ام ہانی رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے آیت «وتأتون في ناديكم المنكر» کے بارے میں ۱؎ فرمایا: ”وہ (اپنی محفلوں میں) لوگوں پر کنکریاں پھینکتے تھے (بدتمیزی کرتے) اور ان کا مذاق اڑاتے تھے“۔
امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن ہے، اور ہم اسے صرف حاتم بن ابی صغیرہ کی روایت سے جانتے ہیں جسے وہ سماک سے روایت کرتے ہیں۔ اس سند سے سلیم بن اخضر نے حاتم بن ابی صغیرہ سے اسی سند کے ساتھ اسی طرح کی حدیث روایت کی ہے۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 17998) (ضعیف) (سند میں ابو صالح باذام مولی ام ہانی ضعیف اور مدلس راوی ہے)»
وضاحت: ۱؎: ”تم اپنی محفلوں میں منکر (گناہ اور ناپسندیدہ) فعل انجام دیتے ہو“(العنکبوت: ۲۹)،
قال الشيخ الألباني: ضعيف الإسناد جدا
قال الشيخ زبير على زئي: (3190) إسناده ضعيف أبو صالح باذام: ضعيف (تقدم:732)
عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ابوبکر رضی الله عنہ سے ان کے (قریش سے) شرط لگانے پر کہا: ”اے ابوبکر تم نے شرط لگانے میں «الم غلبت الروم» کی احتیاط کیوں نہ برتی، کیونکہ لفظ ( «بضع») تین سے نو تک کے لیے بولا جاتا ہے“۔
امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث اس سند سے جسے زہری عبیداللہ کے واسطہ سے ابن عباس رضی الله عنہما سے روایت کرتے ہیں حسن غریب ہے۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 5856) (ضعیف) (سند میں عبد اللہ بن عبد الرحمن جمحی مجہول الحال ہیں، لیکن اس بابت اس قول کے سوا دیگر تفاصیل صحیح ہیں، دیکھیے حدیث رقم 3193، و3194)»
وضاحت: ۱؎: مراد ہے اللہ تعالیٰ کا یہ قول: «سيغلبون في بضع سنين»(الروم: ۴)۔
قال الشيخ الألباني: ضعيف المصدر نفسه // الضعيفة تحت الحديث (3354) //
قال الشيخ زبير على زئي: (3191) إسناده ضعيف ابن شھاب الزھري عنعن (تقدم:440) والحديث الآتي (الأصل:3194) يغني عنه وروي الطحاوي عن رجل من أصحاب النبى صلى الله عليه وسلم قال: لما نزلت ﴿الم غلبت الروم﴾ لقي أبو بكر رجالاً من المشركين فقال لھم: إن أھل الكتاب سيغلبون على فارس . قالوا: في كم؟ قال: في بضع سنين . . . فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: ”إنما دون العشر من البضع“ (مشكل الاثار 125/4) وسنده حسن لزاته