عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم میں سے جس کسی کے لیے دعا کا دروازہ کھولا گیا تو اس کے لیے (گویا) رحمت کے دروازے کھول دیئے گئے، اور اللہ سے مانگی جانے والی چیزوں میں سے جسے وہ دے اس سے زیادہ کوئی چیز پسند نہیں کہ اس سے عافیت مانگی جائے“،
تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم 3515 (ضعیف)»
قال الشيخ الألباني: (حديث: " من فتح له منكم باب ... ") ضعيف، (حديث: " إن الدعاء ينفع مما.. ") حسن (حديث: " إن الدعاء ينفع مما ... ")، المشكاة (2239)، التعليق الرغيب (2 / 272)، (حديث: " من فتح له منكم باب ... ")، المشكاة (2239)، التعليق الرغيب (2 / 272) // ضعيف الجامع الصغير (5720) //
(مرفوع) حدثنا عبد بن حميد، حدثنا يونس بن محمد، عن عبد المنعم نحوه. قال ابو عيسى: حديث جابر هذا حديث لا نعرفه إلا من هذا الوجه من حديث عبد المنعم، وهو إسناد مجهول، وعبد المنعم شيخ بصري.(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ، حَدَّثَنَا يُونُسُ بْنُ مُحَمَّدٍ، عَنْ عَبْدِ الْمُنْعِمِ نَحْوَهُ. قَالَ أَبُو عِيسَى: حَدِيثُ جَابِرٍ هَذَا حَدِيثٌ لَا نَعْرِفُهُ إِلَّا مِنْ هَذَا الْوَجْهِ مِنْ حَدِيثِ عَبْدِ الْمُنْعِمِ، وَهُوَ إِسْنَادٌ مَجْهُولٌ، وَعَبْدُ الْمُنْعِمِ شَيْخٌ بَصْرِيٌّ.
اس سند سے بھی عبدالمنعم سے اسی طرح کی حدیث مروی ہے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
جابر رضی الله عنہ کی حدیث کو ہم صرف اسی سند سے یعنی عبدالمنعم ہی کی روایت سے جانتے ہیں، اور یہ مجہول سند ہے، عبدالمنعم بصرہ کے شیخ ہیں (یعنی ضعیف راوی ہیں)۔
تخریج الحدیث: «انظر ما قبلہ (ضعیف جداً)»
قال الشيخ زبير على زئي: إسناده ضعيف جداً عبد المنعم: متروك (تق:4234) وشيخه يحيى بن مسلم البكاء: ضعيف (تق:7645) وللحديث شواهد ضعيفة عند الحاكم (204/1) وغيره .
یہ حدیث اسرائیل نے بھی عبدالرحمٰن بن ابوبکر سے روایت کی ہے اور عبدالرحمٰن نے موسیٰ بن عقبہ سے، موسیٰ نے نافع سے، اور نافع نے ابن عمر رضی الله عنہما کے واسطہ سے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے، آپ نے فرمایا: ”اللہ سے جو چیزیں بھی مانگی جاتی ہیں ان میں اللہ کو عافیت سے زیادہ محبوب کوئی چیز بھی نہیں ہے“۔
تخریج الحدیث: «انظر ما قبلہ (ضعیف) (تلخیص المستدرک 1/498)»
قال الشيخ الألباني: (حديث: " من فتح له منكم باب ... ") ضعيف، (حديث: " إن الدعاء ينفع مما.. ") حسن (حديث: " إن الدعاء ينفع مما ... ")، المشكاة (2239)، التعليق الرغيب (2 / 272)، (حديث: " من فتح له منكم باب ... ")، المشكاة (2239)، التعليق الرغيب (2 / 272) // ضعيف الجامع الصغير (5720) //
قال الشيخ زبير على زئي: (3549الف) إسناده موضوع محمد القرشي ابن سعيد الشامي المصلوب:كذاب وضاع، زنديق، راجع تهذيب الكمال (303/16۔305) و تقريب التهذيب (5907) وحديث أبى أمامة حسن والحمدلله