، عن ابن عباس، قال: " مكث النبي صلى الله عليه وسلم بمكة ثلاث عشرة سنة، يعني يوحى إليه، وتوفي وهو ابن ثلاث وستين سنة ". قال ابو عيسى: وفي الباب، عن عائشة، وانس، ودغفل بن حنظلة، ولا يصح لدغفل سماع من النبي صلى الله عليه وسلم ولا رؤية. قال ابو عيسى: وحديث ابن عباس حسن غريب حديث عمرو بن دينار.(مرفوع) حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ، حَدَّثَنَا رَوْحُ بْنُ عُبَادَةَ، حَدَّثَنَا زَكَرِيَّا بْنُ إِسْحَاق، حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ دِينَارٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: " مَكَثَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِمَكَّةَ ثَلَاثَ عَشْرَةَ سَنَةً، يَعْنِي يُوحَى إِلَيْهِ، وَتُوُفِّيَ وَهُوَ ابْنُ ثَلَاثٍ وَسِتِّينَ سَنَةً ". قَالَ أَبُو عِيسَى: وَفِي الْبَابِ، عَنْ عَائِشَةَ، وَأَنَسٍ، وَدَغْفَلِ بْنِ حَنْظَلَةَ، وَلَا يَصِحُّ لِدَغْفَلٍ سَمَاعٌ مِنَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَلَا رُؤْيَةٌ. قَالَ أَبُو عِيسَى: وَحَدِيثُ ابْنِ عَبَّاسٍ حَسَنٌ غَرِيبٌ حَدِيثِ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ.
عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم مکہ میں تیرہ (۱۳) سال رہے یعنی آپ پر تیرہ سال تک وحی کی جاتی رہی اور آپ کی وفات ترسٹھ (۶۳) سال کی عمر میں ہوئی۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- ابن عباس رضی الله عنہما کی یہ حدیث عمرو بن دینار کی روایت سے حسن غریب ہے، ۲- اس باب میں عائشہ، انس اور دغفل بن حنظلہ رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں، ۳- اور دغفل کا نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے نہ تو سماع صحیح ہے اور نہ ہی رؤیت۔
عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر وحی نازل کی گئی تو آپ چالیس سال کے تھے، پھر آپ مکہ میں تیرہ سال تک رہے اور مدینہ میں دس سال تک، اور آپ کی وفات ہوئی تو آپ ترسٹھ (۶۳) سال کے تھے۔
جریر بن عبداللہ رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ میں نے معاویہ رضی الله عنہ کو خطبہ دیتے ہوئے سنا وہ کہہ رہے تھے: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات ہوئی تو آپ ترسٹھ سال کے تھے اور ابوبکر اور عمر رضی الله عنہما بھی ترسٹھ سال کے تھے اور میں بھی (اس وقت) ترسٹھ سال کا ہوں۔
ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات ہوئی تو آپ ترسٹھ سال کے تھے۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے، ۲- اور اسے زہری کے بھتیجے (محمد بن عبداللہ بن مسلم) نے بھی زہری سے اور زہری نے عروہ کے واسطہ سے عائشہ سے اسی کے مثل روایت کی ہے۔