سنن ترمذي کل احادیث 3964 :حدیث نمبر
سنن ترمذي
کتاب: تفسیر قرآن کریم
Chapters on Tafsir
3. باب وَمِنْ سُورَةِ الْبَقَرَةِ
3. باب: سورۃ البقرہ سے بعض آیات کی تفسیر۔
Chapter: ….
حدیث نمبر: 2969
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا هناد، حدثنا ابو معاوية، عن الاعمش، عن ذر، عن يسيع الكندي، عن النعمان بن بشير، عن النبي صلى الله عليه وسلم في قوله:" وقال ربكم ادعوني استجب لكم سورة غافر آية 60"، قال:" الدعاء هو العبادة"، وقرا وقال ربكم ادعوني استجب لكم إلى قوله: داخرين سورة غافر آية 60"، قال ابو عيسى: هذا حديث حسن صحيح.(مرفوع) حَدَّثَنَا هَنَّادٌ، حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ، عَنِ الْأَعْمَشِ، عَنْ ذَرٍّ، عَنْ يُسَيِّعٍ الْكِنْدِيِّ، عَنْ النُّعْمَانِ بْنِ بَشِيرٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي قَوْلِهِ:" وَقَالَ رَبُّكُمُ ادْعُونِي أَسْتَجِبْ لَكُمْ سورة غافر آية 60"، قَالَ:" الدُّعَاءُ هُوَ الْعِبَادَةُ"، وَقَرَأَ وَقَالَ رَبُّكُمُ ادْعُونِي أَسْتَجِبْ لَكُمْ إِلَى قَوْلِهِ: دَاخِرِينَ سورة غافر آية 60"، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
نعمان بن بشیر رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے آیت: «وقال ربكم ادعوني أستجب لكم» اور تمہارے رب کا فرمان ہے کہ مجھ سے دعا کرو میں تمہاری دعاؤں کو قبول کروں گا، یقین مانو کہ جو لوگ میری عبادت سے اعراض کرتے ہیں وہ عنقریب ذلیل ہو کر جہنم میں پہنچ جائیں گے (غافر: ۶۰)، کی تفسیر میں فرمایا کہ دعا ہی عبادت ہے۔ پھر آپ نے سورۃ مومن کی آیت «وقال ربكم ادعوني أستجب لكم» سے «داخرين» ۱؎ تک پڑھی۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث حسن صحیح ہے۔ اسے منصور نے روایت کیا ہے۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/ الصلاة 358 (1479)، سنن ابن ماجہ/الدعاء 1 (3828) (تحفة الأشراف: 11643)، و مسند احمد (4/271، 276)، ویأتي برقم 3247) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (3828)
حدیث نمبر: 3247
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا محمد بن بشار، حدثنا عبد الرحمن بن مهدي، حدثنا سفيان، عن منصور والاعمش، عن ذر، عن يسيع الحضرمي، عن النعمان بن بشير، قال: سمعت النبي صلى الله عليه وسلم، يقول: " الدعاء هو العبادة، ثم قرا: وقال ربكم ادعوني استجب لكم إن الذين يستكبرون عن عبادتي سيدخلون جهنم داخرين سورة غافر آية 60 ". قال ابو عيسى: هذا حديث حسن صحيح.(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ مَنْصُورٍ وَالْأَعْمَشِ، عَنْ ذَرٍّ، عَنْ يُسَيْعٍ الْحَضْرَمِيِّ، عَنِ النُّعْمَانِ بْنِ بَشِيرٍ، قَالَ: سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: " الدُّعَاءُ هُوَ الْعِبَادَةُ، ثُمَّ قَرَأَ: وَقَالَ رَبُّكُمُ ادْعُونِي أَسْتَجِبْ لَكُمْ إِنَّ الَّذِينَ يَسْتَكْبِرُونَ عَنْ عِبَادَتِي سَيَدْخُلُونَ جَهَنَّمَ دَاخِرِينَ سورة غافر آية 60 ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
نعمان بن بشیر رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: دعا ہی عبادت ہے، پھر آپ نے آیت: «وقال ربكم ادعوني أستجب لكم إن الذين يستكبرون عن عبادتي سيدخلون جهنم داخرين» (غافر: 60) ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث حسن صحیح ہے۔

تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم 2969 (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: تمہارے رب نے فرمایا: مجھ سے دعا کرو میں تمہاری دعا قبول کروں گا۔ جو لوگ بڑا بن کر میری عبادت (دعا) سے منہ پھیرتے ہیں وہ ذلت خواری کے ساتھ جہنم میں جائیں گے (المؤمن: ۶۰)۔

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (3828)
حدیث نمبر: 3371
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا علي بن حجر، اخبرنا الوليد بن مسلم، عن ابن لهيعة، عن عبيد الله بن ابي جعفر، عن ابان بن صالح، عن انس بن مالك، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال: " الدعاء مخ العبادة ". قال ابو عيسى: هذا حديث غريب من هذا الوجه، لا نعرفه إلا من حديث ابن لهيعة.(مرفوع) حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ، أَخْبَرَنَا الْوَلِيدُ بْنُ مُسْلِمٍ، عَنِ ابْنِ لَهِيعَةَ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي جَعْفَرٍ، عَنْ أَبَانَ بْنِ صَالِحٍ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " الدُّعَاءُ مُخُّ الْعِبَادَةِ ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ مِنْ هَذَا الْوَجْهِ، لَا نَعْرِفُهُ إِلَّا مِنْ حَدِيثِ ابْنِ لَهِيعَةَ.
انس بن مالک رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: دعا عبادت کا مغز (حاصل و نچوڑ) ہے ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث اس سند سے غریب ہے، ہم اسے صرف ابن لہیعہ کی روایت سے جانتے ہیں۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 165) (ضعیف) (سند میں ”ابن لھیعہ“ ضعیف ہیں، اس لیے مخ العبادة کے لفظ سے حدیث ضعیف ہے، اور ”الدعاء ھو العبادة“ کے لفظ سے نعمان بن بشیر رضی الله عنہ کی روایت سے یہ حدیث صحیح ہے، ملاحظہ ہو اگلی حدیث)»

وضاحت:
۱؎: معلوم ہوا کہ دعا عبادت کا خلاصہ اور اصل ہے، اس لیے جو شخص اپنی حاجت برآری اور مشکل کشائی کے لیے غیر اللہ کو پکارتا ہے، وہ گویا غیر اللہ کی عبادت کرتا ہے، جب کہ غیر اللہ کی عبادت شرک ہے، اور شرک ایسا گناہ ہے جو بغیر توبہ کے ہرگز معاف نہیں ہو گا۔

قال الشيخ الألباني: ضعيف بهذا اللفظ، الروض النضير (2 / 289)، المشكاة (2231) // ضعيف الجامع الصغير (3003) //

قال الشيخ زبير على زئي: (3371) إسناده ضعيف
الوليد بن مسلم وابن لهيعة عنعنا (وليد بن مسلم مدلس تقدم:3291، ابن لهيعة تقدم:10)
حدیث نمبر: 3372
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا احمد بن منيع، حدثنا مروان بن معاوية، عن الاعمش، عن ذر، عن يسيع، عن النعمان بن بشير، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال: " الدعاء هو العبادة "، ثم قرا: وقال ربكم ادعوني استجب لكم إن الذين يستكبرون عن عبادتي سيدخلون جهنم داخرين سورة غافر آية 60 ". قال ابو عيسى: هذا حديث حسن صحيح، وقد رواه منصور، والاعمش، عن ذر ولا نعرفه إلا من حديث ذر هو ذر بن عبد الله الهمداني ثقة والد عمر بن ذر.(مرفوع) حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ، حَدَّثَنَا مَرْوَانُ بْنُ مُعَاوِيَةَ، عَنْ الْأَعْمَشِ، عَنْ ذَرٍّ، عَنْ يُسَيْعٍ، عَنْ النُّعْمَانِ بْنِ بَشِيرٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " الدُّعَاءُ هُوَ الْعِبَادَةُ "، ثُمَّ قَرَأَ: وَقَالَ رَبُّكُمُ ادْعُونِي أَسْتَجِبْ لَكُمْ إِنَّ الَّذِينَ يَسْتَكْبِرُونَ عَنْ عِبَادَتِي سَيَدْخُلُونَ جَهَنَّمَ دَاخِرِينَ سورة غافر آية 60 ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، وَقَدْ رَوَاهُ مَنْصُورٌ، وَالْأَعْمَشُ، عَنْ ذَرٍّ وَلَا نَعْرِفُهُ إِلَّا مِنْ حَدِيثِ ذَرٍّ هُوَ ذَرُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الْهَمْدَانِيُّ ثِقَةٌ وَالِدُ عُمَرَ بْنِ ذَرٍّ.
نعمان بن بشیر رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: دعا ہی عبادت ہے، پھر آپ نے آیت: «وقال ربكم ادعوني أستجب لكم إن الذين يستكبرون عن عبادتي سيدخلون جهنم داخرين» تمہارا رب فرماتا ہے، تم مجھے پکارو، میں تمہاری پکار (دعا) کو قبول کروں گا، جو لوگ مجھ سے مانگنے سے گھمنڈ کرتے ہیں، وہ جہنم میں ذلیل و خوار ہو کر داخل ہوں گے (المومن: ۶) پڑھی۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے،
۲- منصور نے یہ حدیث اعمش سے اور اعمش نے ذر سے روایت کی ہے، ہم اسے صرف ذر کی روایت سے جانتے ہیں، یہ ذر بن عبداللہ ہمدانی ہیں ثقہ ہیں، عمر بن ذر کے والد ہیں۔

تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم 2969، و3247 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (3828)

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.