سنن ترمذي کل احادیث 3964 :حدیث نمبر
سنن ترمذي
کتاب: علم اور فہم دین
Chapters on Knowledge
16. باب مَا جَاءَ فِي الأَخْذِ بِالسُّنَّةِ وَاجْتِنَابِ الْبِدَعِ
16. باب: سنت کی پابندی کرنے اور بدعت سے بچنے کا بیان۔
Chapter: ….
حدیث نمبر: 2677
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا عبد الله بن عبد الرحمن، اخبرنا محمد بن عيينة، عن مروان بن معاوية الفزاري، عن كثير بن عبد الله هو ابن عمرو بن عوف المزني، عن ابيه، عن جده، ان النبي صلى الله عليه وسلم قال لبلال بن الحارث: " اعلم "، قال: ما اعلم يا رسول الله، قال: " اعلم يا بلال "، قال: ما اعلم يا رسول الله، قال: " إنه من احيا سنة من سنتي قد اميتت بعدي فإن له من الاجر مثل من عمل بها من غير ان ينقص من اجورهم شيئا، ومن ابتدع بدعة ضلالة لا يرضاها الله ورسوله كان عليه مثل آثام من عمل بها لا ينقص ذلك من اوزار الناس شيئا " , قال ابو عيسى: هذا حديث حسن، ومحمد بن عيينة هو مصيصي شامي، وكثير بن عبد الله هو ابن عمرو بن عوف المزني.(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُيَيْنَةَ، عَنْ مَرْوَانَ بْنِ مُعَاوِيَةَ الْفَزَارِيِّ، عَنْ كَثِيرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ هُوَ ابْنُ عَمْرِو بْنِ عَوْفٍ الْمُزَنِيِّ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لِبِلَالِ بْنِ الْحَارِثِ: " اعْلَمْ "، قَالَ: مَا أَعْلَمُ يَا رَسُولَ اللَّهِ، قَالَ: " اعْلَمْ يَا بِلَالُ "، قَالَ: مَا أَعْلَمُ يَا رَسُولَ اللَّهِ، قَالَ: " إِنَّهُ مَنْ أَحْيَا سُنَّةً مِنْ سُنَّتِي قَدْ أُمِيتَتْ بَعْدِي فَإِنَّ لَهُ مِنَ الْأَجْرِ مِثْلَ مَنْ عَمِلَ بِهَا مِنْ غَيْرِ أَنْ يَنْقُصَ مِنْ أُجُورِهِمْ شَيْئًا، وَمَنِ ابْتَدَعَ بِدْعَةَ ضَلَالَةٍ لَا يَرْضَاهَا اللَّهَ وَرَسُولَهُ كَانَ عَلَيْهِ مِثْلُ آثَامِ مَنْ عَمِلَ بِهَا لَا يَنْقُصُ ذَلِكَ مِنْ أَوْزَارِ النَّاسِ شَيْئًا " , قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ، وَمُحَمَّدُ بْنُ عُيَيْنَةَ هُوَ مَصِّيصِيٌّ شَامِيٌّ، وَكَثِيرُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ هُوَ ابْنُ عَمْرِو بْنِ عَوْفٍ الْمُزَنِيُّ.
عمرو بن عوف رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے بلال بن حارث رضی الله عنہ سے کہا: سمجھ لو (جان لو) انہوں نے کہا: سمجھنے اور جاننے کی چیز کیا ہے؟ اللہ کے رسول! آپ نے فرمایا: سمجھ لو اور جان لو، انہوں نے عرض کیا: سمجھنے اور جاننے کی چیز کیا ہے؟ اللہ کے رسول! آپ نے فرمایا: جس نے میری کسی ایسی سنت کو زندہ کیا جس پر لوگوں نے میرے بعد عمل کرنا چھوڑ دیا ہے، تو اسے اتنا ثواب ملے گا جتنا کہ اس سنت پر عمل کرنے والوں کو ملے گا، یہ ان کے اجروں میں سے کچھ بھی کمی نہیں کرے گا، اور جس نے گمراہی کی کوئی نئی بدعت نکالی جس سے اللہ اور اس کا رسول راضی و خوش نہیں، تو اسے اس پر عمل کرنے والوں کے گناہوں کے برابر گناہ ہو گا، اس کے گناہوں میں سے کچھ بھی کمی نہیں کرے گا۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن ہے،
۲- محم بن عیینہ مصیصی شامی ہیں،
۳- اور کثیر بن عبداللہ سے مراد کثیر بن عبداللہ بن عمرو بن عوف مزنی ہیں۔

تخریج الحدیث: «سنن ابن ماجہ/المقدمة 15 (210) (تحفة الأشراف: 10776) (ضعیف) (سند میں کثیر ضعیف راوی ہیں)»

قال الشيخ الألباني: ضعيف، ابن ماجة (210) // ضعيف سنن ابن ماجة برقم (37)، تخريج " السنة " لابن أبي عاصم (42)، المشكاة (1682)، ضعيف الجامع الصغير (965) //

قال الشيخ زبير على زئي: (2677) إسناده ضعيف جدًا / جه 209
كثير بن عبدالله: متروك (تقدم: 490)
حدیث نمبر: 436
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا ابو سلمة يحيى بن خلف، حدثنا بشر بن المفضل، عن خالد الحذاء، عن عبد الله بن شقيق، قال: سالت عائشة، عن صلاة رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقالت: " كان يصلي قبل الظهر ركعتين وبعدها ركعتين وبعد المغرب ثنتين وبعد العشاء ركعتين وقبل الفجر ثنتين " قال: وفي الباب عن علي , وابن عمر، قال ابو عيسى: حديث عبد الله بن شقيق، عن عائشة حديث حسن صحيح.(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو سَلَمَةَ يَحْيَى بْنُ خَلَفٍ، حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ الْمُفَضَّلِ، عَنْ خَالِدٍ الْحَذَّاءِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ شَقِيقٍ، قَالَ: سَأَلْتُ عَائِشَةَ، عَنْ صَلَاةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَتْ: " كَانَ يُصَلِّي قَبْلَ الظُّهْرِ رَكْعَتَيْنِ وَبَعْدَهَا رَكْعَتَيْنِ وَبَعْدَ الْمَغْرِبِ ثِنْتَيْنِ وَبَعْدَ الْعِشَاءِ رَكْعَتَيْنِ وَقَبْلَ الْفَجْرِ ثِنْتَيْنِ " قَالَ: وَفِي الْبَاب عَنْ عَلِيٍّ , وَابْنِ عُمَرَ، قَالَ أَبُو عِيسَى: حَدِيثُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ شَقِيقٍ، عَنْ عَائِشَةَ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
عبداللہ بن شقیق کہتے ہیں کہ میں نے ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز کے بارے میں پوچھا تو انہوں نے بتایا کہ آپ ظہر سے پہلے دو رکعتیں پڑھتے تھے، اور اس کے بعد دو رکعتیں، مغرب کے بعد دو رکعتیں، عشاء کے بعد دو رکعتیں اور فجر سے پہلے دو رکعتیں پڑھتے تھے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- اس باب میں علی اور ابن عمر رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں،
۲- عبداللہ بن شقیق کی حدیث جسے وہ عائشہ رضی الله عنہا سے روایت کرتے ہیں، حسن صحیح ہے۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/ المسافرین 16 (730)، سنن ابی داود/ الصلاة 290 (1251)، سنن النسائی/قیام اللیل 18 (1647، 1648)، (تحفة الأشراف: 16207)، مسند احمد (6/30) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.