(مرفوع) حدثنا ابو الخطاب زياد بن يحيى البصري، حدثنا ازهر السمان، عن ابن عون، عن ابن سيرين، عن عبيدة، عن علي رضي الله عنه، قال: شكت إلي فاطمة مجل يديها من الطحين: فقلت لو اتيت اباك فسالته خادما، فقال: " الا ادلكما على ما هو خير لكما من الخادم، إذا اخذتما مضجعكما تقولان ثلاثا وثلاثين وثلاثا وثلاثين واربعا وثلاثين من تحميد وتسبيح وتكبير "، وفي الحديث قصة. قال ابو عيسى: هذا حديث حسن غريب من حديث ابن عون، وقد روي هذا الحديث من غير وجه عن علي.(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو الْخَطَّابِ زِيَادُ بْنُ يَحْيَى الْبَصْرِيُّ، حَدَّثَنَا أَزْهَرُ السَّمَّانُ، عَنِ ابْنِ عَوْنٍ، عَنِ ابْنِ سِيرِينَ، عَنْ عَبِيدَةَ، عَنْ عَلِيٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: شَكَتْ إِلَيَّ فَاطِمَةُ مَجَلَ يَدَيْهَا مِنَ الطَّحِينِ: فَقُلْتُ لَوْ أَتَيْتِ أَبَاكِ فَسَأَلْتِهِ خَادِمًا، فَقَالَ: " أَلَا أَدُلُّكُمَا عَلَى مَا هُوَ خَيْرٌ لَكُمَا مِنَ الْخَادِمِ، إِذَا أَخَذْتُمَا مَضْجَعَكُمَا تَقُولَانِ ثَلَاثًا وَثَلَاثِينَ وَثَلَاثًا وَثَلَاثِينَ وَأَرْبَعًا وَثَلَاثِينَ مِنْ تَحْمِيدٍ وَتَسْبِيحٍ وَتَكْبِيرٍ "، وَفِي الْحَدِيثِ قِصَّةٌ. قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ مِنْ حَدِيثِ ابْنِ عَوْنٍ، وَقَدْ رُوِيَ هَذَا الْحَدِيثُ مِنْ غَيْرِ وَجْهٍ عَنْ عَلِيٍّ.
علی رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ فاطمہ رضی الله عنہا نے مجھ سے آٹا پیسنے کے سبب ہاتھوں میں آبلے پڑ جانے کی شکایت کی، میں نے ان سے کہا: کاش آپ اپنے ابو جان کے پاس جاتیں اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے اپنے لیے ایک خادم مانگ لیتیں، (وہ گئیں تو) آپ نے (جواب میں) فرمایا: ”کیا میں تم دونوں کو ایسی چیز نہ بتا دوں جو تم دونوں کے لیے خادم سے زیادہ بہتر اور آرام دہ ہو، جب تم دونوں اپنے بستروں پر سونے کے لیے جاؤ تو ۳۳ بار الحمدللہ اور سبحان اللہ اور ۳۴ بار اللہ اکبر کہہ لیا کرو، اس حدیث میں ایک طویل قصہ ہے ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث ابن عون کی روایت سے حسن غریب ہے، ۲- یہ حدیث کئی اور سندوں سے علی رضی الله عنہ سے آئی ہے۔
وضاحت: ۱؎: وہ قصہ یہ ہے کہ کہیں سے مال غنیمت آیا تھا جس میں غلام اور باندیاں بھی تھیں، علی رضی الله عنہ نے انہیں میں سے مانگنے کے لیے فاطمہ رضی الله عنہا کو بھیجا، لیکن آپ نے فاطمہ رضی الله عنہا کو لوٹا دیا اور رات میں ان کے گھر آ کر مذکورہ تسبیحات بتائیں۔
عبدالرحمٰن بن عبداللہ بن سعد رازی سے روایت ہے کہ ان کے باب عبداللہ نے ان کو خبر دی، انہوں نے کہا: میں نے ایک شخص کو بخارا میں خچر پر سوار سر پر سیاہ عمامہ باندھے ہوئے دیکھا وہ کہتا تھا: یہ وہ عمامہ ہے جسے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے پہنایا ہے ۱؎۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (ضعیف الإسناد) (سند میں سعد بن عثمان الرازی الدشتکی مقبول راوی ہیں، لیکن متابعت نہ ہونے کی وجہ سے وہ لین الحدیث ہیں)»
وضاحت: ۱؎: باب سے اس حدیث کا ظاہری تعلق نہیں ہے، اسے صرف یہ بتانے کے لیے ذکر کیا گیا ہے کہ اس سے پہلے مذکورہ حدیث کی سند میں جس میں عبدالرحمٰن بن سعد کا ذکر ہے اس سے یہی عبدالرحمٰن بن عبداللہ بن سعد رازی مراد ہیں۔
قال الشيخ الألباني: ضعيف الإسناد
قال الشيخ زبير على زئي: (3321) إسناده ضعيف / د 4038