(مرفوع) حدثنا سفيان بن وكيع، حدثنا جرير، عن منصور، عن سعد بن عبيدة، حدثني البراء، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: " إذا اخذت مضجعك , فتوضا وضوءك للصلاة ثم اضطجع على شقك الايمن , ثم قل: اللهم اسلمت وجهي إليك، وفوضت امري إليك , والجات ظهري إليك رغبة ورهبة إليك , لا ملجا ولا منجا منك إلا إليك، آمنت بكتابك الذي انزلت، ونبيك الذي ارسلت، فإن مت في ليلتك مت على الفطرة "، قال: فرددتهن لاستذكره، فقلت: آمنت برسولك الذي ارسلت، فقال: قل آمنت بنبيك الذي ارسلت. قال: وهذا حسن صحيح، وقد روي من غير وجه عن البراء، ولا نعلم في شيء من الروايات ذكر الوضوء إلا في هذا الحديث.(مرفوع) حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ وَكِيعٍ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ سَعْدِ بْنِ عُبَيْدَةَ، حَدَّثَنِي الْبَرَاءُ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " إِذَا أَخَذْتَ مَضْجَعَكَ , فَتَوَضَّأْ وُضُوءَكَ لِلصَّلَاةِ ثُمَّ اضْطَجِعْ عَلَى شِقِّكَ الْأَيْمَنِ , ثُمَّ قُلْ: اللَّهُمَّ أَسْلَمْتُ وَجْهِي إِلَيْكَ، وَفَوَّضْتُ أَمْرِي إِلَيْكَ , وَأَلْجَأْتُ ظَهْرِي إِلَيْكَ رَغْبَةً وَرَهْبَةً إِلَيْكَ , لَا مَلْجَأَ وَلَا مَنْجَا مِنْكَ إِلَّا إِلَيْكَ، آمَنْتُ بِكِتَابِكَ الَّذِي أَنْزَلْتَ، وَنَبِيِّكَ الَّذِي أَرْسَلْتَ، فَإِنْ مُتَّ فِي لَيْلَتِكَ مُتَّ عَلَى الْفِطْرَةِ "، قَالَ: فَرَدَدْتُهُنَّ لِأَسْتَذْكِرَهُ، فَقُلْتُ: آمَنْتُ بِرَسُولِكَ الَّذِي أَرْسَلْتَ، فَقَالَ: قُلْ آمَنْتُ بِنَبِيِّكَ الَّذِي أَرْسَلْتَ. قَالَ: وَهَذَا حَسَنٌ صَحِيحٌ، وَقَدْ رُوِيَ مِنْ غَيْرِ وَجْهٍ عَنِ الْبَرَاءِ، وَلَا نَعْلَمُ فِي شَيْءٍ مِنَ الرِّوَايَاتِ ذِكْرَ الْوُضُوءُ إِلَّا فِي هَذَا الْحَدِيثِ.
براء بن عازب رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب تم اپنے بستر پر سونے کے لیے جاؤ تو جس طرح نماز کے لیے وضو کرتے ہو ویسا ہی وضو کر کے جاؤ، پھر داہنے کروٹ لیٹو، پھر (یہ) دعا پڑھو: «اللهم أسلمت وجهي إليك وفوضت أمري إليك وألجأت ظهري إليك رغبة ورهبة إليك لا ملجأ ولا منجا منك إلا إليك آمنت بكتابك الذي أنزلت ونبيك الذي أرسلت»”اے اللہ! میں تیرا تابع فرمان بندہ بن کر تیری طرف متوجہ ہوا، اپنا سب کچھ تجھے سونپ دیا، تجھ سے ڈرتے ہوئے اور رغبت کرتے ہوئے میں نے تیرا سہارا لیا، نہ تو میری کوئی امید گاہ ہے اور نہ ہی کوئی جائے نجات، میں تیری اس کتاب پر ایمان لایا جو تو نے اتاری ہے اور تیرے اس نبی پر ایمان لایا جسے تو نے بھیجا ہے“، پس اگر تو اپنی اس رات میں مر گیا تو فطرت (اسلام) پر مرے گا، براء رضی الله عنہ کہتے ہیں: میں نے دعا کے ان الفاظ کو دہرایا تاکہ یاد ہو جائیں تو دہراتے وقت میں نے کہا: «آمنت برسولك الذي أرسلت» کہہ لیا تو آپ نے فرمایا: ”(رسول نہ کہو بلکہ) «آمنت بنبيك الذي أرسلت» کہو، میں ایمان لایا تیرے اس نبی پر جسے تو نے بھیجا ہے“۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے، ۲- یہ حدیث براء بن عازب سے کئی سندوں سے آئی ہے مگر اس رات کے سوا کسی بھی روایت میں ہم یہ نہیں پاتے کہ وضو کا ذکر کیا گیا ہو۔
(مرفوع) حدثنا ابن ابي عمر، حدثنا سفيان بن عيينة، عن ابي إسحاق الهمداني، عن البراء بن عازب، ان النبي صلى الله عليه وسلم: قال له: " الا اعلمك كلمات تقولها إذا اويت إلى فراشك، فإن مت من ليلتك مت على الفطرة وإن اصبحت اصبحت وقد اصبت خيرا، تقول: اللهم إني اسلمت نفسي إليك ووجهت وجهي إليك وفوضت امري إليك رغبة ورهبة إليك والجات ظهري إليك لا ملجا ولا منجا منك إلا إليك، آمنت بكتابك الذي انزلت ونبيك الذي ارسلت "، قال البراء: فقلت: وبرسولك الذي ارسلت، قال: فطعن بيده في صدري، ثم قال: ونبيك الذي ارسلت. قال ابو عيسى: هذا حديث حسن صحيح غريب، وقد روي من غير وجه عن البراء، ورواه منصور بن المعتمر، عن سعد بن عبيدة، عن البراء، عن النبي صلى الله عليه وسلم، نحوه، إلا انه قال: إذا اويت إلى فراشك وانت على وضوء، وفي الباب عن رافع بن خديج رضي الله عنه.(مرفوع) حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عُمَرَ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ، عَنْ أَبِي إِسْحَاق الْهَمْدَانِيِّ، عَنِ الْبَرَاءِ بْنِ عَازِبٍ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: قَالَ لَهُ: " أَلَا أُعَلِّمُكَ كَلِمَاتٍ تَقُولُهَا إِذَا أَوَيْتَ إِلَى فِرَاشِكَ، فَإِنْ مُتَّ مِنْ لَيْلَتِكَ مِتَّ عَلَى الْفِطْرَةِ وَإِنْ أَصْبَحْتَ أَصْبَحْتَ وَقَدْ أَصَبْتَ خَيْرًا، تَقُولُ: اللَّهُمَّ إِنِّي أَسْلَمْتُ نَفْسِي إِلَيْكَ وَوَجَّهْتُ وَجْهِي إِلَيْكَ وَفَوَّضْتُ أَمْرِي إِلَيْكَ رَغْبَةً وَرَهْبَةً إِلَيْكَ وَأَلْجَأْتُ ظَهْرِي إِلَيْكَ لَا مَلْجَأَ وَلَا مَنْجَا مِنْكَ إِلَّا إِلَيْكَ، آمَنْتُ بِكِتَابِكَ الَّذِي أَنْزَلْتَ وَنَبِيِّكَ الَّذِي أَرْسَلْتَ "، قَالَ الْبَرَاءُ: فَقُلْتُ: وَبِرَسُولِكَ الَّذِي أَرْسَلْتَ، قَالَ: فَطَعَنَ بِيَدِهِ فِي صَدْرِي، ثُمَّ قَالَ: وَنَبِيِّكَ الَّذِي أَرْسَلْتَ. قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ غَرِيبٌ، وَقَدْ رُوِيَ مِنْ غَيْرِ وَجْهٍ عَنْ الْبَرَاءِ، وَرَوَاهُ مَنْصُورُ بْنُ الْمُعْتَمِرِ، عَنْ سَعْدِ بْنِ عُبَيْدَةَ، عَنْ الْبَرَاءِ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، نَحْوَهُ، إِلَّا أَنَّهُ قَالَ: إِذَا أَوَيْتَ إِلَى فِرَاشِكَ وَأَنْتَ عَلَى وُضُوءٍ، وَفِي الْبَابِ عَنْ رَافِعِ بْنِ خَدِيجٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ.
براء بن عازب رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے کہا: کیا میں تمہیں ایسے کچھ کلمات نہ سکھاؤں جنہیں تم اپنے بستر پر سونے کے لیے جانے لگو تو کہہ لیا کرو، اگر تم اسی رات میں مر جاؤ تو فطرت پر (یعنی اسلام پر) مرو گے اور اگر تم نے صبح کی تو صبح کی، خیر (اجر و ثواب) حاصل کر کے، تم کہو: «اللهم إني أسلمت نفسي إليك ووجهت وجهي إليك وفوضت أمري إليك رغبة ورهبة إليك وألجأت ظهري إليك لا ملجأ ولا منجى منك إلا إليك آمنت بكتابك الذي أنزلت ونبيك الذي أرسلت»”اے اللہ! میں نے اپنی جان تیرے حوالے کر دی، میں اپنا رخ تیری طرف کر کے پوری طرح متوجہ ہو گیا، میں نے اپنا معاملہ تیری سپردگی میں دے دیا، تجھ سے امیدیں وابستہ کر کے اور تیرا خوف دل میں بسا کر، میری پیٹھ تیرے حوالے، تیرے سوا نہ میرے لیے کوئی جائے پناہ ہے اور نہ ہی تجھ سے بچ کر تیرے سوا کوئی ٹھکانا میں تیری اس کتاب پر ایمان لایا جو تو نے اتاری ہے، میں تیرے اس رسول پر ایمان لایا جسے تو نے رسول بنا کر بھیجا ہے“۔ براء کہتے ہیں: میں نے «نبيك الذي أرسلت» کی جگہ «برسولك الذي أرسلت» کہہ دیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے میرے سینے پر اپنے ہاتھ سے کونچا، پھر فرمایا: «ونبيك الذي أرسلت»۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث حسن ہے، ۲- یہ حدیث براء رضی الله عنہ سے کئی سندوں سے آئی ہے، ۳- اس حدیث کو منصور بن معتمر نے سعد بن عبیدہ سے اور سعد نے براء کے واسطہ سے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے اسی طرح روایت کی ہے، البتہ ان کی روایت میں اتنا فرق ہے کہ جب تم اپنے بستر پر آؤ اور تم وضو سے ہو تو یہ دعا پڑھا کرو، ۴- اس باب میں رافع بن خدیج رضی الله عنہ سے بھی روایت ہے۔
(مرفوع) حدثنا محمد بن بشار، حدثنا عثمان بن عمر، حدثنا علي بن المبارك، عن يحيى بن ابي كثير، عن يحيى بن إسحاق ابن اخي رافع بن خديج، عن رافع بن خديج رضي الله عنه، ان النبي صلى الله عليه وسلم، قال: " إذا اضطجع احدكم على جنبه الايمن، ثم قال: اللهم اسلمت نفسي إليك ووجهت وجهي إليك والجات ظهري إليك وفوضت امري إليك لا ملجا ولا منجى منك إلا إليك اومن بكتابك وبرسولك فإن مات من ليلته دخل الجنة ". قال ابو عيسى: هذا حديث حسن غريب من حديث رافع بن خديج رضي الله عنه.(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ عُمَرَ، حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ الْمُبَارَكِ، عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ، عَنْ يَحْيَى بْنِ إِسْحَاق ابْنِ أَخِي رَافِعِ بْنِ خَدِيجٍ، عَنْ رَافِعِ بْنِ خَدِيجٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " إِذَا اضْطَجَعَ أَحَدُكُمْ عَلَى جَنْبِهِ الْأَيْمَنِ، ثُمَّ قَالَ: اللَّهُمَّ أَسْلَمْتُ نَفْسِي إِلَيْكَ وَوَجَّهْتُ وَجْهِي إِلَيْكَ وَأَلْجَأْتُ ظَهْرِي إِلَيْكَ وَفَوَّضْتُ أَمْرِي إِلَيْكَ لَا مَلْجَأَ وَلَا مَنْجَى مِنْكَ إِلَّا إِلَيْكَ أُومِنُ بِكِتَابِكَ وَبِرَسُولِكَ فَإِنْ مَاتَ مِنْ لَيْلَتِهِ دَخَلَ الْجَنَّةَ ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ مِنْ حَدِيثِ رَافِعِ بْنِ خَدِيجٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ.
رافع بن خدیج رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب تم میں سے کوئی اپنی داہنی کروٹ لیٹے پھر پڑھے: «اللهم أسلمت نفسي إليك ووجهت وجهي إليك وألجأت ظهري إليك وفوضت أمري إليك لا ملجأ ولا منجى منك إلا إليك أومن بكتابك وبرسولك»”اے اللہ! میں نے اپنی جان تیرے سپرد کر دی، میں نے اپنا منہ (اوروں کی طرف سے پھیر کر) تیری طرف کر دیا، میں نے اپنی پیٹھ تیری طرف ٹیک دی، میں نے اپنا معاملہ تیرے حوالے کر دیا، تجھ سے بچ کر تیرے سوا اور کوئی جائے پناہ و جائے نجات نہیں ہے، میں تیری کتاب اور تیرے رسولوں پر ایمان لاتا ہوں“، پھر اسی رات میں مر جائے، تو وہ جنت میں جائے گا۔
امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث رافع بن خدیج رضی الله عنہ کی روایت سے حسن غریب ہے۔
تخریج الحدیث: «سنن النسائی/عمل الیوم واللیلة 222 (771) (تحفة الأشراف: 3589) (ضعیف) (سند میں یحیی بن کثیر ثقہ راوی ہیں، لیکن تدلیس اور ارسال کرتے ہیں، اور یہاں روایت عنعنہ سے کی ہے)»
قال الشيخ الألباني: ضعيف الإسناد، وقوله: " وبرسولك " مخالف للصحيح الذي قبله (3394) // ضعيف الجامع الصغير (381) //
قال الشيخ زبير على زئي: (3395) إسناده ضعيف يحيي بن أبى كثير مدلس وعنعن (تقدم:1136)