(موقوف) حدثنا حدثنا عبد الله بن عبد الرحمن، اخبرنا محمد بن يوسف، اخبرنا إسرائيل، حدثنا ابو إسحاق، عن عمرو بن شرحبيل ابي ميسرة، عن عمر بن الخطاب، انه قال: " اللهم بين لنا في الخمر بيان شفاء، فنزلت التي في البقرة يسالونك عن الخمر والميسر سورة البقرة آية 219، فدعي عمر فقرئت عليه، فقال: اللهم بين لنا في الخمر بيان شفاء، فنزلت التي في النساء يايها الذين آمنوا لا تقربوا الصلاة وانتم سكارى سورة النساء آية 43 فدعي عمر فقرئت عليه، ثم قال: اللهم بين لنا في الخمر بيان شفاء فنزلت التي في المائدة إنما يريد الشيطان ان يوقع بينكم العداوة والبغضاء في الخمر والميسر إلى قوله فهل انتم منتهون سورة المائدة آية 91 فدعي عمر، فقرئت عليه، فقال: انتهينا انتهينا "، قال ابو عيسى: وقد روي عن إسرائيل هذا الحديث مرسل.(موقوف) حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ، أَخْبَرَنَا إِسْرَائِيلُ، حَدَّثَنَا أَبُو إِسْحَاق، عَنْ عَمْرِو بْنِ شُرَحْبِيلَ أَبِي مَيْسَرَةَ، عَنْ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ، أَنَّهُ قَالَ: " اللَّهُمَّ بَيِّنْ لَنَا فِي الْخَمْرِ بَيَانَ شِفَاءٍ، فَنَزَلَتِ الَّتِي فِي الْبَقَرَةِ يَسْأَلُونَكَ عَنِ الْخَمْرِ وَالْمَيْسِرِ سورة البقرة آية 219، فَدُعِيَ عُمَرُ فَقُرِئَتْ عَلَيْهِ، فَقَالَ: اللَّهُمَّ بَيِّنْ لَنَا فِي الْخَمْرِ بَيَانَ شِفَاءٍ، فَنَزَلَتِ الَّتِي فِي النِّسَاءِ يَأَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لا تَقْرَبُوا الصَّلاةَ وَأَنْتُمْ سُكَارَى سورة النساء آية 43 فَدُعِيَ عُمَرُ فَقُرِئَتْ عَلَيْهِ، ثُمَّ قَالَ: اللَّهُمَّ بَيِّنَ لَنَا فِي الْخَمْرِ بَيَانَ شِفَاءٍ فَنَزَلَتِ الَّتِي فِي الْمَائِدَةِ إِنَّمَا يُرِيدُ الشَّيْطَانُ أَنْ يُوقِعَ بَيْنَكُمُ الْعَدَاوَةَ وَالْبَغْضَاءَ فِي الْخَمْرِ وَالْمَيْسِرِ إِلَى قَوْلِهِ فَهَلْ أَنْتُمْ مُنْتَهُونَ سورة المائدة آية 91 فَدُعِيَ عُمَرُ، فَقُرِئَتْ عَلَيْهِ، فَقَالَ: انْتَهَيْنَا انْتَهَيْنَا "، قَالَ أَبُو عِيسَى: وَقَدْ رُوِيَ عَنْ إِسْرَائِيلَ هَذَا الْحَدِيثُ مُرْسَلٌ.
عمر بن خطاب رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ انہوں نے دعا کی اے اللہ شراب کے بارے میں ہمارے لیے تسلی بخش صاف صاف حکم بیان فرما، تو سورۃ البقرہ کی پوری آیت «يسألونك عن الخمر والميسر»۱؎ نازل ہوئی۔ (جب یہ آیت نازل ہو چکی) تو عمر رضی الله عنہ بلائے گئے اور انہیں یہ آیت پڑھ کر سنائی گئی۔ (یہ آیت سن کر) عمر رضی الله عنہ نے پھر کہا: اے اللہ! ہمارے لیے شراب کا واضح حکم بیان فرمایا: تو سورۃ نساء کی آیت «يا أيها الذين آمنوا لا تقربوا الصلاة وأنتم سكارى»۲؎ نازل ہوئی، عمر رضی الله عنہ پھر بلائے گئے اور انہیں یہ آیت بھی پڑھ کر سنائی گئی، انہوں نے پھر کہا: اے اللہ! ہمارے لیے شراب کا حکم صاف صاف بیان فرما دے۔ تو سورۃ المائدہ کی آیت «إنما يريد الشيطان أن يوقع بينكم العداوة والبغضاء في الخمر والميسر» سے «فهل أنتم منتهون»۳؎ تک نازل ہوئی، عمر رضی الله عنہ پھر بلائے گئے اور آیت پڑھ کر انہیں سنائی گئی، تو انہوں نے کہا: ہم باز رہے ہم باز رہے۔
امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث اسرائیل سے مرسل طریقہ سے آئی ہے۔
تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/ الأشربة 1 (3670)، سنن النسائی/الأشربة 1 (5542) (تحفة الأشراف: 10614)، و مسند احمد (1/53) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: ”تم سے شراب اور جوئے کا مسئلہ پوچھتے ہیں تو کہہ دیجئیے ان دونوں میں بڑا گناہ ہے۔ اور لوگوں کے لیے نفع بھی ہیں، لیکن ان کا گناہ ان کے نفع سے بڑا (اور زیادہ) ہے“(البقرہ: ۲۱۹)۔
۲؎: ”اے ایمان والو! نشہ و مستی کی حالت میں نماز کے قریب نہ جاؤ“(النساء: ۴۳)۔
۳؎: ”شیطان یہی چاہتا ہے کہ شراب خوری اور قمار بازی کی وجہ سے تم میں عداوت اور بغض ڈال دے، اور تمہیں اللہ کے ذکر اور نماز سے روک دے، تو کیا تم باز نہ آؤ گے؟“(المائدہ: ۹۱)۔
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: (3049) إسناده ضعيف / د 3670، ن 5542
(مرفوع) حدثنا هناد، حدثنا ابو الاحوص، عن عطاء بن السائب، عن ابيه، عن عبد الله بن عمرو، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: " خرج رجل ممن كان قبلكم في حلة له يختال فيها فامر الله الارض فاخذته فهو يتجلجل فيها، او قال: يتلجلج فيها إلى يوم القيامة " , قال ابو عيسى: هذا حديث صحيح.(مرفوع) حَدَّثَنَا هَنَّادٌ، حَدَّثَنَا أَبُو الْأَحْوَصِ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ السَّائِبِ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " خَرَجَ رَجُلٌ مِمَّنْ كَانَ قَبْلَكُمْ فِي حُلَّةٍ لَهُ يَخْتَالُ فِيهَا فَأَمَرَ اللَّهُ الْأَرْضَ فَأَخَذَتْهُ فَهُوَ يَتَجَلْجَلُ فِيهَا، أَوْ قَالَ: يَتَلَجْلَجُ فِيهَا إِلَى يَوْمِ الْقِيَامَةِ " , قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ صَحِيحٌ.
عبداللہ بن عمرو رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم سے اگلی امتوں میں سے ایک شخص ایک جوڑا پہن کر اس میں اتراتا ہوا نکلا چنانچہ اللہ تعالیٰ نے زمین کو حکم دیا اور زمین نے اس کو مضبوطی سے پکڑ لیا، پس وہ قیامت کے دن تک زمین میں دھنستا چلا جا رہا ہے“۱؎۔