سنن ترمذي کل احادیث 3964 :حدیث نمبر
سنن ترمذي
کتاب: مسنون ادعیہ و اذکار
Chapters on Supplication
90. باب
90. باب: نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم کے «یا مقلب القلوب …» بکثرت پڑھنے کا بیان۔
Chapter: ….
حدیث نمبر: 3522
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا ابو موسى الانصاري، حدثنا معاذ بن معاذ، عن ابي كعب صاحب الحرير، حدثني شهر بن حوشب، قال: قلت لام سلمة: يا ام المؤمنين، ما كان اكثر دعاء رسول الله صلى الله عليه وسلم إذا كان عندك، قالت: كان اكثر دعائه: " يا مقلب القلوب ثبت قلبي على دينك "، قالت: فقلت: يا رسول الله، ما لاكثر دعاءك يا مقلب القلوب ثبت قلبي على دينك؟ قال: يا ام سلمة: " إنه ليس آدمي إلا وقلبه بين اصبعين من اصابع الله فمن شاء اقام ومن شاء ازاغ "، فتلا معاذ: ربنا لا تزغ قلوبنا بعد إذ هديتنا سورة آل عمران آية 8، قال: وفي الباب، عن عائشة، والنواس بن سمعان، وانس، وجابر، وعبد الله بن عمرو، ونعيم بن همار. قال ابو عيسى: وهذا حديث حسن.(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو مُوسَى الْأَنْصَارِيُّ، حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ مُعَاذٍ، عَنْ أَبِي كَعْبٍ صَاحِبِ الْحَرِيرِ، حَدَّثَنِي شَهْرُ بْنُ حَوْشَبٍ، قَالَ: قُلْتُ لِأُمِّ سَلَمَةَ: يَا أُمَّ الْمُؤْمِنِينَ، مَا كَانَ أَكْثَرُ دُعَاءِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا كَانَ عِنْدَكِ، قَالَتْ: كَانَ أَكْثَرُ دُعَائِهِ: " يَا مُقَلِّبَ الْقُلُوبِ ثَبِّتْ قَلْبِي عَلَى دِينِكَ "، قَالَتْ: فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، مَا لأَكْثَرِ دُعَاءَكَ يَا مُقَلِّبَ الْقُلُوبِ ثَبِّتْ قَلْبِي عَلَى دِينِكَ؟ قَالَ: يَا أُمَّ سَلَمَةَ: " إِنَّهُ لَيْسَ آدَمِيٌّ إِلَّا وَقَلْبُهُ بَيْنَ أُصْبُعَيْنِ مِنْ أَصَابِعِ اللَّهِ فَمَنْ شَاءَ أَقَامَ وَمَنْ شَاءَ أَزَاغَ "، فَتَلَا مُعَاذٌ: رَبَّنَا لا تُزِغْ قُلُوبَنَا بَعْدَ إِذْ هَدَيْتَنَا سورة آل عمران آية 8، قَالَ: وَفِي الْبَابِ، عَنْ عَائِشَةَ، وَالنَّوَّاسِ بْنِ سَمْعَانَ، وَأَنَسٍ، وَجَابِرٍ، وَعَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو، وَنُعَيْمِ بْنِ هَمَّارٍ. قَالَ أَبُو عِيسَى: وَهَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ.
شہر بن حوشب کہتے ہیں کہ میں نے ام سلمہ رضی الله عنہا سے پوچھا: ام المؤمنین! جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا قیام آپ کے یہاں ہوتا تو آپ کی زیادہ تر دعا کیا ہوتی تھی؟ انہوں نے کہا: آپ زیادہ تر: «يا مقلب القلوب ثبت قلبي على دينك» اے دلوں کے پھیرنے والے! میرے دل کو اپنے دین پر جما دے، پڑھتے تھے، خود میں نے بھی آپ سے پوچھا: اے اللہ کے رسول! آپ اکثر یہ دعا: «يا مقلب القلوب ثبت قلبي على دينك» کیوں پڑھتے ہیں؟ آپ نے فرمایا: اے ام سلمہ! کوئی بھی شخص ایسا نہیں ہے جس کا دل اللہ کی انگلیوں میں سے اس کی دو انگلیوں کے درمیان نہ ہو، تو اللہ جسے چاہتا ہے (دین حق پر) قائم و ثابت قدم رکھتا ہے اور جسے چاہتا ہے اس کا دل ٹیڑھا کر دیتا ہے پھر (راوی حدیث) معاذ نے آیت: «ربنا لا تزغ قلوبنا بعد إذ هديتنا» اے ہمارے پروردگار! ہمیں ہدایت دے دینے کے بعد ہمارے دلوں میں کجی (گمراہی) نہ پیدا کر (آل عمران: ۸)، پڑھی۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن ہے،
۲- اس باب میں عائشہ، نواس بن سمعان، انس، جابر، عبداللہ بن عمرو اور نعیم بن عمار رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 18164)، و مسند احمد (6/315) (صحیح) (سند میں شہر بن حوشب ضعیف راوی ہیں، لیکن شواہد ومتابعات کی بنا پر یہ حدیث صحیح لغیرہ ہے)»

قال الشيخ الألباني: صحيح ظلال الجنة (223)
حدیث نمبر: 2140
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا هناد، حدثنا ابو معاوية، عن الاعمش، عن ابي سفيان، عن انس، قال: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يكثر ان يقول: " يا مقلب القلوب، ثبت قلبي على دينك "، فقلت: يا رسول الله، آمنا بك وبما جئت به فهل تخاف علينا؟ قال: " نعم، إن القلوب بين اصبعين من اصابع الله يقلبها كيف يشاء "، قال ابو عيسى: وفي الباب عن النواس بن سمعان، وام سلمة، وعبد الله بن عمرو، وعائشة، وهذا حديث حسن، وهكذا روى غير واحد، عن الاعمش، عن ابي سفيان، عن انس، وروى بعضهم عن الاعمش، عن ابي سفيان، عن جابر، عن النبي صلى الله عليه وسلم، وحديث ابي سفيان، عن انس اصح.(مرفوع) حَدَّثَنَا هَنَّادٌ، حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ، عَنْ الْأَعْمَشِ، عَنْ أَبِي سُفْيَانَ، عَنْ أَنَسٍ، قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُكْثِرُ أَنْ يَقُولَ: " يَا مُقَلِّبَ الْقُلُوبِ، ثَبِّتْ قَلْبِي عَلَى دِينِكَ "، فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، آمَنَّا بِكَ وَبِمَا جِئْتَ بِهِ فَهَلْ تَخَافُ عَلَيْنَا؟ قَالَ: " نَعَمْ، إِنَّ الْقُلُوبَ بَيْنَ أُصْبُعَيْنِ مِنْ أَصَابِعِ اللَّهِ يُقَلِّبُهَا كَيْفَ يَشَاءُ "، قَالَ أَبُو عِيسَى: وَفِي الْبَابِ عَنِ النَّوَّاسِ بْنِ سَمْعَانَ، وَأُمِّ سَلَمَةَ، وَعَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو، وَعَائِشَةَ، وَهَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ، وَهَكَذَا رَوَى غَيْرُ وَاحِدٍ، عَنِ الْأَعْمَشِ، عَنْ أَبِي سُفْيَانَ، عَنْ أَنَسٍ، وَرَوَى بَعْضُهُمْ عَنِ الْأَعْمَشِ، عَنْ أَبِي سُفْيَانَ، عَنْ جَابِرٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَحَدِيثُ أَبِي سُفْيَانَ، عَنْ أَنَسٍ أَصَحُّ.
انس رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اکثر یہ دعا پڑھتے تھے «يا مقلب القلوب ثبت قلبي على دينك» اے دلوں کے الٹنے پلٹنے والے میرے دل کو اپنے دین پر ثابت رکھ، میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! ہم لوگ آپ پر اور آپ کی لائی ہوئی شریعت پر ایمان لے آئے کیا آپ کو ہمارے سلسلے میں اندیشہ رہتا ہے؟ آپ نے فرمایا: ہاں، لوگوں کے دل اللہ کی انگلیوں میں سے دو انگلیوں کے درمیان ہیں جیسا چاہتا ہے انہیں الٹتا پلٹتا رہتا ہے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن ہے،
۲- کئی لوگوں نے اسی طرح «عن الأعمش عن أبي سفيان عن أنس» کی سند سے روایت کی ہے۔ بعض لوگوں نے «عن الأعمش عن أبي سفيان عن جابر عن النبي صلى الله عليه وسلم» کی سند سے روایت کی ہے، لیکن ابوسفیان کی حدیث جو انس سے مروی ہے زیادہ صحیح ہے،
۳- اس باب میں نواس بن سمعان، ام سلمہ، عبداللہ بن عمرو اور عائشہ رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں۔

تخریج الحدیث: «سنن ابن ماجہ/الدعاء 2 (3834) (تحفة الأشراف: 924) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (3834)

قال الشيخ زبير على زئي: (2140) إسناده ضعيف
الأعمش عنعن (تقدم: 169) وانظر ضعيف سنن ابن ماجه (3834) والحديث صحيح بالشواھد دون قوله: ”فھل تخاف علينا“
حدیث نمبر: 3587
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا عقبة بن مكرم، حدثنا سعيد بن سفيان الجحدري، حدثنا عبد الله بن معدان، قال: اخبرني عاصم بن كليب الجرمي، عن ابيه، عن جده، قال: دخلت على النبي صلى الله عليه وسلم وهو يصلي وقد وضع يده اليسرى على فخذه اليسرى ووضع يده اليمنى على فخذه اليمنى، وقبض اصابعه وبسط السبابة وهو يقول: " يا مقلب القلوب ثبت قلبي على دينك ". قال ابو عيسى: هذا غريب هذا الوجه.(مرفوع) حَدَّثَنَا عُقْبَةُ بْنُ مُكْرَمٍ، حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ سُفْيَانَ الْجَحْدَرِيُّ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَعْدَانَ، قَالَ: أَخْبَرَنِي عَاصِمُ بْنُ كُلَيْبٍ الْجَرْمِيُّ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ، قَالَ: دَخَلْتُ عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ يُصَلِّي وَقَدْ وَضَعَ يَدَهُ الْيُسْرَى عَلَى فَخِذِهِ الْيُسْرَى وَوَضَعَ يَدَهُ الْيُمْنَى عَلَى فَخِذِهِ الْيُمْنَى، وَقَبَضَ أَصَابِعَهُ وَبَسَطَ السَّبَّابَةَ وَهُوَ يَقُولُ: " يَا مُقَلِّبَ الْقُلُوبِ ثَبِّتْ قَلْبِي عَلَى دِينِكَ ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا غَرِيبٌ هَذَا الْوَجْهِ.
عاصم بن کلیب بن شہاب کے دادا شہاب رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس گیا، آپ نماز پڑھا رہے تھے، آپ نے اپنا بایاں ہاتھ اپنی بائیں ران پر رکھا تھا، اور اپنا دایاں ہاتھ اپنی دائیں ران پر رکھا، انگلیاں بند کی تھیں (یعنی مٹھی باندھ رکھی تھی) اور «سبابہ» (شہادت کی انگلی) کھول رکھی تھی اور آپ یہ دعا کر رہے تھے: «يا مقلب القلوب ثبت قلبي على دينك» اے دلوں کے پھیرنے والے میرا دل اپنے دین پر جما دے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث اس سند سے غریب ہے۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 4848) (منکر) (اس سیاق سے یہ حدیث منکر ہے، سند میں ”عبداللہ بن معدان ابو سعدان“ لین الحدیث ہیں، اور یہ حدیث اس بابت دیگر صحیح احادیث کے برخلاف ہے)»

قال الشيخ الألباني: منكر بهذا السياق وانظر الأحاديث (291 - 293 و 2226 و 3588) // وهي في صحيح سنن الترمذي - باختصار السند بالأرقام الآتية (238 / 292 - 240 / 294 و 1739 / 2240 و 2792 / 3768) //

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.