(مرفوع) حدثنا محمود بن غيلان، حدثنا وكيع، حدثنا سفيان، عن الجريري، عن ابي الورد، عن اللجلاج، عن معاذ بن جبل، قال: سمع النبي صلى الله عليه وسلم رجلا يدعو، يقول: اللهم إني اسالك تمام النعمة، فقال: " اي شيء تمام النعمة؟ " قال: دعوة دعوت بها ارجو بها الخير، قال: " فإن من تمام النعمة دخول الجنة والفوز من النار "، وسمع رجلا وهو يقول: يا ذا الجلال والإكرام، فقال: " قد استجيب لك فسل "، وسمع النبي صلى الله عليه وسلم رجلا وهو يقول: اللهم إني اسالك الصبر، فقال: " سالت الله البلاء فسله العافية ".(مرفوع) حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنِ الْجُرَيْرِيِّ، عَنْ أَبِي الْوَرْدِ، عَنِ اللَّجْلَاجِ، عَنْ مُعَاذِ بْنِ جَبَلٍ، قَالَ: سَمِعَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَجُلًا يَدْعُو، يَقُولُ: اللَّهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُكَ تَمَامَ النِّعْمَةِ، فَقَالَ: " أَيُّ شَيْءٍ تَمَامُ النِّعْمَةِ؟ " قَالَ: دَعْوَةٌ دَعَوْتُ بِهَا أَرْجُو بِهَا الْخَيْرَ، قَالَ: " فَإِنَّ مِنْ تَمَامِ النِّعْمَةِ دُخُولَ الْجَنَّةِ وَالْفَوْزَ مِنَ النَّارِ "، وَسَمِعَ رَجُلًا وَهُوَ يَقُولُ: يَا ذَا الْجَلَالِ وَالْإِكْرَامِ، فَقَالَ: " قَدِ اسْتُجِيبَ لَكَ فَسَلْ "، وَسَمِعَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَجُلًا وَهُوَ يَقُولُ: اللَّهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُكَ الصَّبْرَ، فَقَالَ: " سَأَلْتَ اللَّهَ الْبَلَاءَ فَسَلْهُ الْعَافِيَةَ ".
معاذ بن جبل رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک شخص کو دعا مانگتے ہوئے سنا وہ کہہ رہا تھا: «اللهم إني أسألك تمام النعمة»”اے اللہ! میں تجھ سے نعمت تامہ مانگ رہا ہوں“، آپ نے اس شخص سے پوچھا: ”نعمت تامہ کیا چیز ہے؟“ اس شخص نے کہا: میں نے ایک دعا مانگی ہے اور مجھے امید ہے کہ مجھے اس سے خیر حاصل ہو گی، آپ نے فرمایا: ”بیشک نعمت تامہ میں جنت کا دخول اور جہنم سے نجات دونوں آتے ہیں“۔ آپ نے ایک اور آدمی کو (بھی) دعا مانگتے ہوئے سنا، وہ کہہ رہا تھا: ” «يا ذا الجلال والإكرام»“، آپ نے فرمایا: ”تیری دعا قبول ہوئی تو مانگ لے (جو تجھے مانگنا ہو)“، آپ نے ایک شخص کو سنا وہ کہہ رہا تھا، «اللهم إني أسألك الصبر»”اے اللہ! میں تجھ سے صبر مانگتا ہوں“، آپ نے فرمایا: ”تو نے اللہ سے بلا مانگی ہے اس لیے تو عافیت بھی مانگ لے“۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 11358)، و مسند احمد (5/235) (ضعیف) (سند میں ”ابوالورد“ لین الحدیث راوی ہیں)»
(مرفوع) حدثنا محمد بن بشار، حدثنا عبد الرحمن بن مهدي، حدثنا سفيان، عن ابي الزبير، عن جابر، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " امرت ان اقاتل الناس حتى يقولوا: لا إله إلا الله، فإذا قالوها عصموا مني دماءهم واموالهم إلا بحقها وحسابهم على الله، ثم قرا: إنما انت مذكر {21} لست عليهم بمسيطر {22} سورة الغاشية آية 21-22 ". قال ابو عيسى: هذا حديث حسن صحيح.(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ، عَنْ جَابِرٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " أُمِرْتُ أَنْ أُقَاتِلَ النَّاسَ حَتَّى يَقُولُوا: لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ، فَإِذَا قَالُوهَا عَصَمُوا مِنِّي دِمَاءَهُمْ وَأَمْوَالَهُمْ إِلَّا بِحَقِّهَا وَحِسَابُهُمْ عَلَى اللَّهِ، ثُمَّ قَرَأَ: إِنَّمَا أَنْتَ مُذَكِّرٌ {21} لَسْتَ عَلَيْهِمْ بِمُسَيْطِرٍ {22} سورة الغاشية آية 21-22 ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
جابر رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”مجھے حکم ملا ہے کہ میں لوگوں سے اس وقت تک لڑوں (جنگ جاری رکھو) جب تک کہ لوگ «لا إلہ إلا اللہ» کہنے نہ لگ جائیں، جب لوگ اس کلمے کو کہنے لگ جائیں تو وہ اپنے خون اور مال کو مجھ سے محفوظ کر لیں گے، سوائے اس صورت کے جب کہ جان و مال دینا حق بن جائے تو پھر دینا ہی پڑے گا، اور ان کا (حقیقی) حساب تو اللہ ہی لے گا، پھر آپ نے آیت «إنما أنت مذكر لست عليهم بمصيطر»”آپ صرف نصیحت کرنے والے ہیں آپ کچھ ان پر داروغہ نہیں ہیں“(الغاشیہ: ۲۲)، پڑھی“۱؎۔