(مرفوع) حدثنا ابن ابي عمر، حدثنا سفيان، عن داود بن ابي هند، عن الشعبي، عن مسروق، عن عائشة انها قالت: يا رسول الله: والارض جميعا قبضته يوم القيامة والسموات مطويات بيمينه سورة الزمر آية 67 فاين المؤمنون يومئذ؟ قال: " على الصراط يا عائشة "، هذا حديث حسن صحيح.(مرفوع) حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عُمَرَ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ دَاوُدَ بْنِ أَبِي هِنْدٍ، عَنِ الشَّعْبِيِّ، عَنْ مَسْرُوقٍ، عَنْ عَائِشَةَ أَنَّهَا قَالَتْ: يَا رَسُولَ اللَّهِ: وَالأَرْضُ جَمِيعًا قَبْضَتُهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ وَالسَّمَوَاتُ مَطْوِيَّاتٌ بِيَمِينِهِ سورة الزمر آية 67 فَأَيْنَ الْمُؤْمِنُونَ يَوْمَئِذٍ؟ قَالَ: " عَلَى الصِّرَاطِ يَا عَائِشَةُ "، هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ اللہ کے رسول! «والأرض جميعا قبضته يوم القيامة والسموات مطويات بيمينه»”زمین ساری کی ساری قیامت کے دن اس کی مٹھی میں ہو گی، اور آسمان سارے کے سارے اس کے ہاتھ لپٹے ہوئے ہوں گے“ پھر اس دن مومن لوگ کہاں پر ہوں گے؟ آپ نے فرمایا: ”عائشہ! وہ لوگ (پل) صراط پر ہوں گے“۔
(مرفوع) حدثنا محمد بن بشار، حدثنا يحيى بن سعيد، حدثنا سفيان، حدثني منصور، وسليمان الاعمش، عن إبراهيم، عن عبيدة، عن عبد الله، قال: جاء يهودي إلى النبي صلى الله عليه وسلم، فقال: يا محمد إن الله يمسك السماوات على إصبع، والارضين على إصبع، والجبال على إصبع، والخلائق على إصبع، ثم يقول: انا الملك، قال: فضحك النبي صلى الله عليه وسلم حتى بدت نواجذه، قال: " وما قدروا الله حق قدره سورة الانعام آية 91 " قال: هذا حديث حسن صحيح.(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، حَدَّثَنِي مَنْصُورٌ، وَسُلَيْمَانُ الْأَعْمَشُ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ عَبِيدَةَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ: جَاءَ يَهُودِيٌّ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: يَا مُحَمَّدُ إِنَّ اللَّهَ يُمْسِكُ السَّمَاوَاتِ عَلَى إِصْبَعٍ، وَالْأَرَضِينَ عَلَى إِصْبَعٍ، وَالْجِبَالَ عَلَى إِصْبَعٍ، وَالْخَلَائِقَ عَلَى إِصْبَعٍ، ثُمَّ يَقُولُ: أَنَا الْمَلِكُ، قَالَ: فَضَحِكَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّى بَدَتْ نَوَاجِذُهُ، قَالَ: " وَمَا قَدَرُوا اللَّهَ حَقَّ قَدْرِهِ سورة الأنعام آية 91 " قَالَ: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
عبداللہ بن مسعود رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ ایک یہودی نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آ کر کہا: محمد! اللہ آسمانوں کو ایک انگلی پر روکے ہوئے ہے، زمینوں کو ایک انگلی پر اٹھائے ہوئے ہے، پہاڑوں کو ایک انگلی سے تھامے ہوئے ہے، اور مخلوقات کو ایک انگلی پر آباد کئے ہوئے ہے، پھر کہتا ہے: میں ہی (ساری کائنات کا) بادشاہ ہوں۔ (یہ سن کر) آپ صلی اللہ علیہ وسلم کھلکھلا کر ہنس پڑے، فرمایا: ”پھر بھی لوگوں نے اللہ کی قدر و عزت نہ کی جیسی کہ کرنی چاہیئے تھی“۔
(مرفوع) حدثنا سويد بن نصر، حدثنا عبد الله بن المبارك، عن عنبسة بن سعيد عن حبيب بن ابي عمرة، عن مجاهد، قال: قال ابن عباس: اتدري ما سعة جهنم؟ قلت: لا، قال: اجل والله ما تدري، حدثتني عائشة، انها سالت رسول الله صلى الله عليه وسلم عن قوله: والارض جميعا قبضته يوم القيامة والسموات مطويات بيمينه سورة الزمر آية 67، قالت: قلت: فاين الناس يومئذ يا رسول الله؟ قال: " على جسر جهنم "، وفي الحديث قصة. قال ابو عيسى: هذا حديث حسن صحيح غريب من هذا الوجه.(مرفوع) حَدَّثَنَا سُوَيْدُ بْنُ نَصْرٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْمُبَارَكِ، عَنْ عَنْبَسَةَ بْنِ سَعِيدٍ عَنْ حَبِيبِ بْنِ أَبِي عَمْرَةَ، عَنْ مُجَاهِدٍ، قَالَ: قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ: أَتَدْرِي مَا سَعَةُ جَهَنَّمَ؟ قُلْتُ: لَا، قَالَ: أَجَلْ وَاللَّهِ مَا تَدْرِي، حَدَّثَتْنِي عَائِشَةُ، أَنَّهَا سَأَلَتْ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ قَوْلِهِ: وَالأَرْضُ جَمِيعًا قَبْضَتُهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ وَالسَّمَوَاتُ مَطْوِيَّاتٌ بِيَمِينِهِ سورة الزمر آية 67، قَالَتْ: قُلْتُ: فَأَيْنَ النَّاسُ يَوْمَئِذٍ يَا رَسُولَ اللَّهِ؟ قَالَ: " عَلَى جِسْرِ جَهَنَّمَ "، وَفِي الْحَدِيثِ قِصَّةٌ. قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ غَرِيبٌ مِنْ هَذَا الْوَجْهِ.
مجاہد کہتے ہیں کہ عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما نے کہا: کیا تمہیں معلوم ہے جہنم کتنی بڑی ہے؟ میں نے کہا: نہیں، انہوں نے کہا: بیشک، قسم اللہ کی! مجھے بھی معلوم نہ تھا، (مگر) عائشہ رضی الله عنہا نے مجھ سے بیان کیا کہ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے آیت «والأرض جميعا قبضته يوم القيامة والسموات مطويات بيمينه»”ساری زمین قیامت کے دن رب کی ایک مٹھی میں ہو گی اور سارے آسمان اس کے داہنے ہاتھ میں لپٹے ہوئے ہوں گے“(الزمر: ۶۷)، کے تعلق سے پوچھا: رسول اللہ! پھر اس دن لوگ کہاں ہوں گے؟ آپ نے فرمایا: ”جہنم کے پل پر، (اس سے مجھے معلوم ہو گیا کہ جہنم بہت لمبی چوڑی ہو گی) اس حدیث کے سلسلے میں پوری ایک کہانی ہے۔
امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث اس سند سے حسن صحیح غریب ہے۔