سنن ترمذي کل احادیث 3964 :حدیث نمبر
سنن ترمذي
کتاب: تفسیر قرآن کریم
Chapters on Tafsir
34. باب وَمِنْ سُورَةِ الأَحْزَابِ
34. باب: سورۃ الاحزاب سے بعض آیات کی تفسیر۔
Chapter: ….
حدیث نمبر: 3200
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا احمد بن محمد، حدثنا عبد الله بن المبارك، اخبرنا سليمان بن المغيرة، عن ثابت، عن انس، قال: قال عمي انس بن النضر: سميت به لم يشهد بدرا مع رسول الله صلى الله عليه وسلم فكبر علي، فقال: اول مشهد شهده رسول الله صلى الله عليه وسلم غبت عنه، اما والله لئن اراني الله مشهدا مع رسول الله صلى الله عليه وسلم فيما بعد ليرين الله ما اصنع، قال: فهاب ان يقول غيرها، فشهد مع رسول الله صلى الله عليه وسلم يوم احد من العام القابل، فاستقبله سعد بن معاذ، فقال: يا ابا عمرو، اين؟ قال: واها لريح الجنة اجدها دون احد، فقاتل حتى قتل، فوجد في جسده بضع وثمانون من بين ضربة وطعنة ورمية، فقالت عمتي الربيع بنت النضر: فما عرفت اخي إلا ببنانه، ونزلت هذه الآية: رجال صدقوا ما عاهدوا الله عليه فمنهم من قضى نحبه ومنهم من ينتظر وما بدلوا تبديلا سورة الاحزاب آية 23 ". قال ابو عيسى: هذا حديث حسن صحيح.(مرفوع) حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْمُبَارَكِ، أَخْبَرَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ الْمُغِيرَةِ، عَنْ ثَابِتٍ، عَنْ أَنَسٍ، قَالَ: قَالَ عَمِّي أَنَسُ بْنُ النَّضْرِ: سُمِّيتُ بِهِ لَمْ يَشْهَدْ بَدْرًا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَكَبُرَ عَلَيَّ، فَقَالَ: أَوَّلُ مَشْهَدٍ شَهِدَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ غِبْتُ عَنْهُ، أَمَا وَاللَّهِ لَئِنْ أَرَانِي اللَّهُ مَشْهَدًا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِيمَا بَعْدُ لَيَرَيَنَّ اللَّهُ مَا أَصْنَعُ، قَالَ: فَهَابَ أَنْ يَقُولَ غَيْرَهَا، فَشَهِدَ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَ أُحُدٍ مِنَ الْعَامِ الْقَابِلِ، فَاسْتَقْبَلَهُ سَعْدُ بْنُ مُعَاذٍ، فَقَالَ: يَا أَبَا عَمْرٍو، أَيْنَ؟ قَالَ: وَاهًا لِرِيحِ الْجَنَّةِ أَجِدُهَا دُونَ أُحُدٍ، فَقَاتَلَ حَتَّى قُتِلَ، فَوُجِدَ فِي جَسَدِهِ بِضْعٌ وَثَمَانُونَ مِنْ بَيْنِ ضَرْبَةٍ وَطَعْنَةٍ وَرَمْيَةٍ، فَقَالَتْ عَمَّتِي الرُّبَيِّعُ بِنْتُ النَّضْرِ: فَمَا عَرَفْتُ أَخِي إِلَّا بِبَنَانِهِ، وَنَزَلَتْ هَذِهِ الْآيَةَ: رِجَالٌ صَدَقُوا مَا عَاهَدُوا اللَّهَ عَلَيْهِ فَمِنْهُمْ مَنْ قَضَى نَحْبَهُ وَمِنْهُمْ مَنْ يَنْتَظِرُ وَمَا بَدَّلُوا تَبْدِيلا سورة الأحزاب آية 23 ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
انس رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میرے چچا انس بن نضر رضی الله عنہ جن کے نام پر میرا نام رکھا گیا تھا جنگ بدر میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ شریک نہیں ہوئے تھے، یہ بات انہیں بڑی شاق اور گراں گزر رہی تھی، کہتے تھے: جہاں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بنفس نفیس حاضر و موجود تھے میں اس سے غیر حاضر رہا، (اس کا مجھے بےحد افسوس ہے) مگر سنو! قسم اللہ کی! اب اگر مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ کسی غزوہ میں شریک ہونے کا موقع ملا تو یقیناً اللہ دیکھے گا کہ میں کیا کچھ کرتا ہوں، راوی کہتے ہیں: وہ اس کے سوا اور کچھ کہنے سے ڈرتے (اور بچتے) رہے، پھر اگلے سال وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ جنگ احد میں شریک ہوئے، سعد بن معاذ رضی الله عنہ کا ان سے سامنا ہوا تو انہوں نے کہا: ابوعمرو! کہاں کا ارادہ ہے انہوں نے کہا: اے واہ! میں تو احد پہاڑ کے پرے جنت کی خوشبو پا رہا ہوں پھر وہ لڑے اور اس شان سے لڑے کہ شہید کر دیئے گئے، ان کے جسم میں اسی (۸۰) سے کچھ زائد چوٹ تیر و نیزہ کے زخم پائے گئے۔ میری پھوپھی ربیع بنت نضر رضی الله عنہا نے کہا: میں اپنے بھائی کی نعش صرف ان کی انگلیوں کے پوروں سے پہچان پائی، اسی موقع پر آیت «رجال صدقوا ما عاهدوا الله عليه فمنهم من قضى نحبه ومنهم من ينتظر وما بدلوا تبديلا» ایمان والوں میں ایسے لوگ بھی ہیں کہ اللہ کے ساتھ جو انہوں نے وعدے کیے تھے ان میں وہ پورے اترے، ان میں سے کچھ تو انتقال کر گئے اور کچھ لوگ مرنے کے انتظار میں ہیں۔ انہوں نے اس میں یعنی (اللہ سے کیے ہوئے اپنے معاہدہ میں کسی قسم) کی تبدیلی نہیں کی (الاحزاب: ۲۳)، نازل ہوئی۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث حسن صحیح ہے۔

تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الإمارة 41 (1901) (تحفة الأشراف: 406) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 18
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا هناد، حدثنا حفص بن غياث، عن داود بن ابي هند، عن الشعبي، عن علقمة، عن عبد الله بن مسعود قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " لا تستنجوا بالروث ولا بالعظام فإنه زاد إخوانكم من الجن ". وفي الباب: عن ابي هريرة , وسلمان , وجابر , وابن عمر. قال ابو عيسى: وقد روى هذا الحديث إسماعيل بن إبراهيم وغيره، عن داود بن ابي هند، عن الشعبي، عن علقمة، عن عبد الله، انه كان مع النبي صلى الله عليه وسلم ليلة الجن الحديث بطوله، فقال الشعبي: إن النبي صلى الله عليه وسلم قال: " لا تستنجوا بالروث ولا بالعظام فإنه زاد إخوانكم من الجن " , وكان رواية إسماعيل اصح من رواية حفص بن غياث، والعمل على هذا الحديث عند اهل العلم، وفي الباب: عن جابر , وابن عمر رضي الله عنهما.(مرفوع) حَدَّثَنَا هَنَّادٌ، حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ غِيَاثٍ، عَنْ دَاوُدَ بْنِ أَبِي هِنْدٍ، عَنْ الشَّعْبِيِّ، عَنْ عَلْقَمَةَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَا تَسْتَنْجُوا بِالرَّوْثِ وَلَا بِالْعِظَامِ فَإِنَّهُ زَادُ إِخْوَانِكُمْ مِنَ الْجِنِّ ". وَفِي الْبَاب: عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , وَسَلْمَانَ , وَجَابِرٍ , وَابْنِ عُمَرَ. قَالَ أَبُو عِيسَى: وَقَدْ رَوَى هَذَا الْحَدِيثَ إِسْمَاعِيل بْنُ إِبْرَاهِيمَ وَغَيْرُهُ، عَنْ دَاوُدَ بْنِ أَبِي هِنْدٍ، عَنْ الشَّعْبِيِّ، عَنْ عَلْقَمَةَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ، أَنَّهُ كَانَ مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَيْلَةَ الْجِنِّ الْحَدِيثَ بِطُولِهِ، فَقَالَ الشَّعْبِيُّ: إِنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " لَا تَسْتَنْجُوا بِالرَّوْثِ وَلَا بِالْعِظَامِ فَإِنَّهُ زَادُ إِخْوَانِكُمْ مِنَ الْجِنِّ " , وَكَأَنَّ رِوَايَةَ إِسْمَاعِيل أَصَحُّ مِنْ رِوَايَةِ حَفْصِ بْنِ غِيَاثٍ، وَالْعَمَلُ عَلَى هَذَا الْحَدِيثِ عِنْدَ أَهْلِ الْعِلْمِ، وَفِي الْبَاب: عَنْ جَابِرٍ , وَابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا.
عبداللہ بن مسعود رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: گوبر اور ہڈی سے استنجاء نہ کرو کیونکہ وہ تمہارے بھائیوں جنوں کی خوراک ہے ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- اس باب میں ابوہریرہ، سلمان، جابر، ابن عمر رضی الله عنہم سے بھی احادیث مروی ہیں۔
۲- اسماعیل بن ابراہیم وغیرہ نے بسند «داود ابن ابی ہند عن شعبی عن علقمہ» روایت کی ہے کہ عبداللہ بن مسعود رضی الله عنہ «لیلة الجن» میں نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم کے ساتھ تھے ۲؎ آگے انہوں نے پوری حدیث ذکر کی جو لمبی ہے، شعبی کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا گوبر اور ہڈی سے استنجاء نہ کرو کیونکہ یہ تمہارے بھائیوں (جنوں) کی خوراک ہے،
۳- گویا اسماعیل بن ابراہیم کی روایت حفص بن غیاث کی روایت سے زیادہ صحیح ہے ۳؎،
۴- اہل علم کا اسی حدیث پر عمل ہے،
۵- اور اس باب میں جابر اور ابن عمر رضی الله عنہما سے بھی احادیث آئی ہیں۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (أخرجہ النسائی فی الکبری) (تحفة الأشراف: 9465)»

وضاحت:
۱؎: یہی صحیح ہے کہ ہڈی اور گوبر دونوں کو آپ صلی الله علیہ وسلم نے جنوں کا توشہ قرار دیا، اور وہ روایتیں ضعیف ہیں جن میں ہے کہ ہڈی جنوں کا، اور گوبر ان کے جانوروں کا توشہ ہے (دیکھئیے ضعیفہ رقم: ۱۰۳۸)۔
۲؎: امام ترمذی نے اس سند سے جس لمبی حدیث کی طرف اشارہ کیا ہے اس کو خود وہ سورۃ الاحقاف کی تفسیر میں (رقم: ۳۲۵۸) لائے ہیں (نیز یہ حدیث مسلم (رقم ۴۵۰) میں بھی ہے) اس میں تو صاف ذکر ہے کہ سوال کرنے پر عبداللہ بن مسعود رضی الله عنہ نے اپنے کو «لیلۃ الجن» میں موجود ہونے سے انکار کیا، اور صحیح بات یہی ہے کہ ابن مسعود رضی الله عنہ کے اس «لیلۃ الجن» میں موجود رہنے کی تمام روایات ضعیف ہیں، جن میں جنوں نے اپنے کھانے کا سوال کیا تھا، یا جس میں نبیذ سے وضو کا ذکر ہے، ہاں دو تین بار کسی اور موقع سے جنوں سے ملاقات کی رات آپ نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم کے ساتھ تھے (الکوکب الدری فی شرح الترمذی)
۳؎: حفص بن غیاث اور اسماعیل بن ابراہیم کی حدیثوں میں فرق یہ ہے کہ حفص کی روایت سے «لا تستنجوا ……» کی حدیث متصل مرفوع ہے، جبکہ اسماعیل کی روایت سے یہ شعبی کی مرسل حدیث ہو جاتی ہے (اور اس ارسال پر دیگر بہت سے ثقات نے اسماعیل کی متابعت کی ہے) اور مرسل حدیث ضعیف ہوتی ہے، مگر صحیح بخاری میں ابوہریرہ رضی الله عنہ کی روایت (جس کا تذکرہ مؤلف نے کیا ہے) اس کی صحیح شاہد ہے، نیز دیگر شواہد سے اصل حدیث ثابت ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح، الإرواء (46)، المشكاة (350)، الضعيفة تحت الحديث (1038)

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.