(مرفوع) حدثنا يحيى بن خلف، حدثنا ابن ابي عدي، عن هشام بن حسان، عن محمد بن سيرين، عن كثير بن افلح، عن زيد بن ثابت رضي الله عنه، قال: امرنا ان نسبح دبر كل صلاة ثلاثا وثلاثين، ونحمده ثلاثا وثلاثين، ونكبره اربعا وثلاثين، قال: فراى رجل من الانصار في المنام، فقال: " امركم رسول الله صلى الله عليه وسلم ان تسبحوا في دبر كل صلاة ثلاثا وثلاثين، وتحمدوا الله ثلاثا وثلاثين، وتكبروا اربعا وثلاثين "، قال: نعم، قال: فاجعلوا خمسا وعشرين، واجعلوا التهليل معهن، فغدا على النبي صلى الله عليه وسلم فحدثه، فقال: " افعلوا ". قال ابو عيسى: هذا حديث حسن صحيح.(مرفوع) حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ خَلَفٍ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عَدِيٍّ، عَنْ هِشَامِ بْنِ حَسَّانَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِيرِينَ، عَنْ كَثِيرِ بْنِ أَفْلَحَ، عَنْ زَيْدِ بْنِ ثَابِتٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: أُمِرْنَا أَنْ نُسَبِّحَ دُبُرَ كُلِّ صَلَاةٍ ثَلَاثًا وَثَلَاثِينَ، وَنَحْمَدَهُ ثَلَاثًا وَثَلَاثِينَ، وَنُكَبِّرَهُ أَرْبَعًا وَثَلَاثِينَ، قَالَ: فَرَأَى رَجُلٌ مِنَ الْأَنْصَارِ فِي الْمَنَامِ، فَقَالَ: " أَمَرَكُمْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ تُسَبِّحُوا فِي دُبُرِ كُلِّ صَلَاةٍ ثَلَاثًا وَثَلَاثِينَ، وَتَحْمَدُوا اللَّهَ ثَلَاثًا وَثَلَاثِينَ، وَتُكَبِّرُوا أَرْبَعًا وَثَلَاثِينَ "، قَالَ: نَعَمْ، قَالَ: فَاجْعَلُوا خَمْسًا وَعِشْرِينَ، وَاجْعَلُوا التَّهْلِيلَ مَعَهُنَّ، فَغَدَا عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَحَدَّثَهُ، فَقَالَ: " افْعَلُوا ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
زید بن ثابت رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ ہمیں حکم دیا گیا کہ ہر نماز کے بعد ہم (سلام پھیر کر) ۳۳ بار سبحان اللہ، ۳۳ بار الحمدللہ اور ۳۴ بار اللہ اکبر کہیں، راوی (زید) کہتے ہیں کہ ایک انصاری نے خواب دیکھا، خواب میں نظر آنے والے شخص (فرشتہ) نے پوچھا: کیا تمہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم دیا ہے کہ ہر نماز کے بعد ۳۳ بار سبحان اللہ ۳۳ بار الحمدللہ اور ۳۴ بار اللہ اکبر کہہ لیا کرو؟ اس نے کہا: ہاں، (تو سائل (فرشتے) نے کہا: (۳۳، ۳۳ اور ۳۴ کے بجائے) ۲۵ کر لو، اور «لا إلہ إلا اللہ» کو بھی انہیں کے ساتھ شامل کر لو، (اس طرح کل سو ہو جائیں گے) صبح جب ہوئی تو وہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس گئے، اور آپ سے یہ واقعہ بیان کیا تو آپ نے فرمایا: ”ایسا ہی کر لو“۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن صحیح ہے۔
تخریج الحدیث: «سنن النسائی/السھو 93 (1351) (تحفة الأشراف: 3413)، و مسند احمد (5/585، 190)، وسنن الدارمی/الصلاة 90 (1394) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: اس سلسلے میں تین روایتیں ہیں ایک یہی اس حدیث میں مذکور طریقہ (یعنی ۳۳/۳۳/ اور ۳۴ بار) دوسرا طریقہ وہی جو فرشتے نے بتایا، اور ایک تیسرا طریقہ یہ ہے کہ سبحان اللہ، الحمدللہ، اللہ اکبر ۳۳/۳۳ بار، اور ایک بار سو کا عدد پورا کرنے کے لیے «لا الہ الا اللہ» کہے، جو طریقہ بھی اپنائے سب ثابت ہے، کبھی یہ کرے اور کبھی وہ۔
ربیعہ بن کعب اسلمی رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے دروازے کے پاس سوتا تھا، اور آپ کو وضو کا پانی دیا کرتا تھا، میں آپ کو «سمع الله لمن حمده» کہتے ہوئے سنتا تھا، نیز میں آپ کو «الحمد لله رب العالمين» پڑھتے ہوئے سنتا تھا ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن صحیح ہے۔
تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الصلاة 43 (489)، سنن ابی داود/ الصلاة 312 (1320)، سنن النسائی/التطبیق 79 (1139)، وقیام اللیل 9 (1617)، سنن ابن ماجہ/الدعاء 16 (1679) (تحفة الأشراف: 3603)، و مسند احمد (4/59) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: یعنی: جب جب آپ رات میں اٹھا کرتے تو یہ دونوں دعائیں کافی دیر تک پڑھتے تھے یا کبھی یہ اور کبھی وہ پڑھتے تھے۔