(موقوف) حدثنا حدثنا عبد الله بن عبد الرحمن، اخبرنا يزيد بن هارون، عن المسعودي، عن زياد بن علاقة، قال: صلى بنا المغيرة بن شعبة " فلما صلى ركعتين قام ولم يجلس فسبح به من خلفه، فاشار إليهم ان قوموا، فلما فرغ من صلاته سلم وسجد سجدتي السهو وسلم، وقال: هكذا صنع رسول الله صلى الله عليه وسلم ". قال ابو عيسى: هذا حديث حسن صحيح، وقد روي هذا الحديث من غير وجه، عن المغيرة بن شعبة، عن النبي صلى الله عليه وسلم.(موقوف) حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، أَخْبَرَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ، عَنْ الْمَسْعُودِيِّ، عَنْ زِيَادِ بْنِ عِلَاقَةَ، قَالَ: صَلَّى بِنَا الْمُغِيرَةُ بْنُ شُعْبَةَ " فَلَمَّا صَلَّى رَكْعَتَيْنِ قَامَ وَلَمْ يَجْلِسْ فَسَبَّحَ بِهِ مَنْ خَلْفَهُ، فَأَشَارَ إِلَيْهِمْ أَنْ قُومُوا، فَلَمَّا فَرَغَ مِنْ صَلَاتِهِ سَلَّمَ وَسَجَدَ سَجْدَتَيِ السَّهْوِ وَسَلَّمَ، وَقَالَ: هَكَذَا صَنَعَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، وَقَدْ رُوِيَ هَذَا الْحَدِيثُ مِنْ غَيْرِ وَجْهٍ، عَنْ الْمُغِيرَةِ بْنِ شُعْبَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
زیاد بن علاقہ کہتے ہیں کہ ہمیں مغیرہ بن شعبہ رضی الله عنہ نے نماز پڑھائی، جب دو رکعتیں پڑھ چکے تو (تشہد میں) بغیر بیٹھے کھڑے ہو گئے۔ تو جو لوگ ان کے پیچھے تھے انہوں نے سبحان اللہ کہا، تو انہوں نے انہیں اشارہ کیا کہ تم بھی کھڑے ہو جاؤ پھر جب وہ اپنی نماز سے فارغ ہوئے تو انہوں نے سلام پھیرا اور سہو کے دو سجدے کئے اور سلام پھیرا، اور کہا: ایسے ہی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کیا تھا۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے، ۲- یہ حدیث مغیرہ بن شعبہ رضی الله عنہ کے واسطے سے اور بھی سندوں سے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے مروی ہے۔
تخریج الحدیث: «انظر ما قبلہ (تحفة الأشراف: 1150) (صحیح)»
(مرفوع) حدثنا محمد بن إسماعيل، حدثنا علي بن الحسن، حدثنا الحسين بن واقد، حدثنا ابو غالب، قال: سمعت ابا امامة، يقول: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " ثلاثة لا تجاوز صلاتهم آذانهم: العبد الآبق حتى يرجع، وامراة باتت وزوجها عليها ساخط، وإمام قوم وهم له كارهون " قال ابو عيسى: هذا حديث حسن غريب من هذا الوجه، وابو غالب اسمه: حزور.(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِيل، حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ الْحَسَنِ، حَدَّثَنَا الْحُسَيْنُ بْنُ وَاقِدٍ، حَدَّثَنَا أَبُو غَالِبٍ، قَال: سَمِعْتُ أَبَا أُمَامَةَ، يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " ثَلَاثَةٌ لَا تُجَاوِزُ صَلَاتُهُمْ آذَانَهُمْ: الْعَبْدُ الْآبِقُ حَتَّى يَرْجِعَ، وَامْرَأَةٌ بَاتَتْ وَزَوْجُهَا عَلَيْهَا سَاخِطٌ، وَإِمَامُ قَوْمٍ وَهُمْ لَهُ كَارِهُونَ " قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ مِنْ هَذَا الْوَجْهِ، وَأَبُو غَالِبٍ اسْمُهُ: حَزَوَّرٌ.
ابوامامہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ( صلی اللہ علیہ وسلم ) نے فرمایا: ”تین لوگوں کی نماز ان کے کانوں سے اوپر نہیں جاتی: ایک بھگوڑے غلام کی جب تک کہ وہ (اپنے مالک کے پاس) لوٹ نہ آئے، دوسرے عورت کی جو رات گزارے اور اس کا شوہر اس سے ناراض ہو، تیسرے اس امام کی جسے لوگ ناپسند کرتے ہوں“۔
امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث اس سند سے حسن غریب ہے۔
(مرفوع) حدثنا عبد الله بن ابي زياد، حدثنا شبابة بن سوار، حدثنا محمد بن طلحة، عن حميد، عن ثابت، عن انس، قال: " صلى رسول الله صلى الله عليه وسلم في مرضه خلف ابي بكر قاعدا في ثوب متوشحا به ". قال ابو عيسى: هذا حديث حسن صحيح، قال: وهكذا رواه يحيى بن ايوب، عن حميد، عن ثابت، عن انس، وقد رواه غير واحد، عن حميد، عن انس ولم يذكروا فيه، عن ثابت، ومن ذكر فيه عن ثابت فهو اصح.(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أَبِي زِيَادٍ، حَدَّثَنَا شَبَابَةُ بْنُ سَوَّارٍ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ طَلْحَةَ، عَنْ حُمَيْدٍ، عَنْ ثَابِتٍ، عَنْ أَنَسٍ، قَالَ: " صَلَّى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي مَرَضِهِ خَلْفَ أَبِي بَكْرٍ قَاعِدًا فِي ثَوْبٍ مُتَوَشِّحًا بِهِ ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، قَالَ: وَهَكَذَا رَوَاهُ يَحْيَى بْنُ أَيُّوبَ، عَنْ حُمَيْدٍ، عَنْ ثَابِتٍ، عَنْ أَنَسٍ، وَقَدْ رَوَاهُ غَيْرُ وَاحِدٍ، عَنْ حُمَيْدٍ، عَنْ أَنَسٍ وَلَمْ يَذْكُرُوا فِيهِ، عَنْ ثَابِتٍ، وَمَنْ ذَكَرَ فِيهِ عَنْ ثَابِتٍ فَهُوَ أَصَحُّ.
انس رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی بیماری میں ابوبکر رضی اللہ عنہ کے پیچھے بیٹھ کر نماز پڑھی اور آپ ایک کپڑے میں لپٹے ہوئے تھے۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے، ۲- اسی طرح اسے یحییٰ بن ایوب نے بھی حمید سے، اور حمید نے ثابت سے اور ثابت نے انس رضی الله عنہ سے روایت کیا ہے، ۳- نیز اسے اور بھی کئی لوگوں نے حمید سے اور حمید نے انس رضی الله عنہ سے روایت کیا ہے، اور ان لوگوں نے اس میں ثابت کے واسطے کا ذکر نہیں کیا ہے، لیکن جس نے ثابت کے واسطے کا ذکر کیا ہے، وہ زیادہ صحیح ہے۔