(مرفوع) حدثنا هشام بن يونس الكوفي، حدثنا المحاربي، عن ليث، عن ابي الزبير، عن جابر رضي الله عنه، قال: " كان النبي صلى الله عليه وسلم لا ينام حتى يقرا: بتنزيل السجدة، وبتبارك ". قال ابو عيسى: هكذا روى سفيان، وغير واحد هذا الحديث عن ليث، عن ابي الزبير، عن جابر، عن النبي صلى الله عليه وسلم، نحوه، وقد روى زهير هذا الحديث عن ابي الزبير، قال: قلت له: سمعته من جابر؟ قال: لم اسمعه من جابر، إنما سمعته من صفوان او ابن صفوان، وقد روى شبابة، عن مغيرة بن مسلم، عن ابي الزبير، عن جابر نحو حديث ليث.(مرفوع) حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ يُونُسَ الْكُوفِيُّ، حَدَّثَنَا الْمُحَارِبِيُّ، عَنْ لَيْثٍ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ، عَنْ جَابِرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: " كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا يَنَامُ حَتَّى يَقْرَأَ: بِتَنْزِيلُ السَّجْدَةِ، وَبِتَبَارَكَ ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَكَذَا رَوَى سُفْيَانُ، وَغَيْرُ وَاحِدٍ هَذَا الْحَدِيثَ عَنْ لَيْثٍ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ، عَنْ جَابِرٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، نَحْوَهُ، وَقَدْ رَوَى زُهَيْرٌ هَذَا الْحَدِيثَ عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ، قَالَ: قُلْتُ لَهُ: سَمِعْتَهُ مِنْ جَابِرٍ؟ قَالَ: لَمْ أَسْمَعْهُ مِنْ جَابِرٍ، إِنَّمَا سَمِعْتُهُ مِنْ صَفْوَانَ أَوْ ابْنِ صَفْوَانَ، وَقَدْ رَوَى شَبَابَةُ، عَنْ مُغِيرَةَ بْنِ مُسْلِمٍ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ، عَنْ جَابِرٍ نَحْوَ حَدِيثِ لَيْثٍ.
جابر رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اس وقت تک سوتے نہ تھے جب تک کہ سونے سے پہلے آپ سورۃ «سجدہ» اور سورۃ «تبارک الذی»(یعنی سورۃ الملک) پڑھ نہ لیتے تھے۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- سفیان (ثوری) اور کچھ دوسرے لوگوں نے بھی یہ حدیث لیث سے، لیث نے ابوالزبیر سے، ابوالزبیر نے جابر کے واسطہ سے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے اسی طرح روایت کی ہے، ۲- زہیر نے بھی یہ حدیث ابوالزبیر سے روایت کی ہے، وہ کہتے ہیں کہ میں نے ان سے کہا: کیا آپ نے یہ حدیث جابر سے (خود) سنی ہے؟ تو انہوں نے کہا کہ میں نے یہ حدیث جابر سے نہیں سنی ہے، میں نے یہ حدیث صفوان یا ابن صفوان سے سنی ہے، ۳- شبابہ نے مغیرہ بن مسلم سے، مغیرہ نے ابوالزبیر سے اور ابوالزبیر نے جابر سے لیث کی حدیث کی طرح روایت کی ہے۔
تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم 2892 (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح، المشكاة (2155)، الصحيحة (585)، الروض النضير (227)
قال الشيخ زبير على زئي: (3404) إسناده ضعيف / تقدم:2892
(مرفوع) حدثنا هريم بن مسعر ترمذي، حدثنا الفضيل بن عياض، عن ليث، عن ابي الزبير، عن جابر، ان النبي صلى الله عليه وسلم: " كان لا ينام حتى يقرا " الم تنزيل " و" تبارك الذي بيده الملك "، قال ابو عيسى: هذا حديث رواه غير واحد، عن ليث بن ابي سليم، مثل هذا، ورواه مغيرة بن مسلم، عن ابي الزبير، عن جابر، عن النبي صلى الله عليه وسلم نحو هذا، وروى زهير، قال: قلت لابي الزبير سمعت من جابر، فذكر هذا الحديث، فقال ابو الزبير: إنما اخبرنيه صفوان، او ابن صفوان، وكان زهيرا انكر ان يكون هذا الحديث، عن ابي الزبير، عن جابر.(مرفوع) حَدَّثَنَا هُرَيْمُ بْنُ مِسْعَرٍ تِرْمِذِيٌّ، حَدَّثَنَا الْفُضَيْلُ بْنُ عِيَاضٍ، عَنْ لَيْثٍ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ، عَنْ جَابِرٍ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " كَانَ لَا يَنَامُ حَتَّى يَقْرَأَ " الم تَنْزِيلُ " وَ" تَبَارَكَ الَّذِي بِيَدِهِ الْمُلْكُ "، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ رَوَاهُ غَيْرُ وَاحِدٍ، عَنْ لَيْثِ بْنِ أَبِي سُلَيْمٍ، مِثْلَ هَذَا، وَرَوَاهُ مُغِيرَةُ بْنُ مُسْلِمٍ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ، عَنْ جَابِرٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَحْوَ هَذَا، وَرَوَى زُهَيْرٌ، قَالَ: قُلْتُ لِأَبِي الزُّبَيْرِ سَمِعْتَ مِنْ جَابِرٍ، فَذَكَرَ هَذَا الْحَدِيثَ، فَقَالَ أَبُو الزُّبَيْرِ: إِنَّمَا أَخْبَرَنِيهِ صَفْوَانُ، أَوِ ابْنُ صَفْوَانَ، وَكَأَنَّ زُهَيْرًا أَنْكَرَ أَنْ يَكُونَ هَذَا الْحَدِيثُ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ، عَنْ جَابِرٍ.
جابر رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم جب تک «الم تنزيل» اور «تبارك الذي بيده الملك» پڑھ نہ لیتے سوتے نہ تھے۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- اس حدیث کو کئی ایک رواۃ نے لیث بن ابی سلیم سے اسی طرح روایت کیا ہے، ۲- مغیرہ بن مسلم نے ابوزبیر سے، اور ابوزبیر نے جابر کے واسطہ سے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے اسی طرح روایت کی ہے، ۳- زہیر روایت کرتے ہوئے کہتے ہیں: میں نے ابوزبیر سے کہا: آپ نے جابر سے سنا ہے، تو انہوں نے یہی حدیث بیان کی؟ ابوالزبیر نے کہا: مجھے صفوان یا ابن صفوان نے اس کی خبر دی ہے۔ تو ان زہیر نے ابوالزبیر سے جابر کے واسطہ سے اس حدیث کی روایت کا انکار کیا ہے۔
تخریج الحدیث: «سنن النسائی/عمل الیوم واللیلة 206 (708) (تحفة الأشراف: 2931)، و مسند احمد (3/340) (صحیح) (متابعات کی بنا پر یہ حدیث صحیح ہے، ورنہ اس کے راوی ”لیث بن ابی سلیم“ ضعیف ہیں، ملاحظہ ہو الصحیحہ رقم 585)»