(مرفوع) حدثنا محمد بن وزير الواسطي، حدثنا ابو سفيان الحميري، عن الضحاك بن حمرة، عن عمرو بن شعيب، عن ابيه، عن جده، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " من سبح الله مائة بالغداة ومائة بالعشي كان كمن حج مائة مرة، ومن حمد الله مائة بالغداة ومائة بالعشي كان كمن حمل على مائة فرس في سبيل الله، او قال: غزا مائة غزوة ومن هلل الله مائة بالغداة ومائة بالعشي كان كمن اعتق مائة رقبة من ولد إسماعيل، ومن كبر الله مائة بالغداة ومائة بالعشي لم يات في ذلك اليوم احد باكثر مما اتى به إلا من قال مثل ما قال او زاد على ما قال ". قال ابو عيسى: هذا حديث حسن غريب.(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ وَزِيرٍ الْوَاسِطِيُّ، حَدَّثَنَا أَبُو سُفْيَانَ الْحِمْيَرِيُّ، عَنِ الضَّحَّاكِ بْنِ حُمْرَةَ، عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَنْ سَبَّحَ اللَّهَ مِائَةً بِالْغَدَاةِ وَمِائَةً بِالْعَشِيِّ كَانَ كَمَنْ حَجَّ مِائَةَ مَرَّةٍ، وَمَنْ حَمِدَ اللَّهَ مِائَةً بِالْغَدَاةِ وَمِائَةً بِالْعَشِيِّ كَانَ كَمَنْ حَمَلَ عَلَى مِائَةِ فَرَسٍ فِي سَبِيلِ اللَّهِ، أَوْ قَالَ: غَزَا مِائَةَ غَزْوَةٍ وَمَنْ هَلَّلَ اللَّهَ مِائَةً بِالْغَدَاةِ وَمِائَةً بِالْعَشِيِّ كَانَ كَمَنْ أَعْتَقَ مِائَةَ رَقَبَةٍ مِنْ وَلَدِ إِسْمَاعِيل، وَمَنْ كَبَّرَ اللَّهَ مِائَةً بِالْغَدَاةِ وَمِائَةً بِالْعَشِيِّ لَمْ يَأْتِ فِي ذَلِكَ الْيَوْمِ أَحَدٌ بِأَكْثَرَ مِمَّا أَتَى بِهِ إِلَّا مَنْ قَالَ مِثْلَ مَا قَالَ أَوْ زَادَ عَلَى مَا قَالَ ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ.
عبداللہ بن عمرو رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس نے سو بار صبح اور سو بار شام تسبیح پڑھی (یعنی «سبحان الله» کہا) تو وہ سو حج کیے ہوئے شخص کی طرح ہو جاتا ہے۔ اور جس نے سو بار صبح اور سو بار شام میں اللہ کی حمد بیان کی (یعنی «الحمدللہ» کہا) اس نے تو ان فی سبیل اللہ غازیوں کی سواریوں کے لیے سو گھوڑے فراہم کئے (راوی کو شک ہو گیا یہ کہا یا یہ کہا) تو ان اس نے سو جہاد کئے، اور جس نے سو بار صبح اور سو بار شام کو اللہ کی تہلیل بیان کی (یعنی «لا إلہ الا اللہ») کہا تو وہ ایسا ہو جائے گا تو ان اس نے اولاد اسماعیل میں سے سو غلام آزاد کئے اور جس نے سو بار صبح اور سو بار شام کو «اللہ اکبر» کہا تو قیامت کے دن کوئی شخص اس سے زیادہ نیک عمل لے کر حاضر نہ ہو گا، سوائے اس کے جس نے اس سے زیادہ کہا ہو گا یا اس کے برابر کہا ہو گا“۔
امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن غریب ہے۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 8719) (منکر) (سند میں ”ضحاک بن حمرہ“ سخت ضعیف ہے، اور یہ حدیث اصول اسلام کے خلاف ہے کہ اس میں معمولی نیکیوں پر حد سے زیادہ اجر وثواب ملنے کا تذکرہ ہے)»
قال الشيخ الألباني: منكر، الضعيفة (1315)، المشكاة (2312 / التحقيق الثاني)، التعليق الرغيب (1 / 229) // ضعيف الجامع الصغير (5619) //
قال الشيخ زبير على زئي: (3471) إسناده ضعيف الضحاك بن حمزة: ضعيف (تق: 2966) وحديث النسائي فى عمل اليوم واليلة (821) مختلف من هذا وسنده حسن
(مرفوع) حدثنا الحسين بن الاسود العجلي البغدادي، حدثنا يحيى بن آدم، عن الحسن بن صالح، عن ابي بشر، عن الزهري قال: تسبيحة في رمضان افضل من الف تسبيحة في غيره.(مرفوع) حَدَّثَنَا الْحُسَيْنُ بْنُ الأَسْوَدِ الْعِجْلِيُّ الْبَغْدَادِيُّ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ آدَمَ، عَنِ الْحَسَنِ بْنِ صَالِحٍ، عَنْ أَبِي بِشْرٍ، عَنِ الزُّهْرِيِّ قَالَ: تَسْبِيحَةٌ فِي رَمَضَانَ أَفْضَلُ مِنْ أَلْفِ تَسْبِيحَةٍ فِي غَيْرِهِ.
زہری کہتے ہیں کہ رمضان میں ایک بار سبحان اللہ کہنا غیر رمضان میں ہزار بار سبحان اللہ کہنے سے زیادہ بہتر ہے۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 2056) (ضعیف) (سند میں ”خلیل بن مرہ“ ضعیف راوی ہیں)»