(مرفوع) حدثنا ابو الاشعث احمد بن المقدام العجلي البصري، حدثنا امية بن خالد، حدثنا إسحاق بن يحيى بن طلحة، حدثني ابن كعب بن مالك، عن ابيه، قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: " من طلب العلم ليجاري به العلماء، او ليماري به السفهاء، او يصرف به وجوه الناس إليه ادخله الله النار " , قال ابو عيسى: هذا حديث غريب لا نعرفه إلا من هذا الوجه، وإسحاق بن يحيى بن طلحة ليس بذاك القوي عندهم، تكلم فيه من قبل حفظه.(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو الْأَشْعَثِ أَحْمَدُ بْنُ الْمِقْدَامِ الْعِجْلِيُّ الْبَصْرِيُّ، حَدَّثَنَا أُمَيَّةُ بْنُ خَالِدٍ، حَدَّثَنَا إِسْحَاق بْنُ يَحْيَى بْنِ طَلْحَةَ، حَدَّثَنِي ابْنُ كَعْبِ بْنِ مَالِكٍ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: " مَنْ طَلَبَ الْعِلْمَ لِيُجَارِيَ بِهِ الْعُلَمَاءَ، أَوْ لِيُمَارِيَ بِهِ السُّفَهَاءَ، أَوْ يَصْرِفَ بِهِ وُجُوهَ النَّاسِ إِلَيْهِ أَدْخَلَهُ اللَّهُ النَّارَ " , قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ لَا نَعْرِفُهُ إِلَّا مِنْ هَذَا الْوَجْهِ، وَإِسْحَاق بْنُ يَحْيَى بْنِ طَلْحَةَ لَيْسَ بِذَاكَ الْقَوِيِّ عِنْدَهُمْ، تُكُلِّمَ فِيهِ مِنْ قِبَلِ حِفْظِهِ.
کعب بن مالک رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: ”جو شخص علم اس واسطے سیکھے کہ اس کے ذریعہ علماء کی برابری کرے ۱؎، کم علم اور بیوقوفوں سے بحث و تکرار کرے یا اس علم کے ذریعہ لوگوں کو اپنا گرویدہ بنا لے تو ایسے شخص کو اللہ تعالیٰ جہنم میں داخل فرمائے گا ۲؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث غریب ہے، ۲- اس حدیث کو ہم صرف اسی سند سے جانتے ہیں، ۳- اسحاق بن یحییٰ بن طلحہ محدثین کے نزدیک کچھ بہت زیادہ قوی نہیں ہیں، ان کے حافظہ کے سلسلے میں کلام کیا گیا ہے۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 11140) (حسن) (سند میں اسحاق ضعیف ہیں شواہد کی بنا پر یہ حدیث حسن لغیرہ ہے)»
وضاحت: ۱؎: یعنی ان کے ساتھ بحث و مناظرہ کرے ان پر اپنی علمیت و قابلیت کا سکہ جمائے۔
۲؎: معلوم ہوا کہ علم دین حاصل کرنے والے کی نیت صالح ہونی چاہیئے، وہ کسی دنیاوی حرص و طمع کے بغیر اس کے حصول کی کوشش کرے، کیونکہ ایسا نہ کرنے کی صورت میں وہ جنت کی خوشبو تک سے محروم رہے گا۔
قال الشيخ الألباني: حسن، المشكاة (223 - 225)، التعليق الرغيب (1 / 68)
قال الشيخ زبير على زئي: (2654) إسناده ضعيف إسحاق بن يحيي ضعيف (تق: 390) وللحديث شواهد ضعيفة عند ابن ماجه (253) وغيره
عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس نے علم کو غیر اللہ کے لیے سیکھا یا وہ اس علم کے ذریعہ اللہ کی رضا کے بجائے کچھ اور حاصل کرنا چاہتا ہے تو ایسا شخص اپنا ٹھکانا جہنم میں بنا لے“۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث حسن غریب ہے، ۲- ہم اسے ایوب کی روایت سے صرف اسی سند سے جانتے ہیں، ۳- اس باب میں جابر سے بھی روایت ہے۔
تخریج الحدیث: «سنن ابن ماجہ/المقدمة 33 (258) (تحفة الأشراف: 6712) (ضعیف) (سند میں خالد اور ابن عمر رضی الله عنہما کے درمیان انقطاع ہے)»
وضاحت: ۱؎: علم دین اس لیے سیکھا جاتا ہے ہے کہ اس سے اللہ کی رضا و خوشنودی حاصل کی جائے، لیکن اگر اس علم سے اللہ کی رضا و خوشنودی مقصود نہیں بلکہ اس سے جاہ و منصب یا حصول دنیا مقصود ہے تو ایسے شخص کا ٹھکانا جہنم ہے۔
قال الشيخ الألباني: ضعيف، ابن ماجة (258) // ضعيف سنن ابن ماجة برقم (54)، ضعيف الجامع (5530 و 5687) //
قال الشيخ زبير على زئي: (2655) إسناده ضعيف / جه 258 خالد بن دريك لم يدرك ابن عمر رضى الله عنه (تحفة الاشراف 342/5)