سنن ترمذي کل احادیث 3964 :حدیث نمبر
سنن ترمذي
کتاب: سلام مصافحہ اور گھر میں داخل ہونے کے آداب و احکام
Chapters on Seeking Permission
31. باب مَا جَاءَ فِي الْمُصَافَحَةِ
31. باب: مصافحہ کا بیان۔
Chapter: ….
حدیث نمبر: 2728
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا سويد، اخبرنا عبد الله، اخبرنا حنظلة بن عبيد الله، عن انس بن مالك، قال: قال رجل: " يا رسول الله الرجل منا يلقى اخاه او صديقه اينحني له؟ قال: لا، قال: افيلتزمه ويقبله؟ قال: لا، قال: افياخذ بيده ويصافحه؟ قال: نعم " , قال ابو عيسى: هذا حديث حسن.(مرفوع) حَدَّثَنَا سُوَيْدٌ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ، أَخْبَرَنَا حَنْظَلَةُ بْنُ عُبَيْدِ اللَّهِ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، قَالَ: قَالَ رَجُلٌ: " يَا رَسُولَ اللَّهِ الرَّجُلُ مِنَّا يَلْقَى أَخَاهُ أَوْ صَدِيقَهُ أَيَنْحَنِي لَهُ؟ قَالَ: لَا، قَالَ: أَفَيَلْتَزِمُهُ وَيُقَبِّلُهُ؟ قَالَ: لَا، قَالَ: أَفَيَأْخُذُ بِيَدِهِ وَيُصَافِحُهُ؟ قَالَ: نَعَمْ " , قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ.
انس بن مالک رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ ایک آدمی نے پوچھا: اللہ کے رسول! ہمارا آدمی اپنے بھائی سے یا اپنے دوست سے ملتا ہے تو کیا وہ اس کے سامنے جھکے؟ آپ نے فرمایا: نہیں، اس نے پوچھا: کیا وہ اس سے چمٹ جائے اور اس کا بوسہ لے؟ آپ نے فرمایا: نہیں، اس نے کہا: پھر تو وہ اس کا ہاتھ پکڑے اور مصافحہ کرے، آپ نے فرمایا: ہاں (بس اتنا ہی کافی ہے) ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث حسن ہے۔

تخریج الحدیث: «سنن ابن ماجہ/الأدب 15 (3702) (تحفة الأشراف: 822) (حسن)»

وضاحت:
۱؎: اس حدیث سے کئی باتیں معلوم ہوئیں (۱) ملاقات کے وقت کسی کے سامنے جھکنا منع ہے، اس لیے جھک کر کسی کا پاؤں چھونا ناجائز ہے، (۲) اس حدیث میں معانقہ اور بوسے سے جو منع کیا گیا ہے، یہ ہر مرتبہ ملاقات کے وقت کرنے سے ہے، البتہ نئی سفر سے آ کر ملے تو معانقہ و بوسہ درست ہے، (۳) «أفيأخذ بيده ويصافحه» سے یہ واضح ہے کہ مصافحہ ایک ہاتھ سے ہو گا، کیونکہ حدیث میں دونوں ہاتھ کے پکڑنے کے متعلق نہیں پوچھا گیا، بلکہ یہ پوچھا گیا ہے کہ اس کے ہاتھ کو پکڑے اور مصافحہ کرے معلوم ہوا کہ مصافحہ کا مسنون طریقہ ایک ہاتھ سے مصافحہ کرنا ہی ہے۔

قال الشيخ الألباني: حسن، ابن ماجة (3702)

قال الشيخ زبير على زئي: (2728) إسناده ضعيف / جه 3702
حنظلة السدوسي: ضعيف (تق: 1583) ولبعض الحديث شواهد ضعيفة
حدیث نمبر: 2727
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا سفيان بن وكيع، وإسحاق بن منصور , قالا: حدثنا عبد الله بن نمير، عن الاجلح، عن ابي إسحاق، عن البراء بن عازب، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " ما من مسلمين يلتقيان فيتصافحان إلا غفر لهما قبل ان يفترقا " , قال ابو عيسى: هذا حديث حسن غريب من حديث ابي إسحاق، عن البراء، وقد روي هذا الحديث عن البراء من غير وجه، والاجلح هو ابن عبد الله بن حجية بن عدي الكندي.(مرفوع) حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ وَكِيعٍ، وَإِسْحَاق بْنُ مَنْصُورٍ , قَالَا: حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ نُمَيْرٍ، عَنِ الْأَجْلَحِ، عَنْ أَبِي إِسْحَاق، عَنِ الْبَرَاءِ بْنِ عَازِبٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَا مِنْ مُسْلِمَيْنِ يَلْتَقِيَانِ فَيَتَصَافَحَانِ إِلَّا غُفِرَ لَهُمَا قَبْلَ أَنْ يَفْتَرِقَا " , قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ مِنْ حَدِيثِ أَبِي إِسْحَاق، عَنِ الْبَرَاءِ، وَقَدْ رُوِيَ هَذَا الْحَدِيثُ عَنِ الْبَرَاءِ مِنْ غَيْرِ وَجْهٍ، وَالْأَجْلَحُ هُوَ ابْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ حُجَيَّةَ بْنِ عَدِيٍّ الْكِنْدِيُّ.
براء بن عازب رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب دو مسلمان آپس میں ایک دوسرے سے ملتے اور (سلام) و مصافحہ کرتے ہیں تو ان دونوں کے ایک دوسرے سے علیحدہ اور جدا ہونے سے پہلے انہیں بخش دیا جاتا ہے ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن غریب ہے،
۲- یہ حدیث براء سے متعدد سندوں سے بھی مروی ہے۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/ الأدب 153 (5213)، سنن ابن ماجہ/الأدب 16 (3703) (تحفة الأشراف: 1799)، و مسند احمد (4/289، 303) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: معلوم ہوا کہ ایک مسلمان کا دوسرے مسلمان سے ملاقات کرنا اور مصافحہ کرنا اگر ایک طرف دونوں میں محبت کا باعث ہے تو دوسری جانب گناہوں کی مغفرت کا سبب بھی ہے، اس مغفرت کا تعلق صرف صغیرہ گناہوں سے ہے نہ کہ کبیرہ گناہوں سے، کبیرہ گناہ تو توبہ کے بغیر معاف نہیں ہوں گے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (3703)

قال الشيخ زبير على زئي: (2727) إسناده ضعيف / د 5212، جه 3703

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.